’نوازشریف کی عمران خان سے ملاقات کا امکان، بانی پی ٹی آئی جیل میں نہیں رہیں گے‘

پیر 23 دسمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان باضابطہ مذکرات  شروع ہوگئے ہیں۔ وزیراعظم کی تشکیل کردہ کمیٹی  میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، رانا ثنا اللہ خان، سینیٹر عرفان صدیقی کے نام شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:میرا کام سہولت کاری ہے، فریقین فیصلہ خود کریں گے، اسپیکر قومی اسمبلی

ان کے علاوہ راجہ پرویز اشرف، نویدقمر، خالد مقبول صدیقی، علیم خان اور چوہدری سالک حسین بھی کمیٹی میں شامل ہیں۔جبکہ تحریک انصاف کی جانب سے قائم کمیٹی میں عمر ایوب خان، علی امین گنڈاپور، سلمان اکرم راجہ، اسد قیصر، حامد رضا، حامد خان، اور علامہ راجہ ناصر عباس شامل ہیں۔

نواز شریف مذکرات کے حامی ہیں

سینیئر تجزیہ نگار سلمان غنی کے مطابق نواز شریف مذکرات کے حامی ہیں اور وہ چاہتے اس سیاسی صورتحال میں مذکرات ہونے چاہییں۔ نواز شریف کی مذکرات کی سنجیدگی اس بات سے بھی لگائی جاسکتی ہے کہ جو وزیر اعظم شہباز شریف نے اسحاق ڈار ،عرفان صدیقی ،رانا ثناء اللہ کے نام دیے ہیں وہ نواز شریف نے شہباز شریف کو  نام دیے ہیں۔

سیاسی فیصلوں کا اختیار نواز شریف کے پاس ہے

تجزیہ نگار سلمان غنی کے مطابق پارٹی کے سیاسی فیصلوں کا اختیار نواز شریف کے پاس ہے، یہ مذکرات سیاسی لوگوں میں ہورہے ہیں مگر بیک ڈور میں بھی بہت کچھ ہو رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ہمیشہ کہتا ہوں جو حکومت کر رہے ہیں مذاکرات اُن سے ہوں، عارف علوی

سینیئر تجزیہ نگار کے مطابق تحریک انصاف بھی چاہتی ہے کہ مذکرات ہوں، مذکرات کرنے کا عندیہ نواز شریف کی طرف سے دیا گیا ہے اس لیے اس دفعہ مذکرات میں سنجیدگی بھی نظر آئے گئی۔

انہوں نے کہا کہن میری رائے میں نواز شریف عمران خان سے دوبارہ ملنے بنی گالہ جاسکتے ہیں۔

وی نیوز سے بات کرتے ہوئے سینئیر تجزیہ نگار سلمان غنی نے بتایا کہ اس سے پہلے بھی ملک کی خاطر نواز شریف ،عمران خان سے ملنے بنی گالہ گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے پارلمینٹ میں پی ٹی آئی کو مذکرات کی پیشکش کی تھی، عمران خان صاحب نے کسی بات میں لچک نہیں دکھائی، لیکن نواز شریف دوبارہ چاہتے ہیں کہ ان سے بات ہو۔

عمران خان مزید جیل میں نہیں رہیں گے

سینیئر تجزیہ نگار کے مطابق نواز شریف کا ہمیشہ عمران خان کے لیے ایک سافٹ کارنر رہا ہے، اگر مذکراتی معاملات آگے کی طرف چلے گئے تو میں سمجھتا ہوں کہ پھر نواز شریف کو عمران خان سے ملنے اڈیالہ جیل کی بجائے بنی گالہ جا سکتے ہیں، کیونکہ ان مذکرات کے نتیجے میں مجھے لگاتا ہے کہ عمران خان  مزید اڈیالہ جیل میں  نہیں رہیں گے وہ بنی گالہ شفٹ ہو سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’جمہوریت میں مذاکرات ہی سیاسی مسائل کا واحد حل ہیں‘ مذاکراتی کمیٹیوں کا پہلا ان کیمرہ اجلاس جاری

 انہوں نے کہا کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان ہونے والے مذکرات کچھ دنوں تک نہیں بلکہ ہفتوں تک یہ مذکرات چلیں گے ،کیونکہ معاملات میں پہلے ٹھہراؤ آئے گا، اسکے بعد مذکرات بہتری کی جانب گامزن ہو جائیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp