ترکیہ میں افغان تارکین وطن کے خلاف کریک ڈاؤن جاری، 325 ملک بدر

بدھ 13 نومبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ترکیہ نے حال ہی میں افغان مہاجرین کے خلاف وسیع کریک ڈاؤن کے کے دوران 325 افغان تارکین وطن کو ملک بدر کردیا۔

طالبان کی وزارت برائے مہاجرین اور وطن واپسی کے حکام نے جلاوطن افراد کا ملک میں استقبال کیا۔

واپس آنے والوں کوانٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کی جانب سے 150 یورو (یا افغان کرنسی میں اس کے مساوی) بطور مالی امداد دیے گئے۔

یہ ملک بدری ہمسایہ ممالک ایران اور پاکستان سے افغان تارکین وطن کی زبردستی بے دخلی کے بعد سامنے آئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بارودی سرنگیں:گزشتہ 35 سال میں 44 ہزار افغان شہری ہلاک و زخمی ہوئے،اقوام متحدہ

نائب وزیر برائے مہاجرین اور وطن واپسی عبدالرحمان راشد نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وزارت افغان ہجرت سے متعلق جاری مسائل کو حل کرنے کے لیے ترکیہ حکام سے رابطے میں ہے۔

انہوں نے ملک بدر کیے گئے افراد کو یقین دلایا کہ انہیں افغانستان واپس آنے کے بعد سول دستاویزات کے حصول کے لیے رہنمائی سمیت قانونی مدد ملے گی۔

پاکستان اور ایران نے لاکھوں افغان مہاجرین کو واپس بھیجا ہے۔ مجموعی طور ہر 4 لاکھ افغان شہریوں کو ان ممالک سے نکالا جا چکا ہے۔ ایران روزانہ 3,000 افغان باشندوں کو ملک بدر کر رہا ہے۔

مزید پڑھیے: جرمنی واقعہ میں ملوث شرپسند عناصر پاکستانی اور افغان شہریوں میں تصادم چاہتے ہیں، امیر مقام

موسم سرما کے شروع ہونے کے ساتھ ہی صورتحال مزید خراب ہونے کی توقع ہے جس سے افغانستان کے پہلے سے کمزور انفراسٹرکچر پر اضافی دباؤ پڑے گا۔

طالبان کی اقتدار میں واپسی کے بعد سے افغان شہریوں کے اخراج میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ ترکیہ یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والوں کے لیے ایک اہم راہداری کے طور پر کام کرتا ہے۔

ترکی اس وقت دنیا کی سب سے بڑی پناہ گزینوں کی آبادی کا گھر ہے جس میں 3.6 ملین سے زیادہ شامی، قابل ذکر تعداد میں افغان اور دیگر قومیتیں شامل ہیں۔

افغان پناہ گزینوں کے ساتھ ترکیہ کی ہینڈلنگ پر بین الاقوامی تنقید ہوئی ہے۔ خاص طور پر انسانی حقوق کے گروپوں کی طرف سے جو یہ استدلال کرتے ہیں کہ ترکیہ اکثر پناہ حاصل کرنے کی خواہش کے باوجود غیر دستاویزی مہاجرین کو رضاکارانہ وطن واپسی پر مجبور کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: نائب وزیراعظم سے امریکی سفیر کی ملاقات، افغان مہاجرین کے بحران کے حل پر تبادلہ خیال

ہیومن رائٹس واچ  نے ان خدشات کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترکیہ میں بہت سے افغان پناہ گزینوں کو جبر کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ حکام ان پر زور دیتے ہیں کہ وہ وطن واپسی پر رضامندی سے دستاویزات پر دستخط کریں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp