بلیک آؤٹ چیلنج ایک انٹرنیٹ چیلنج ہے جو گھٹن کے کھیل کے ارد گرد مبنی ہے، یہ چیلنج انسانی دماغ کو آکسیجن سے محروم کر دیتا ہے، 2021 میں اس چیلنج کو سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک نے بھی صارفین کے سامنے رکھا، ٹک ٹاک کے اس چیلینج نے بڑے پیمانے پر توجہ حاصل کی۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا کو ’ٹک ٹاک‘ سے کیا مسئلہ ہے؟
اس چیلنج میں ٹک ٹاک کے صارفین کو اپنا سانس اس وقت تک روکنا تھا جب تک وہ بے ہوش نہیں ہو جاتے، یہ چیلنج خاص طور پر بچوں میں مقبول ہوا، بعض میڈیا رپورٹس کے مطابق اس چیلنج کو پورا کرنے کی کوشش میں 15 سے 20 بچوں کی جان بھی چلی گئی۔
2021 میں ہی یہ چیلنج پورا کرنے کی کوشش میں امریکا کی ایک 10 سالہ بچی دم گھٹنے سے ہلاک ہوگئی تھی، بچی نے اپنی ماں کی الماری میں ایک پرس کی بیلٹ استعمال کرتے ہوئے بلیک آؤٹ چیلنج میں حصہ لینے کی کوشش کی تھی، جس سے وہ دم گھٹ کر ہلاک ہوگئی تھی، جس پر بچی کی والدہ نے ٹک ٹاک کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔
عدالت نے سیکشن 230 کی بنیاد پر ٹک ٹاک اور اس کی چینی پیرنٹ کمپنی بائٹ ڈانس کے خلاف مقدمے کو مسترد کر دیا تھا، امریکی عدالت نے اس بنیاد پر مقدمہ مسترد کردیا تھا کہ اگر کوئی آن لائن پلیٹ فارم اپنے صارفین کو نقصان دہ پیغامات دوسروں تک منتقل کرنےسے روکنے میں ناکام ہوتا ہے تو سیکشن 230 اسے ذمہ داری سے استثنیٰ فراہم کرتا ہے۔
بچی کی ماں ٹوائینا نے اپیل کورٹ میں اپیل دائر کردی تھی، جس نے 2 دن قبل ہی ان کے حق میں فیصلہ دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹک ٹاک کے نئے گروپ چیٹ فیچر میں خاص کیا ہے؟
اگرچہ وفاقی قانون روائتی طور پر انٹر نیٹ کمپنیوں کو اپنے صارفین کے پوسٹ کیے گئے مواد پر دائر مقدمات سے تحفظ فراہم کرتا ہے، تاہم فلاڈلفیا میں قائم تیسرے یو ایس سرکٹ اپیلز کورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ یہ قانون نائلہ اینڈرسن کی والدہ کو یہ دعویٰ دائر کرنے سے نہیں روکتا کہ ٹک ٹاک کے الگورتھم نے ان کی بیٹی کو چیلنج کی سفارش کی تھی۔
امریکی سرکٹ جج پیٹی شوارٹز نے فیصلے میں لکھا ہے کہ 1996 کے کمیونیکیشن ڈیسینسی ایکٹ کاسیکشن 230 صرف کسی تیسرے فریق کی جانب سے فراہم کی گئی معلومات سے استثنیٰ دیتا ہے، ان سفارشات سے نہیں جنہیں ٹک ٹاک نےخود اپنے پلیٹ فارم کو اجاگر کرتے ہوئے کسی الگورتھم کے ذریعے بنایا ہو۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ الگورتھم کے استعمال کے حوالے سے جو منطق پیش کی جارہی ہے وہ خود کمپنی کی جانب سے پیش کی گئی تقریر تصور ہو گی، جسے سیکشن 230 تحفظ فراہم نہیں کرتا، جج نےلکھا کہ، ٹک ٹاک مخصوص صارفین کے لیے سفارش کیے گئے اور پروموٹ کیے گئے مواد کا انتخاب کرتا ہے، اور ایسا کرتے ہوئے وہ خود اس مواد کا ذمہ دار ہوتا ہے۔
بلیک آؤٹ چیلنج کا تصور کتنا پرانا ہے؟
بلیک آؤٹ چیلنج کا تصور سوشل میڈیا کے مقبول ہونے سے پہلے سے موجود ہے، 2008 کی سی ڈی سی کی ایک رپورٹ نے 1995 اور 2007 کے درمیان 82 ممکنہ دم گھٹنے والی چیلینج کی نشاندہی کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا کا شارٹ ویڈیو ایپ ٹک ٹاک پر بچوں کی پرائیویسی سے متعلق بڑا الزام
ٹائم میگزین نے 2018 میں رپورٹ کیا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے اس تصور کے بارے میں معلومات کو زیادہ وسیع بنایا، جس کی وجہ سے زیادہ بچے دوسروں کے ساتھ کھیلنے کے بجائے اکیلے چیلنج پورا کرنے کی کوشش کرتے ہیں، 2019 میں ‘مومو’ اور ‘بلیو وہیل’ چیلنجز نے بھی بچوں کو خود کشی کی جانب راغب کیا تھا۔