سابق حکومت توشہ خانہ تحائف کی تفصیل فراہم کرنے سے گریزاں رہی، اسلام آباد ہائیکورٹ

بدھ 20 نومبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے ہیں کہ سابق حکومت توشہ خانہ کی تفصیلات بتانے سے گریزاں رہی، عدالتی استفسار پر بھی توشہ خانہ کی تفصیلات چھپائی جاتی رہیں، ہائیکورٹ میں گزشتہ حکومت کا مؤقف تھا کہ توشہ خانہ تحائف کا کسی کو علم نہیں ہونا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: نیب ترامیم کی بحالی، احتساب بیورو نے عمران خان کے خلاف نیا توشہ خانہ کیس واپس لے لیا

سابق وزیراعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت کی درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نےکی۔

دوران سماعت ایف آئی اے پروسیکیوٹر نے کہا کہ میڈیا میں ضمانت کی اطلاعات گردش کررہی ہیں، جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب انہیں میڈیا سے خود کو مستثنیٰ کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ میڈیا اگر سنسنی نہیں پھیلائے گا تو ان کا کاروبار کیسے چلے گا۔

وکیل صفائی کے دلائل

عدالتی استفسار پر بیرسٹر سلمان صفدر نے بتایا کہ چالان میں رسید پر بشریٰ بی بی کا نام ہے، صہیب عباسی کو اس کیس میں وعدہ معاف گواہ بنایا گیا ہے جبکہ انعام اللہ شاہ کو استغاثہ نے گواہ بنایا ہے وہ وعدہ معاف گواہ نہیں ہیں۔

عدالتی استفسار پر بیرسٹر سلمان صفدر نے بتایا کہ جیولری سیٹ کا تخمینہ کیسے لگایا گیا یہ تو استغاثہ ہی بتائے گا، ان کے مطابق، نیب، ایف آئی اے، پولیس اور الیکشن کمیشن نے بھی توشہ خانہ کیس بنایا ہوا ہے۔

مزید پڑھیں: توشہ خانہ کیس: یاجوج ماجوج کے کہنے پر آج جج صاحبان عدالت میں نہیں بیٹھے، عمر ایوب

عدالت نے دریافت کیا کہ اسلام آباد پولیس نے کیا مقدمہ بنایا ہے؟ جس پر بیرسٹر سلمان صفدر نے بتایا کہ تھانہ کوہسار پولیس نے جعلی رسیدوں کا مقدمہ بنایا ہے، ان کا الزام ہے عمران خان نے ذاتی مفاد کے لیے اپنا اثرو رسوخ استعمال کیا۔

 بیرسٹر سلمان صفدر کے مطابق ضمانت کے لیے ایک گراؤنڈ یہ بھی ہے کہ اس کیس کو ساڑھے 3 سال کی تاخیر سے رجسٹر کیا گیا ہے، لہذا جس کیس میں جرم واضح نہ ہو تو کیس مزید انکوائری اور ضمانت کا بنتا ہے۔

مزید پڑھیں: بانی پی ٹی آئی کیخلاف نیا توشہ خانہ کیس، اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیب سے جواب طلب کرلیا

سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ توشہ خانہ پالیسی کے مطابق تحائف حاصل کیے گئے تھے، اس وقت کی مالیت پالیسی کے مطابق ادا کرکے توشہ خانہ پالیسی 2018 کی سیکشن  2 کے تحت تحائف وصول کیےگئے تھے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کا کہنا تھا کہ سابق حکومت توشہ خانہ کی تفصیلات بتانے سے گریزاں رہی، عدالتی استفسار پر بھی توشہ خانہ کی تفصیلات چھپائی جاتی رہیں، ہائیکورٹ میں گزشتہ حکومت کا مؤقف تھا کہ توشہ خانہ تحائف کا کسی کو علم نہیں ہونا چاہیے۔

ایف آئی اے پروسیکیوٹر کے دلائل

بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل سلمان صفدر کے دلائل مکمل ہونے کے بعد ایف آئی اے کے اسپیشل پروسیکیوٹرعمیرمجید ملک نے دلائل کا آغاز کیا، عدالتی استفسار پر انہوں نے بتایا کہ 18 ستمبر کو گواہوں کو نوٹس کیا تھا، گواہوں نے آکر پہلے سے نیب کو دیے گئے بیانات کی تصدیق کی۔

ایف آئی اے پروسیکیوٹر کے مطابق بلغاری سیٹ توشہ خانہ میں جمع ہی نہیں کرایا گیا، ریاست کے تحفےکی کم قیمت لگواکر ریاست کو نقصان پہنچایا گیا جبکہ قائدہ عمران خان اور ان کی اہلیہ دونوں نے اٹھایا۔

مزید پڑھیں: نئے توشہ خانہ کیس کا فیصلہ کرنا بہت مشکل ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ

عدالتی استفسار پر ایف آئی اے پروسیکیوٹر کا کہناتھا کہ جب بیوی کو فائدہ ملا تو شوہر کا بھی فائدہ ہوا، جسٹس گل حسن اورنگزیب بولے؛ میری بیوی کی چیزیں میری نہیں ہیں، ہم پتا نہیں کس دنیا میں رہتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp