فرانس میں انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے کہا ہے کہ وہ اسرائیلی وزیر خزانہ بیزالیل سموتریچ کےمتنازعہ بیان کی وجہ سے انہیں رواں ہفتے فرانس کے دورے پر ’خوش آمدید‘ نہیں کہے گی۔ واضح رہے کہ اسرائیلی وزیرخزانہ طے شدہ دورے پر فرانس جارہے ہیں۔
یاد رہے کہ اسرائیلی وزیر خزانہ بیزالیل سموٹریچ نے چند دن پہلے ایک کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ فلسطین کے گاؤں حوارہ کو صفحہ ہستی سے مٹا دینا چاہیے۔
اسرائیلی وزیر کے اس بیان کے بعد اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کے سربراہ وولکر ترک نے جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بیزالیل سموٹریچ کی گفتگو کی مذمت کی اور اسے دشمنی اور تشدد پر اکسانے والا ناقابل فہم بیان قرار دیا تھا۔
امریکہ جو اسرائیل کا اتحادی ہے ، نے بھی اسرائیلی وزیر خزانہ کے اس بیان کی مذمت کی تھی۔ امریکہ کے محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ غیر ذمہ دارانہ، ناقابل برداشت اور نفرت انگیز ہے۔
بیزالیل سموتریچ پچھلے سال اسرائیل کے تجربہ کار رہنما بنجمن نیتن یاہو کی کابینہ کے رکن بنے تھے۔جسے تجربہ کاروں نے ملک کی تایخ کی سب سے دائیں بازو کی حکومت قرار دیا ہے۔
سموٹریچ اور اس کی مذہبی صیہونیت کی تشکیل فلسطینیوں کے بارے میں اشتعال انگیز تبصروں کی ایک تاریخ رکھتی ہے۔
سموٹریچ مغربی کنارے میں اسرائیلی آباد کاری کی پالیسی کے انچارج ہیں۔ وہ خودان 475،000
یہودی آباد کاروں میں سے ایک ہیں جن کی آباد کاری بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے فروری میں دو اسرائیلی آباد کاروں کے مارے جانے کے بعد ایک’حوارہ‘ کو صفحہ ہستی سے مٹانے کا مطالبہ کیا۔
اگرچہ بعد میں انہوں نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ یہ ممکن ہے کہ یہ لفظ غلط ہو اور اس کا مطلب معصوموں کو نقصان پہنچانا نہیں تھا۔
دوسری جانب فرانس کی وزارت خارجہ نے خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ اسرائیلی وزیر کے ساتھ کوئی باضابطہ رابطہ نہیں کیا گیا تھا۔