پاکستان نے افغانستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان کے گزشتہ روز ’غیر سنجیدہ بیان‘ کو واضح طور پر مسترد کرتے ہوئے مذکورہ بیان کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں ’ناقابل قبول اور قابل مذمت‘ مداخلت قرار دیا ہے۔
افغانستان کی وزارت خارجہ کی جانب سے پاکستان مخالف بیان پر میڈیا کے سوالات کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ ایک جمہوری ملک کو لیکچر دینے کے بجائے افغان عبوری حکومت کو اپنے اندرونی مسائل خود حل کرنے پر توجہ دینی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں:امید ہے عبوری افغان حکومت اپنی سرزمین دہشتگردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دے گی، آئی ایس پی آر
ترجمان کے مطابق افغان عبوری حکومت کو اپنے ملک میں معاشرے کے تمام طبقات کی شمولیت کو ترجیح دینے سمیت اور مذہب کی گمراہ کن تشریح کے ذریعے ان کے حقوق کو کم کرنے کے بجائے خواتین اور لڑکیوں کے لیے تعلیم کے حق سمیت اپنے لوگوں کی ضروریات اور خواہشات کے لیے جوابدہ ہونا چاہیے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغان عبوری حکومت کو دہشت گرد گروپوں کو، جو پڑوسی ممالک میں امن اور سلامتی کو سنگین طور پر خطرے میں ڈال رہے ہیں، اپنے ملک میں پناہ دینے سے انکار کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری سے کیے گئے وعدوں کو بھی پورا کرنا چاہیے، جن میں افغانستان کو ایک بار پھر عالمی دہشت گردی کا مرکز بننے سے روکنا بھی شامل ہے۔
مزید پڑھیں:دہشتگردی میں غیرملکی ہتھیاروں کا استعمال اور افغان عبوری حکومت کا منفی کردار
’پاکستان خطے میں امن، مذاکرات اور تعاون کے لیے پرعزم ہے اور افغانستان سمیت تمام ریاستوں سے یہ توقع رکھتا ہے کہ وہ ذمہ دارانہ بین الاقوامی طرز عمل اور بین الریاستی تعلقات کے بنیادی اصولوں کی پاسداری کریں گے۔‘