وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت آزادی صحافت پر یقین رکھتی ہے اور اس حوالے سے ہر ممکن اقدامات بھی کر رہی ہے۔
مزید پڑھیں
شہباز شریف نے جمعرات کو ملاقات کے لیے آئے آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی (اے پی این ایس) کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے فیک نیوز کو بہت بڑا چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے تدارک کے لیے حکومت اور میڈیا کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ صحافی برادری ذمہ دارانہ اور غیر جانبدارانہ صحافت کے ذریعے جمہوریت کے استحکام میں اپنا کردار ادا کرتی رہے گی۔
وزیراعظم اور وفد کی ایک دوسرے کو مبارکباد
وفد نے منصب سنبھالنے پر وزیراعظم کو مبارکباد پیش کی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے بھی اے پی این ایس کے نو منتخب پینل کو مبارکباد پیش کی اور اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بہت مشکل حالات میں ملک کی باگ ڈور سنبھالی ہے۔ انہوں نے کہا کہ معیشت کی بحالی ہمارا سب سے بڑا چیلنج اور حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
وزیراعظم نے وفد کو حکومت کی معیشت کی بحالی کی کوششوں اور حکمت عملی سے آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ محصولات کی وصولی کے نظام کو جدید بنانے کے حوالے سے لائحہ عمل تیار کیا جا رہا ہے، فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی مکمل ڈیجیٹائزیشن بھی کی جا رہی ہے اور ٹیکس بیس میں اضافے کے لیے کام کیا جا رہا ہے۔
شہباز شریف کا محصولات میں دشواری کا تذکرہ
شہباز شریف نے کہا کہ 2 ہزار ارب روپوں سے زائد کے محصولات کے مقدمات عدالتوں اور ٹربیونلز میں زیر التوا ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ حال ہی میں حکومت نے ٹیکس ایکسی لینس ایوارڈز کا انعقاد کیا جس کا مقصد اچھے ٹیکس دہندگان ، برآمد کنندگان اور خواتین انٹرپرینیورزکی حوصلہ افزائی تھی۔
وزیراعظم نے کہا کہ اربوں روپے کی بجلی چوری ہو رہی ہے جس کی روک تھام کے لیے ہول آف دی گورنمنٹ اپروچ اپنائی جا رہی ہے۔
’نجکاری، سرمایہ کاری اور ادارہ جاتی اصلاحات حکومت کی ترجیحات
انہوں نے کہا کہ حکومتی ملکیتی اداروں کی نجکاری، ادارہ جاتی اصلاحات ، اندرونی و بیرونی سرمایہ کاری اور کفایت شعاری حکومتی ترجیحات ہیں۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ حکومتی سطح پر اخراجات میں کمی کے لیے کمیٹی بنادی گئی ہے جو جلد اپنی سفارشات پیش کرے گی۔
’پریس ریاست کا چوتھا ستون ہے‘
انہوں نے کہا کہ پریس یقینی طور پر ریاست کا چوتھا ستون ہے، معاشرے کی تعمیر و ترقی اور عوام کی ذہنی اور فکری تربیت میں پریس کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
’عوام کو آگاہی، گڈ گورننس یقینی بنانے میں پرنٹ میڈیا کا کلیدی کردار ہے‘
ان کا کہنا تھا کہ گڈ گورننس یقینی بنانے اور عوام کو آگاہی کی فراہمی میں میڈیا کا کلیدی کردار ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ آج کے ڈیجیٹل دور میں بھی پرنٹ میڈیا کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کے تحت معاشی استحکام کے ثمرات عوام تک پہنچانے میں میڈیا اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔
انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ صحافی برادری ذمے دارانہ اور غیر جانبدارانہ رپورٹنگ کے ذریعے جمہوریت کے استحکام میں اپنا کردار ادا کرتی رہے گی۔
وزیراعظم نے وفد کے شرکا سے کہا کہ صحافی برادری پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے لیے کوششوں میں حکومت کا ساتھ دے۔
صحافی برادری کی مشکلات حل کرنے کی یقین دہانی
وزیراعظم نے وفد کو صحافی برادری کو درپیش تمام مشکلات حل کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ صحافیوں کو ان کی ذمہ داریاں نبھانے میں جہاں جہاں حکومت کی مدد درکار ہوگی ہم اس حوالے سے ان کا بھرپور ساتھ دیں گے۔
