طالبان کی خواتین مخالف پالیسی، کرکٹر راشد خان میدان میں آگئے

جمعرات 5 دسمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

افغان کرکٹر راشد خان نے طالبان حکومت کی جانب سے خواتین کے طبی اداروں میں تعلیم حاصل کرنے پر پابندی کے فیصلے پر سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے اس فیصلے پر نظرِ ثانی کی اپیل کی ہے۔

سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں معروف کرکٹر راشد خان کا کہنا ہے کہ وہ اس فیصلے پر نظرِ ثانی کی اپیل کرتے ہیں تاکہ افغان لڑکیاں اپنی تعلیم کا حق دوبارہ حاصل کرتے ہوئے ملک کی ترقی میں حصہ لے سکیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: طالبان حکومت کا ایک اور متنازع فیصلہ، خواتین کو صحت کی تعلیم سے روکنے کا حکم

میڈیا رپورٹس کے مطابق افغان دارالحکومت کابل میں مڈوائفری اور نرسنگ پروگرام کے طلباء کو مبینہ طور پر اداروں میں داخلے سے منع کیا جا رہا ہے، اس معاملے پر خواتین کی حمایت میں راشد خان نے آواز بلند کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر طالبان کے فیصلے پر دکھ اور مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

اپنی پوسٹ میں مایہ ناز اسپن بولر راشد خان نے لکھا کہ افغانستان کی بہنوں اور ماؤں کے لیے تعلیمی اور طبی اداروں کی حالیہ بندش پر مایوسی اور دکھ کا اظہار کرتا ہوں، اس فیصلے نے نہ صرف خواتین کے مستقبل بلکہ ہمارے معاشرے کو بھی متاثر کیا ہے۔

مزید پڑھیں: طالبان کے اقدامات نے افغانستان میں تعلیمی ترقی کا صفایا کر دیا

’اسلام میں تعلیم کو مرکزی مقام حاصل ہے، اسلام مرد اور عورت دونوں کے لیے علم کے حصول پر زور دیتا ہے، قرآن سیکھنے کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔‘

افغان کرکٹر نے فیصلے پر نظرِ ثانی کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے، سب کو تعلیم فراہم کرنا صرف ایک معاشرتی ہی نہیں بلکہ اخلاقی ذمہ داری بھی ہے۔

مزید پڑھیں: طالبان اور اقوام متحدہ کی ’کھٹ پٹ‘ کس کروٹ بیٹھے گی؟

راشد خان کے مطابق افغانستان کو طبی شعبے سمیت میں ہر شعبے میں ہنرمند افرادی قوت کی شدید ضرورت ہے، خواتین ڈاکٹروں اور نرسوں کی کمی شدید حد تک تشویشناک صورت اختیار کرچکی ہے۔

واضح رہے کہ طالبان حکومت نے نیا حکم جاری کرتے ہوئے افغانستان میں خواتین پر میڈیکل سائنس کی تعلیم حاصل کرنے کی پابندی عائد کردی ہے، میڈیا رپورٹس کے مطابق طالبان کے اس متنازع فیصلے پر عالمی ردِعمل سامنے آیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp