کیا اس سال پاکستان میں گندم کا بحران پیدا ہوسکتا ہے؟

پیر 13 جنوری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان ایک زرعی ملک ہے جہاں کی ایک بڑی آبادی زرعی شعبے سے منسلک ہے اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی پر اپنا گزر بسر کرتی ہے۔ گندم سے حاصل ہونے والے آٹے اور دیگر اشیا اور جانوروں کی خوراک میں اس کے بھوسے کے زیادہ استعمال کی بنیاد پر سندھ سے لے کر خیبرپختونخوا تک، ملک میں ہر سال تقریباً ایک لاکھ 65 ہزار ایکڑ رقبے پر گندم کی کاشت کی جاتی ہے۔

ماضی میں گندم کی قیمت میں ہر سال معمولی اضافہ دیکھا جاتا رہا، حکومت کی جانب سے مقرر کردہ امدادی قیمت سے زیادہ قیمت پر گندم مارکیٹ میں فروخت ہوتی رہی، متعدد بار گندم کی طلب کو پورا کرنے کے لیے بیرون ممالک سے گندم درآمد بھی کی گئی، تاہم گزشتہ سال حکومت کی جانب سے کسانوں سے گندم نہ خریدنے اور نگراں دور میں بیرون ملک سے وافر مقدار میں گندم درآمد کیے جانے کے باعث 2024 میں گندم کی قیمت کم سے کم ہوتی چلی گئی، 5 ہزار 500 روپے فی من میں فروخت ہونے والی گندم 2600 روپے فی من میں فروخت ہوتی رہی۔

یہ بھی پڑھیں:گندم کی قیمت آسمان سے زمین پر، کیا آٹا بھی اتنا سستا ہوگا؟

پاکستان میں گزشتہ سال گندم کی پیداوار بہت اچھی ہوئی تھی، حکومت کی جانب سے ابتدائی طور پر گندم کی خریداری کا ریٹ 3900 روپے فی من مقرر کیا گیا تھا، تاہم حکومت نے کسانوں سے گندم نہ خریدی جس کی وجہ سے گندم کی قیمت بتدریج کم ہوتی چلی گئی، خریدار نہ ہونے کے باعث کسان بہت پریشان رہے اور ملک بھر میں سراپا احتجاج رہے، ملک میں اضافی گندم ہونے کے باوجود گندم کا بحران پیدا ہوگیا تھا۔

گزشتہ سال گندم کی پوری قیمت یعنی 3900 روپے فی من نہ ملنے پر کسانوں نے اس سال گندم کی کم فصل کاشت کی ہے۔ چیئرمین کسان اتحاد خالد حسین باٹھ کا کہنا ہے کہ ہر سال ایک لاکھ 65 ہزار ایکڑ پر گندم کاشت کی جاتی ہے، تاہم اس سال ایک لاکھ 32 ہزار ایکڑ رقبے پر گندم کی فصل کاشت کی گئی ہے، اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ فصل کے اخراجات تو دن بدن بڑھ رہے ہیں لیکن دوسری جانب حکومت گندم کی قیمت مقرر نہیں کررہی، جو قیمت گزشتہ سال مقرر کی تھی اس پر بھی خریداری نہیں کی گئی، اس کے علاوہ موسمیاتی تبدیلی اور بارشوں کے نہ ہونے کے باعث گندم کی فصل متاثر ہونے کا بھی خدشہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں گندم کے کاشتکار مفت ٹریکٹرز اور لینڈلیولرز کیسے حاصل کرسکتے ہیں؟

وی نیوز نے ایک فلور ملز کے مالک سے گفتگو کی اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا اس سال ملک بھر میں گندم کا بحران پیدا ہوسکتا ہے۔ وی آئی پی فلور ملز کے مالک احمد اعجاز نے وی نیوز کو بتایا کہ گھر میں پیدا ہونے والی گندم کی سب سے بڑی خریدار حکومت ہوتی ہے، حکومت ہر سال 40 سے 50 لاکھ ٹن گندم کی خریداری کرتی ہے لیکن حکومت نے پچھلے سال اس لیے گندم کی خریداری نہیں کی تھی کیونکہ اس کے پاس گندم وافر مقدار میں موجود تھی۔

انہوں نے بتایا کہ اس وقت بھی حکومت کی جانب سے فلور ملز کو 2900 روپے من کے حساب سے گندم فراہم کی جارہی ہے، یہ وہ گندم ہے جو حکومت نے 2 سال قبل خریدی تھی، اب آئندہ سال کے لیے بھی حکومت نے گندم کی خریداری نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس لیے امید کی جارہی ہے کہ رواں سال گندم کا ریٹ 2500 سے 2700 روپے فی من کے درمیان ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: ماحولیاتی تغیرات کے سبب گندم کی فصل شدید خطرے سے دوچار

احمد اعجاز نے بتایا کہ اگر حکومت گندم کی خریداری نہیں کرتی تو اس سے کسانوں کو نقصان ہوگا اور ان کی گندم مہنگے داموں نہیں بک سکے گی، تاہم عام آدمی کو اس سے فرق نہیں پڑے گا اور نہ ہی ملک میں گندم کی کمی یا بحران کا کوئی خدشہ ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

لاہور میں ہیوی وہیکلز ڈرائیونگ ٹریننگ اسکول کا قیام، وزیر اعلیٰ پنجاب کا محفوظ سفر یقینی بنانے کا وژن

ملک کے شمال مشرق میں زلزلے کے جھٹکے، لوگ گھروں سے باہر نکل آئے

ڈیرہ اسماعیل خان: داناسر میں المناک ٹریفک حادثہ، ایک ہی خاندان کے 11 افراد جاں بحق

ایشیا کپ، 41 سال بعد پاک-بھارت فائنل ہونے کو تیار، ٹورنامنٹ فائنلز میں پاکستان کا پلڑا بھاری

پی ٹی سی ایل گروپ اور مرکنٹائل نے پاکستان میں آئی فون 17 کی لانچ کا اعلان کردیا

ویڈیو

’میڈن اِن پاکستان‘: 100 پاکستانی کمپنیوں نے بنگلہ دیشی مارکیٹ میں قدم جمالیے

پولیو سے متاثرہ شہاب الدین کی تیار کردہ الیکٹرک شٹلز چینی سواریوں سے 3 گنا سستی

وائٹ ہاؤس: وزیراعظم اور امریکی صدر کے درمیان اہم ملاقات ختم، فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی شریک تھے

کالم / تجزیہ

بگرام کا ٹرکٖ

مریم نواز یا علی امین گنڈا پور

پاکستان کی بڑی آبادی کو چھوٹی سوچ کے ساتھ ترقی نہیں دی جا سکتی