وفد میں ناز آفرین سہگل، سرمد علی، مجیب الرحمٰن شامی، شہاب زبیری، محمد اطہر قاضی، سید منیر جیلانی ، محسن بلال، مہتاب خان اور فیصل زاہد ملک شامل تھے۔ ملاقات میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران موجود تھے۔
بجلی چوری کی روک تھام کے حوالے سے اہم جائزہ اجلاس
وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے سختی سے ہدایت کی ہے کہ ایسے افسران جو بجلی چوری اور سہولت کاری میں ملوث ہیں ان کے خلاف فی الفور تادیبی کارروائی شروع کی جائے اور لائن لاسز میں کمی اور ٹرانسمیشن لائنز کی اپ گریڈیشن کے حوالے سے جلد از جلد حکمت عملی ترتیب دی جائے۔
جمعرات کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت بجلی چوری کی روک تھام کے حوالے سے اہم جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس کے شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ بجلی چوری روکنے کی مہم جیسے اقدامات کے ذریعے ایک مستحکم نظام تشکیل دیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی موجودہ معاشی صورتحال قطعی طور پر بجلی چوری جیسے مسئلے کی متحمل نہیں ہو سکتی۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک کو اربوں ڈالر کا نقصان پہنچانے والوں کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ لائن لاسز میں کمی اور ٹرانسمیشن لائنز کی اپ گریڈیشن کے حوالے سے جلد از جلد حکمت عملی ترتیب دی جائے۔
انہوں نے مزید ہدایت کی کہ جنریشن کمپنیز سرکاری خزانے پر بوجھ ہیں جن کی نجکاری کے لیے کام فوری طور پر شروع کیا جائے۔
شہباز شریف نے بلوچستان میں ٹیوب ویلوں کی سولرآئیزیشن کے حوالے سے مکمل پلان بنا کر رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی۔
ٹرانسفارمرز پر اسمارٹ میٹرز لگانے کے آغاز کا فیصلہ
اجلاس میں ٹرانسفارمرز پر اسمارٹ میٹرز لگانے کے منصوبے پر پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت کام کا آغاز کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ زیادہ نقصان میں جانے والے فیڈرز پر فیڈر مانیٹرز تعینات کیے جائیں گے۔
اجلاس کو انسداد بجلی چوری مہم کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ جن علاقوں میں بجلی چوری کی شرح کم ہے وہاں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ کم ہے۔ اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ پاکستان پینل کوڈ کے سیکشن 462 (O) میں آرڈیننس کے ذریعے ترمیم لائی گئی ہے جس کے بعد بجلی چوری اب ایک قابل دست اندازی پولیس جرم ہے۔
اس موقع پر اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ پچھلے سال ستمبر میں شروع ہونے والی انسداد بجلی چوری مہم کی وجہ سے بجلی چوری کی شرح میں خاطر خواہ کمی دیکھنے میں آئی، انسداد بجلی چوری مہم کے تحت ستمبر 2023 سے اب تک 57 ارب روپے کی ریکوری یا وصولی کی جا چکی ہے۔
بجلی چوری پر گرفتاریاں
اجلاس کو بتایا گیا کہ انسداد بجلی چوری مہم کے تحت کارروائیوں کے نتیجے میں پنجاب میں 45,777، سندھ 1250، خیبر پختونخوا میں 5121 جبکہ بلوچستان میں 181 گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں۔
ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے اہلکاروں کی برطرفی
اجلاس کو بتایا گیا کہ مہم کے دوران ڈسٹری بیوشن کمپنیز کے 350 اہلکار خراب کارکردگی یا سہولت کاری پر معطل کیے گئے۔
ریکوری پر انعام کا اعلان
اجلاس کو بتایا گیا کہ بجلی چوری روکنے کی لیے ڈویژن اور ضلعی انتظامیہ کی سطح پر ٹاسک فورس کو اچھی کارکردگی پر ریکوری رقم کا کچھ حصہ بطور انعام دیا جائے گا۔
اجلاس میں وفاقی وزیر پاور اویس احمد لغاری، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، وفاقی وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ، وزیر پٹرولیم مصدق ملک اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