جعفر ایکسپریس حملہ، پاکستان میں دہشتگردی کا مرکزی اسپانسر بھارت ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

جمعہ 14 مارچ 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا ہے کہ پاکستان میں دہشتگردی کا مرکزی اسپانسر بھارت ہے۔ جعفر ایکسپریس پر حملہ بھارتی پالیسی کا تسلسل ہے۔ جعفر ایکسپریس حملہ کے بعد اے آئی سے تیار کردہ جعلی ویڈیو بھارتی میڈیا نے چلائی۔ سوشل میڈیا پر مصنوعی ذہانت کا سہارا لیتے ہوئے جعلی ویڈیوز بنائی گئیں۔ سوشل میڈیا وار فیئرز کو بھی بھارتی میڈیا لیڈ کر رہا تھا۔بولان میں پیش آںے والے واقعے میں بی ایل اے ملوث ہے۔

 ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف  نے وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ  11 مارچ کو 1 بجے کے قریب جعفر ایکسپریس کے قریب آئی ای ڈیز کے ذریعے دھماکا کیا گیا۔ دہشتگردوں نے منظم انداز میں کارروائی کی۔ یہ جگہ دشوار گزار پہاڑی علاقہ ہے۔ دہشتگرد کئی گروپوں میں تھے۔ ایک گروپ نے بچوں اور عورتوں کو ٹرین کے اندر رکھا جبکہ باقی مسافروں کو دہشتگردوں نے باہر بٹھالیا۔ دہشتگردوں نے مسافروں کو 24 گھنٹے اپنے پاس رکھا۔ کچھ مسافروں کو بھاگنے کا موقع ملا تو ان پر دہشتگردوں نے فائرنگ کردی۔

’دہشتگردوں نے 11مارچ کی رات یرغمالیوں کے ایک گروپ کو لسانی بنیاد پر چھوڑا، جسی کی کچھ لاجسٹک وجوہات تھیں کیونکہ اتنے لوگوں کو قابو نہیں کیا جاسکتا، دوسرا یہ کہ انہیں خود کو انسانیت دوست ہونے کا تاثر دینا تھا۔ ان دہشتگردوں کا انسانیت، بلوچییت، اسلام اور پاکستان سے کوئی تعلق نہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کو ہمارے اسنائپرز نے انگیج کیا۔ ان میں خودکش بمبار بھی موجود تھے۔  انہوں نے ایف سی پوسٹ پر حملہ کرکے 3 اہلکاروں کو شہید کیا۔ دہشتگردوں نے اپنے کچھ ساتھیوں کو ٹرین پر چھوڑا اور ایک بڑی تعداد پہاڑوں میں اپنے ٹھکانوں کی جانب چلی گئی، جن کی نگرانی کرنے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے انہیں نشانہ بناکر ختم کیا اور ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے۔

یہ تاریخ کا کامیاب ترین آپریشن تھا

ڈی جی آئی ایس پی آر نے آپریشن کی تفصیلات کے ضمن میں بتایا کہ 36 گھنٹے کے اندر انتہائی دشوار علاقے میں پلاننگ کے ساتھ افواج پاکستان نے کامیاب آپریشن کیا۔ یرغمالیوں کو رہائی دلانے کے لیے تاریخ کا یہ کامیاب ترین آپریشن تھا۔ جب یہ واقعہ پیش آیا تو فزیکل ایکٹیویٹی چل رہی تھی۔ خودکش بمباروں کی موجودگی کی وجہ سے محتاط انداز میں آپریشن کیا گیا۔ جو دہشتگرد ٹرین کی سائیڈ پر تھے وہ تمام مارے جاچکے تھے۔

 انہوں نے بتایا کہ پاکستان فوج کی ضرار کمپنی کے جوانوں نے پیشہ ورانہ ذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔ پاک فضائیہ نے اس آپریشن کے دوران بہت اہم کردار ادا کیا۔ 12 مارچ کو ضرار کمپنی نے آپریشن کی کمان سنبھالی۔ ضرار کمپنی نے انجن سے کلیئرنس آپریشن شروع کیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اس آپریشن میں کسی شہری کی موت نہیں ہوئی۔ شہریوں کی تمام اموات آپریشن سے پہلے ہوئیں۔ ضرار کمپنی کے شوٹرز نے پہلے خودکش حملہ آوروں کو نشانہ بنایا۔ خودکش بمباروں کو نشانہ بنانے پر کچھ مسافر افراتفری میں بھاگنے میں کامیاب ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اللہ کا شکر اور جوانوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے زبردست حکمت عملی اور دلیری سے انتہائی مشکل آپریشن کرکے معصوم جانوں کو بچایا۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت بھی جعفر ایکسپریس پر حملے کے علاقے میں سینیٹائزیشن آپریشن جاری ہے۔

