تقریباً سوا 200 برس قبل کینیڈا میں طوفان کی نذر ہونے والا ایک جہاز بعد میں آنے والے کچھ طوفانوں کی ہی مہربانی سے دوبارہ ساحل پر آلگا، لیکن اب وہ ایک ملبے کا ڈھیر ہی ہے اور اس کا نصف سے زائد حصہ بھی ندارد ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق کینیڈا میں ایک بحری جہاز کا ملبہ دریافت ہوا ہے جس کے بارے میں محققین کا خیال ہے کہ یہ 19 ویں صدی کے اوائل کے ایک ایسے جہاز کا ہے جو جنوب مغربی نیو فاؤنڈ لینڈ میں ڈوب گیا ہوگا۔
Watch: Shipwreck washed up in Newfoundland suspected to be from 1800s: Researchers in Canada are hoping to identify a shipwreck that washed up in southwestern Newfoundland and appears to be from the 1800s. https://t.co/zLrF3Au2aX
— Opening Day Game (@OpeningDayNFL) January 30, 2024
چیزمین پروونشل پارک نے کیپ رے کے قریب اتھلے پانیوں میں ایک بڑا سا ٹکڑا اور ساتھ ہی کچھ لکڑیاں بھی دریافت کیں جو ریت میں پائی گئیں۔
ایک مقامی کوری پرچیز نے غیر معمولی منظر کے بارے میں سنا اور ساحل کا دورہ کیا تاکہ وہ ڈرون ویڈیو لے سکے جسے انہوں نے یوٹیوب پر پوسٹ بھی کیا۔
کوری نے کہا کہ یہ اس سے بہت بڑا ہے جو انہوں نے سوچا تھا اور انہیں لگتا ہے کہ جو دکھائی دے رہا ہے وہ اس بڑے سے جہاز کا نصف حصہ ہی ہوگا اور باقی کا حصہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگیا ہوگا۔
نیو فاؤنڈ لینڈ اور لیبراڈور کی شپ ویک پریزرویشن سوسائٹی کے صدر نیل برجیس نے کوری کی ویڈیو دیکھی۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ ابھی محض ایک اندازہ ہی ہے لیکن تصاویر اور ڈرون کی ویڈٰیو کو دیکھنے سے یہ سنہ 1800 کی دہائی کا لگتا ہے۔
برجیس محکمہ سیاحت، ثقافت، آرٹس اینڈ ریکریشن کے صوبائی آثار قدیمہ کے دفتر کی ٹیم کے ساتھ ملبے کا دورہ کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہا کہ اگر یہ بلوط یا بیچ یا اس جیسی سخت لکڑی ہے تو پھر یہ ہمیں بتائے گی کہ یہ یہاں نیو فاؤنڈ لینڈ میں نہیں بنایا گیا تھا اور شاید یورپ میں کہیں بنایا گیا ہوگا۔
برجیس کا کہنا تھا کہ جہاز کے تباہ ہونے کے ڈیٹا بیس موجود ہیں جو ہم تلاش کر سکتے ہیں کہ کیپ رے کے ارد گرد گم ہونے والے اس جہاز کے بارے میں کیا پتا چلتا ہے۔
کوری نے کہا کہ ممکنہ طور پر جہاز کا ملبہ ایک صدی سے زائد عرصے تک دفن رہا تھا اور وہ پچھلے سال کے سمندری طوفان فیونا کے علاوہ دیگر طوفانوں کی وجہ سے ظاہر ہوگیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس مہینے کے موسم سرما کے طوفانوں نے ممکنہ طور پر ملبے کو مکمل طور پر ساحل کی طرف دھکیل دیا ہے جس سے اسے اب بآسانی دیکھا جاسکتا ہے۔
صوبائی ماہر آثار قدیمہ جیمی بریک نے پارک کا دورہ کرنے والے رہائشیوں پر زور دیا کہ وہ جہاز کے ملبے کو دیکھنے کے لیے اس کے کسی بھی حصے یا ٹکڑے کو گھر لے جانے کی کوشش نہ کریں۔
جیمی نے کہا کہ اگر اس ملبے کی حالت بہتر ہے تو پھر اس سے بہت کچھ جاننے کا موقع مل سکتا ہے۔