اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے پاکستان کی جانب سے پیش کردہ ایک قرارداد منظور کی ہے، جس میں اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں ممکنہ جنگی اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ذمہ دار ٹھہرانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کل 47 رکن ممالک میں سے 28 نے قرارداد کی حمایت اور 6 نے مخالفت میں ووٹ دیے، دوسری جانب 13 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا، مخالفت کرنے والے ملکوں میں امریکا، جرمنی، ارجنٹائن، بلغاریہ، پیراگوئے اور ملاوی شامل ہیں۔
مزید پڑھیں
البانیہ کو چھوڑ کر اسلامی تعاون تنظیم کے تمام رکن ممالک کی طرف سے پاکستان نے جمعہ کو یہ قرارداد پیش کی تھی، جس میں غزہ میں ’فوری فائربندی‘ اور ’ہنگامی بنیادوں پر انسانی رسائی اور امداد‘ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے قرارداد میں غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے دوران فلسطینی شہریوں کی نسل کشی کے انتباہ کو اجاگر کرتے ہوئے اسرائیل کو اسلحے کی فروخت روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
محصور فلسطینی علاقے کو جنگی ہدف بناتے ہوئے اب تک کی سب سے خونریز اسرائیلی جارحیت کے بارے میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے اعلیٰ ادارے کی جانب سے پہلی مرتبہ کوئی موقف اختیار کیا گیا ہے۔
قرارداد کے متن میں ممالک سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اسرائیل کو اسلحے، گولہ بارود اور دیگر فوجی سازوسامان کی فروخت اور منتقلی بند کریں۔’بین الاقوامی انسانی قوانین اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں‘ کو روکنے کے لیے دیگر اقدامات سمیت اسرائیل کو اسلحے کی فراہمی روکنے کی کی ضرورت ہے۔‘
واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے نیویارک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی بالآخر ایک قرارداد منظور کی جس میں فائر بندی کا مطالبہ کیا گیا۔ امریکہ نے اس قرارداد پر رائے شماری میں حصہ نہیں لیا جو اسرائیل کا قریبی اتحادی اور اسلحے کے سب سے بڑا فراہم کنندہ ہے۔