چیف کمشنر اسلام آباد کی جانب سے بنی گالہ رہائش گاہ کو سب جیل قرار دینے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جہاں بشریٰ بی بی کو مقید کیا گیا ہے جنہیں توشہ خانہ میں 14 برس کی سزا ہوئی ہے۔
اسلام آباد کے 17 جوان سب جیل بنی گالہ تعینات کردیے گئے ہیں جبکہ وفاقی پولیس کا ایک ایس پی ایک ڈی ایس پی اور ایک انسپیکٹر بھی وہاں متعین ہیں۔
اڈیالہ جیل کے عملے میں 2 خواتین اہلکار اور دو مرد اہلکار بھی شامل ہیں۔ بشریٰ بی بی کو اڈیالہ جیل سے گزشتہ رات بنی گالہ منتقل کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ توشہ خانہ ریفرنس میں اپنے شوہر اور سابق وزیراعظم عمران خان کے ساتھ سزا پانے والی بشریٰ بی بی کو بدھ کی شب اڈیالہ جیل سے بنی گالہ منتقل کردیا گیا تھا۔ بنی گالا میں واقع عمران خان کی رہائش گاہ کو سب جیل قرار دے دیا گیا جس کا اب باقائدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے گزشتہ روز توشہ خانہ کیس میں سابق خاتون اول بشریٰ بی بی اور ان کے شوہر عمران خان کو 14، 14 سال قید بامشقت کی سزا سنائی تھی۔ سزا کے بعد بشریٰ بی بی اور عمران خان کسی بھی عوامی عہدے کے لیے 10 سال تک نااہل بھی ہوں گے اوردونوں پر ایک ارب 57 کروڑ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔ محمد بشیر وہ جج ہیں جنہوں نے سابق وزیراعظم و قائد پاکستان مسلم لیگ ن میاں محمد نواز شریف کو بھی سزا سنائی تھی۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر، ایک ’طاقتور‘ جج
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کو ایک خاص اہمیت حاصل ہے کیوں کہ ان کے حضور پاکستان کے 6 وزرائے اعظم پیش ہوئے۔
جج محمد بشیر ہی نے نواز شریف کو 5 سال قبل 24 دسمبر 2018 کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید کی سزا، 10 سال تک عوامی عہدے پر فائز ہونے کی پابندی، تمام جائیداد ضبط کرنے اور 3 ارب روپے سے زیادہ کے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔
جن 6 وزرائے اعظم نے جج محمد بشیر کا سامنا کیا ان میں سابق نوازشریف، یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف، شاہد خاقان عباسی، عمران خان اور شہباز شریف شامل ہیں۔
جج محمد بشیر کون ہیں؟
محمد بشیر نیب اسلام آباد کی تینوں عدالتوں کے ایڈمنسٹریٹیو جج ہیں۔ پاکستان کی وزارت قانون کے قواعد کے مطابق نیب ججوں کی تقرری 3 برس کے لیے ہوتی ہے تاہم جج محمد بشیر گزشتہ 11 برس سے اسلام آباد کی نیب کورٹ نمبر ایک میں تعینات ہیں۔