کارساز حادثے کی مرکزی ملزمہ نتاشا دانش تاحال جیل میں ہیں حالاں کہ ان کے اہل خانہ کی جانب اسے انہیں جیل سے چھڑانے کی ہرممکن کوشش کی جاچکی ہے۔ نتاشا کو جیل میں خاصی سہولیات میسر تھیں لیکن پھر جب اس حوالے سے وی نیوز کی کچھ خبریں شائع ہوئیں تو اس کے بعد جیل حکام کی جانب سے بہت احتیاط برتی جانے لگی جس سے یہ تاثر بھی ابھر رہا ہے جیسے ملزمہ کو میسر بیجا سہولیات میں کمی آگئی ہو۔
یہ بھی پڑھیں: کارساز حادثے کی ذمہ دار نتاشا دانش راتیں جیل کے بجائے کہاں گزارتی ہیں؟
جیل ذرائع سے ملنے والی تازہ معلومات کے مطابق خواتین جیل کے باہر کھڑی لگژری گاڑی کچھ روز سے منظر عام سے غائب ہو چکی ہے۔ واضح رہے کہ وی نیوز میں اس گاڑی کے حوالے سے خبر دی گئی تھی کہ وہ نتاشا کو جیل سے گھر اور گھر سے جیل لانے لے جانے کے کام آتی ہے۔ دوسری جانب آئی جی جیل خانہ جات بھی کہتے ہیں کہ اس طرح دن میں کئی گاڑیاں جیل آتی جاتی رہتی ہیں۔
جہاں تک میں جیل سہولیات کا تعلق ہے تو وہ سلسلہ اب تک جاری ہے اور اس میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ہے۔ ذرائع کہا کہنا ہے کہ جیل میں سہولیات کے حوالے سے خبر چلنے کے بعد کچھ صحافیوں کو جیل کا دورہ کرایا گیا تاکہ’سب اچھا ہے‘ دکھایا جاسکے۔
مزید پڑھیے: کیا جیل کے باہر کھڑی چمچماتی گاڑی نتاشا دانش کو پک اینڈ ڈراپ کی سہولت دیتی ہے؟
آئی جی جیل خانہ جات محمد حسن سہتو نے وی نیوز کو بتایا کہ خواتین جیل میں کیا ہو رہا ہے اس سے ان کا کوئی تعلق نہیں کیوں کہ خواتین جیل کے اپنے انتظامات ہیں۔ تاہم انہوں نے اس بات کی تردید کی کہ نتاشا کو ان کے گھر آنے جانے دیا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسا ان کی نظر میں ممکن ہی نہیں کہ کسی قیدی کو روزانہ گھر جانے کی سہولت دی جائے۔
حسن سہتو کا کہنا ہے کہ اگر خواتین جیل کے باہر کوئی گاڑی کھڑی بھی ہوگی تو عین ممکن ہے کہ وہ نتاشا دانش کے لیے اسٹینڈ بائی رکھی گئی ہو تاکہ بوقت ضرورت انہیں اشیا فراہم کی جاسکیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 24، 24 گھنٹے لوگ ملاقات کے لیے جیل کے باہر انتظار کرتے ہیں اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ادویات اور دیگر ساز و سامان کے لیے ایک گاڑی باہر موجود ہو۔
حسن سہتو نے جیل میں بغیر نمبر پلیٹ کی گاڑی کے جانے سے متعلق کہا کہ ممکن ہے ایسا ہوا ہو کیوں کہ یہ سیکیورٹی کے ذمے داروں کے لیے ممکن نہیں کہ ایک ایک گاڑی کو چیک کرسکیں۔
مزید پڑھیں: کارساز حادثہ: لواحقین سے سمجھوتہ کے باوجود ملزمہ نتاشا کوسزا ہوسکتی ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ بہت ساری گاڑیاں آتی ہیں جن میں ملاقاتی ہوتے ہیں اور وکیل ہوتے ہیں تو ایسے میں ایک آدھ گاڑی اندر داخل ہو سکتی ہے لیکن اس کے باوجود پوچھ گچھ کے بعد ہی گاڑیوں کو اندر جانے دیا جاتا ہے۔
آئی جی جیل خانہ جات نے کہا کہ جیل کا سارا بوجھ ایک مرکزی دروازے پر ہے جبکہ ان کے خیال میں جیل کے 4 دروازے ہونے چاہیں تا کہ سیکیورٹی مناسب طور پر انجام دی جاسکے۔