مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع راجوری میں 16 پراسرار اموات سے متعلق نئے انکشافات سامنے آئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع راجوی کے گاؤں بدھل میں گزشتہ ایک ماہ کے دوران 16 افراد کی پراسرار بیماری سے اموات ہوئیں۔ پراسرار بیماری سے مرنے والے افراد میں ’نیوروٹوکسن‘ کی موجودگی کا شبہ ظاہر کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے لیے عملی اقدامات اٹھائے، حافظ نعیم الرحمان
نیوروٹوکسن ایک کیمیکل یا مادہ ہے جو اعصابی بافتوں کو نقصان پہنچاتا ہے اور انسانی اعصابی نظام پر سنگین اثرات مرتب کرتا ہے، بعض کیمیائی آلودگیاں جیسے پالیمیرائزڈ کیمیکلز یا ہیوی میٹلز (سیسہ، پارہ وغیرہ) نیوروٹوکسن کے طور پر کام کرسکتے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق، 16 افراد کی پراسرار اموات نے مقامی آبادی میں خوف و ہراس پیدا کردیا ہے، 7 دسمبر سے 17 جنوری کے درمیان ہونے والی اموات میں متاثرین نے بخار، درد، متلی اور ہوش میں کمی کی شکایات کی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں غیرملکی مشنز، تنظیموں اور میڈیا کو رسائی حاصل نہیں، مشعال ملک
حکام کے مطابق، بیشتر متاثرین ایک ہی خاندان سے ہیں، جس نے مقامی سطح پر مزید تشویش پیدا کردی ہے، ماہرین صحت نے تحقیقات کے دوران نیوروٹوکسن کی موجودگی کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ اس معاملے میں مزید تحقیقات کی ضرورت ہے تاکہ اصل سبب کا پتا چل سکے۔
خیال رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں نیوروٹوکسن کا جان بوجھ کر استعمال خارج از امکان نہیں ہے، امکان ہے کہ یہ انسانیت سوز کام کشمیریوں کی دشمن بھارتی فوج کی جانب سے کیا گیا ہو۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر اسمبلی میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کیخلاف قرارداد کی منظوری سے کیا اثر پڑے گا؟
دوسری جانب، یہ امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے مخصوص علاقوں میں کھاد یا دیگر ذرائع سے نیوروٹوکسن کا استعمال ہو رہا ہے۔ مودی سرکار کی جانب سے تحقیقات کا آغاز تو کیا گیا ہے تاہم ماضی میں ہونے والی تحقیقات کی طرح یہ بھی محض ایک اعلان ہی نظر آتا ہے۔