دنیا بھر میں نقل مکانی کرنے والوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ کیوں؟

جمعہ 21 جون 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نقل مکانی کرنے والوں کی تعداد گزشتہ 12 برس سے متواتر بڑھ رہی ہے، گزشتہ ڈیڑھ برس کے دوران دنیا بھر میں نقل مکانی پر مجبور ہونے والے لوگوں کی تعداد میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے، یہ تعداد اب 12 کروڑ تک جا پہنچی ہے۔

رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں نقل مکانی کرنے والے لوگوں میں بیشتر لوگ وہ ہیں جو اپنے علاقوں میں جاری کئی طرح کے بحرانوں اور خانہ جنگی کے باعث گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوجاتے ہیں، اپریل 2023 سے سوڈان میں متحارب عسکری دھڑوں کے مابین جاری لڑائی کے باعث ایک کروڑ 8 لاکھ لوگوں نے اندرون و بیرون ملک نقل مکانی کی ہے، یہ گزشتہ ایک سال کے عرصہ میں کسی مسلح تنازع کے باعث بے گھر ہونے والے لوگوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔

 

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انرا) کا اندازہ ہے کہ غزہ میں خانہ جنگی کے باعث تقریباً 75 فیصد آبادی یا 17 لاکھ لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔ 

گزشتہ ایک دہائی سے زیادہ عرصہ میں شام کی ایک کروڑ 38 لاکھ آبادی نے اندرون و بیرون ملک نقل مکانی کی ہے جو کسی ملک میں بے گھر ہونے والے لوگوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔

پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر فلیپو گرینڈی کے مطابق ان اعداد و شمار کے پیچھے بے شمار انسانی المیے پوشیدہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ عالمی برادری کو ان تکالیف کا احساس کرتے ہوئے نقل مکانی کے بنیادی اسباب سے نمٹنا ہو گا۔ 

اندرون ملک نقل مکانی میں اضافہ

لیپو گرینڈی کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں جاری مسلح تنازعات میں گرے فریقین کو چاہیے کہ وہ جنگ کے بنیادی قوانین اور بین الاقوامی قانون کا احترام کریں۔ ’حقیقت یہ ہے کہ تنازعات کے تصفیے کے لیے بہتر بات چیت، انسانی حقوق کی پامالیوں اور موسمیاتی بحران سے نمٹنے کی مرتکز کوششوں کے بغیر یہ اعدادوشمار بڑھتے جائیں گے، مزید لوگ مصائب کا شکار ہوں گے اور امدادی اقدامات پر اخراجات میں اضافہ ہوتا جائے گا۔‘

یو این ایچ سی آرکی رپورٹ کے مطابق نقل مکانی کرنے والوں میں جنگوں کے باعث اندرون ملک بے گھر ہونے والے لوگوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے، اندرون ملک بے گھری کی نگرانی کے مرکز کا کہنا ہے کہ پانچ سال کے دوران اس تعداد میں 6 کروڑ 80 لاکھ یا 50 فیصد تک اضافہ ہو گیا ہے۔

اسی طرح پناہ گزینوں اور بین الاقوامی تحفظ کے خواہاں لوگوں کی تعداد 4 کروڑ 34 لاکھ تک جا پہنچی ہے۔

پناہ گزینوں کی واپسی

رپورٹ کے مطابق 2023 میں اندرون ملک بے گھر ہونے والے 50 لاکھ سے زیادہ لوگوں اور 10 لاکھ پناہ گزینوں کی واپسی ہوئی، اسی دوران 1 لاکھ 54 ہزار 300 پناہ گزینوں کو تیسرے ملک میں بسایا گیا۔

ہائی کمشنر کے مطابق گزشتہ برس لاکھوں پناہ گزین اپنے آبائی ملکوں کو واپس آئے، جو امید افزا بات ہے، اس معاملے میں مسائل کے حل موجود ہیں اور کینیا نے پناہ گزینوں کو قبول کر کے اس کی بہترین مثال پیش کی ہے تاہم ایسا کرنے کے لیے حقیقی عزم درکار ہے۔

’ پناہ گزینوں اور ان کے میزبان معاشروں کو یکجہتی اور مدد کی ضرورت ہے۔ جب انہیں معاشروں کا حصہ بنایا جاتا ہے تو وہ اپنا بہترین کردار ادا کر سکتے ہیں اور کرتے ہیں‘

لیپو گرینڈی کا کہنا ہے وہ دنیا بھر میں نقل مکانی پر مجبور ہونے والے لاکھوں لوگوں کی مدد کے لیے نئے طریقہ ہائے کار اور مسائل کے حل مہیا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp