پشاور سینٹرل جیل میں کمسن قیدیوں کے لیے مناسب انتظامات اور سہولیات نہ ہونے کے باعث بچے مختلف امراض میں مبتلا ہو گئے جبکہ بیماری دیگر قیدیوں میں بھی پھیلنے لگی۔
کمسن قیدیوں کے جلد کے امراض میں مبتلا ہونے کی بات اس وقت سامنے آئی جب نو تعینات چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس مسرت ہلالی اچانک جیل پہنچ گئیں اور مختلف حصوں کا دورہ کر کے قیدیوں کے لیے فراہم انتظامات کا جائزہ لیا۔
پشاور ہائی کورٹ کی جانب سے جاری تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس نے جیل میں قیدیوں کے لیے سہولیات کے فقدان پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ مسرت ہلالی کمسن قیدیوں کی بیرک میں بھی گئیں جہاں انتظامات ناکافی تھے۔ کمسن قیدیوں کے بیرکس میں صفائی کی صورت حال ابتر تھی جبکہ بچے جلدی امراض میں مبتلا تھے۔
رپورٹس کے مطابق کمسن قیدیوں کو انتہائی تنگ جگہ میں رکھا گیا ہے اور قیدی زیادہ ہونے سے بیرکس میں بیٹھنے کی جگہ بھی نہیں تھی۔ بچوں میں پھیلی جلدی بیماری پر چیف جسٹس نے تشویش کا اظہار کیا اور طبی امداد دینے کی ہدایت کی جبکہ سپرنٹنڈنٹ جیل کو فوری بچوں کو دوسرے بیرک میں منتقل کرنے کی بھی ہدایت کی۔
جیل میں قیدیوں نے بھی چیف جسٹس سے مناسب انتظامات نہ ہونے کی شکایت کی ۔ قیدیوں نے بتایا کہ بیرکس میں تعداد زیادہ ہونے سے انھیں پریشانی کا سامنا رہتا ہے اور وہ ٹھیک طرح سے کھانا بھی نہیں کھا سکتے۔
اس موقع پر چیف جسٹس نے جوڈیشل افسران کو چھوٹے نوعیت کے مقدمات کا جلد فیصلہ کرنے کی بھی ہدایت کی۔
جیل میں قیدیوں میں تصادم ، حالات کشیدہ
دوسری جانب سینٹرل جیل پشاور میں قید 2 گروپوں میں لڑائی اور تصادم کے بعد پیر کے روز بھی حالات کشیدہ ہیں، تصادم میں پولیس اہلکاروں سمیت 4 قیدی زخمی ہو گئے جن میں سے ایک کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔
جیل کی اندرونی صورت حال سے باخبر ذرائع نے وی نیوز کو بتایا کہ جیل میں صورت حال اس وقت خراب ہوئی جب قتل اور خاندانی دشمنی والے 2 گروپوں کا سامنا ہوا جس کے بعد قیدیوں نے پولیس پر بھی حملہ کیا۔
سینٹرل جیل حکام نے بھی جیل میں 2 گروپوں کے مابین لڑائی کی تصدیق کر دی، قائم مقام آئی جی جیل خانہ جات عرفان اللہ محسود نے تصادم کو روٹین کا معاملہ قرار دیا۔ انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ حالات کنٹرول میں ہیں اور جیل انتظامیہ معمول کے مطابق کام کر رہی ہے۔