عالمی سطح پر بھارت کو پاکستان کے مقابلے میں ایک اور شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے اور دنیا نے مان لیا ہے کہ باسمتی چاول پاکستانی علاقے کی پراڈکٹ ہے۔
نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا نے باسمتی چاول کو پاکستانی پراڈکٹ قرار دیا ہے جبکہ توقع کی جارہی ہے کہ یورپی یونین سے بھی فیصلہ پاکستان کے حق میں آ سکتا ہے۔
In a major victory for #Pakistan , the global battle over Basmati rice ownership has resulted in India’s defeat.
Both New Zealand and Australia have officially recognised Basmati as a Pakistani product, while a similar decision from the European Union is also expected in… pic.twitter.com/nGLMRayxsw— Kashif (@kzkashif01) February 19, 2025
یہ بھی پڑھیں رواں مالی سال کے پہلے 2 ماہ میں پاکستانی چاول کی برآمدات میں 100 فیصد تک اضافہ
بھارت نے باسمتی چاول کو بھارتی پراڈکٹ قرار دینے کی کوشش کی تاکہ پاکستان کو نقصان پہنچ سکے لیکن معروف تاجروں نے اس حوالے سے بھارتی دعوے کو مسترد کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستانی تاجر شمس الاسلام نے تاریخ سے ثابت کیا ہے کہ باسمتی چاول پاکستان کے ضلع حافظ آباد کی پیداوار ہے۔
پاکستان سے باسمتی چاول کی برآمد اب بڑھ کر 4 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے، ملک کے بازاروں میں بھی عمدہ اور خوشبودار چاول مناسب قیمت پر دستیاب ہے۔
باسمتی کی عالمی مارکیٹ 27 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع پر بھارت کی جانب سے پاکستانی مارکیٹ پر قبضے کے خواب دیکھے جارہے ہیں۔
چاول کے برآمد کنندہ چوہدری تنویر نے میڈیا کو بتایا کہ پاکستان سے باسمتی چاول دبئی جاتا ہے، جہاں سے بھارت اسے اپنا برانڈ بنا کر آگے دے دیتا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق 1965 سے قبل بھارت سے باسمتی چاول کا ایک دانہ بھی برآمد نہیں کیا گیا، جبکہ پاکستان 1960 میں یورپ اور خلیجی ممالک سمیت دیگر ملکوں کو باسمتی چاول برآمد کرتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں کیا پاکستان نے عالمی منڈی میں چاول کی برآمد کا نادر موقع گنوا دیا؟
تاجر شمس الاسلام نے بتایا کہ بھارت کی جانب سے حق ملکیت کا دعویٰ بے بنیاد ہے۔ اس وقت پاکستان اور بھارت کے درمیان باسمتی چاول کا مسئلہ یورپی یونین میں تاخیر کا شکار ہے، تاہم اس کے باوجود حقوق ملکیت دانش کا قانون اصل تخلیق کار کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