پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما بیرسٹر اعتزاز احسن نے لاپتا افراد کی بازیابی کے کیس کی جلد سماعت کے لیے دائر سپریم کورٹ میں متفرق درخواست دائر کردی ہے، درخواست میں ریاست اور وفاقی وزارت داخلہ کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزار نے متفرق درخواست میں تشویش کا اظہار کیا کہ حال ہی میں شہریوں کی جبری گمشدگیوں میں اضافہ ہوا ہے، متاثرین میں صحافی، سیاست دان، بیوروکریٹس، سیاسی کارکن اور دیگر اختلافی آوازیں شامل ہیں۔
درخواست گزار نے یہ اعتراض اٹھایا کہ اگرچہ قابل ذکر شخصیات طویل عرصے تک لاپتا رہنے کے بعد دوبارہ ظاہر ہوں گی (جیسے صحافی یا سیاست دان) لیکن بہت سے شہری کئی دہائیوں سے لاپتا ہیں جن کا کوئی سراغ نہیں ملا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : مارچ 2011 سے دسمبر 2023 تک 261 لاپتا افراد کی لاشیں ملیں جبکہ 4413 گھر واپس پہنچے: لاپتا افراد کمیشن
درخواست میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار نے آئینی پٹیشن کے ذریعے اس عدالت عظمیٰ سے مداخلت کی درخواست کی تھی اور معزز عدالت نے واضح طور پر حکم جاری کیا تھا۔
بیرسٹر اعتزاز احسن کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی متفرق درخواست میں کہا گیا ہے کہ لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے ان کی درخواست پر 3 جنوری کو سماعت کی تھی،سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت سے لاپتا افراد سے متعلق تفصیلات طلب کی تھیں لیکن 6 ماہ سے زائد کا وقت گزر چکا مقدمہ دوبارہ سماعت کے لیے مقرر نہیں ہوسکا ہے۔
متفرق درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالت نے وفاقی حکومت سے جبری گمشدگیاں نہ ہونے کی تحریری یقین دہانی مانگی تھی، عدالتی حکم کے بعد بھی جبری گمشدگیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی رکن اسمبلی صاحبزادہ امیر سلطان، معظم جتوئی اور سوشل میڈیا ٹیم کے عطا الرحمان کو اغوا کیا گیا ہے۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ جبری گمشدگیوں سے متعلق درخواست آئندہ ہفتے سماعت کے لیے مقرر کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں : اعتزاز احسن جبراً لاپتا افراد کی آواز بن گئے، سپریم کورٹ میں درخواست دائر
واضح رہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور سینئر قانون دان اعتزاز احسن نے رواں سال جنوری میں جبری گمشدگیوں کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر تھی۔
اعتزاز احسن کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں ریاست، چاروں صوبائی حکومتوں اور انسپکٹر جنرلز (آئی جی) پولیس اور جبری گمشدگیوں پر انکوائری کمیشن (سی آئی ای ڈی) کو فریق بنایا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں : لاپتا افراد کی واپسی سے متعلق اٹارنی جنرل کا بیان حلفی عدالتی حکم نامے کا حصہ قرار
درخواست میں سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی تھی کہ درخواست کو فوری منظور کی جائے جو جبری گمشدگی آئین کے آرٹیکل 4(جس میں شہریوں کو حق حاصل ہے کہ ان سے قانون کے مطابق نمٹا جائے)، آرٹیکل 9(شہریوں کی حفاظت)، آرٹیکل 10(گرفتاری اور نظر بندی کی صورت میں تحفظ)، آرٹیکل 14(انسانی حرمت کی پامالی)، آرٹیکل 19 (آزادی اظہار رائے) اور آرٹیکل 25 (شہریوں کے درمیان مساوات) کی خلاف ورزی سے متعلق ہے۔
اعتزاز احسن نے سپریم کورٹ سے استدعا کی تھی کہ قرار دیا جائے کہ سی آئی ای ڈی نے قانونی اور بین الاقوامی معیار کی تعمیل نہیں کی،درخواست میں لاپتا شہریوں کو بازیاب کرانے کی استدعا کی گئی تھی۔