دہشتگردوں کی افغانستان میں تربیت ہورہی ہے

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ یہ دہشتگردی کا ایک اور واقعہ ہے جس کی جڑیں افغانستان سے ملتی ہیں۔ دہشتگردوں کے پاس غیر ملکی اسلحہ موجود تھا۔ دہشتگرد افغانستان میں اپنے ہینڈلرز سے رابطے میں تھے۔ دہشتگردوں کی افغانستان میں تربیت ہورہی ہے، انہیں اسلحہ افغانستان سے مل رہا ہے۔ بنوں واقعے میں بھی افغان دہشتگرد ملوث تھے۔ کچھ روز قبل مارا جانے والا ایک دہشتگرد بدرالدین افغان صوبے کے گورنر کا بیٹا تھا۔ افغانستان میں مقامی اور بین الاقوامی دہشتگردوں کو محفوظ ٹھکانے مل رہے ہیں۔ افغانستان سے ہونے والی کارروائیوں کے ماسٹر مائنڈ ہماری شمالی سرحد پر ہیں۔

بھارتی میڈیا نے ٹرین پر حملے کو کارنامے کے طور پر پیش کیا

انہوں نے کہا کہ اس واقعے کے ساتھ ہی دہشتگردوں کی حمایت میں انفارمیشن وار بھی چلنا شروع ہوگئی جسے بھارتی میڈیا لیڈ کررہا تھا۔  بھارتی میڈیا نے ٹرین پر حملے کو کارنامے کے طور پر پیش کیا۔ حملے کے ساتھ ہی میڈیا پر جنگ شروع ہوئی جو بھارت سے چلائی جارہی تھی۔ جعلی ویڈیوز کے ذریعے پاکستان کے خلاف بیانیہ بنانے کی کوشش کی گئی،بھارتی میڈیا نے جھوٹی ویڈیوز سے ملکی تشخص خراب کرنے کی کوشش کی۔

 نیشنل ایکشن پلان کے 14 نکات میں ایک نکتہ فوجی آپریشن کا ہے

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ 2014 کے بعد نیشنل ایکشن پلان اتفاق رائے سے بنا تھا۔ سب متفق ہیں کہ نیشنل ایکشن پلان کے 14 نکات پر کام کریں گے تو دہشتگردی ختم ہوگی۔ دہشتگردی کے خلاف پوری قوم نے لڑنا ہوتا ہے۔ دہشتگردی کے خاتمے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو کردار ادا کرنا ہوگا۔ نیشنل ایکشن پلان کے 14 نکات میں ایک نکتہ فوجی آپریشن کا ہے اور اس سے متعلق ہم بتاسکتے ہیں کہ ہم کیا کررہے ہیں۔دہشتگردی کے خلاف کارروائیوں میں جانیں دی جارہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے بتایا کہ 2024 میں 59 ہزار سے زائد انٹیلی جنس آپریشن کیے گئے، 2025 میں ہم نے 11 ہزار سے زائد آپریشن کیے جبکہ 1250 دہشتگرد ہلاک ہوچکے ہیں۔ 2025 میں روزانہ کی بنیاد پر تقریباً 180 آپریشن کیے جارہے ہیں

لاپتہ افراد کے معاملے میں کچھ سوالات ریاست کے بھی بنتے ہیں

 انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کے مسئلے پر ایک کمیشن بنا ہوا ہے۔ کمیشن میں لاپتہ افراد کے کُل 10 ہزار 405 کیسز لائے گئے۔ ریاست ایک نظام کے تحت لاپتہ افراد کے معاملے سے نمٹ رہی ہے۔ لاپتہ افراد کے معاملے میں کچھ سوالات ریاست کے بھی بنتے ہیں۔ کیا امریکا میں لاپتہ افراد کا مسئلہ نہیں۔ لاپتہ افراد کے 8 ہزار 144 مقدمات حل ہوچکے ہیں۔

کمیشن میں 2261 لاپتہ افراد کے کیسز کی تحقیقات ہورہی ہے۔ کمیشن میں بلوچستان کے لاپتہ افراد کے 2911 کیسز رپورٹ ہوئے۔

دہشتگردوں نے بلوچ روایات کو پامال کیا، وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی

اس موقعے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ پاکستان کی بہادر مسلح افواج، ایف سی بلوچستان، دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے  جس طرح مشکل علاقے میں آپریشن کیا، جس طریقے سے یرغمالیوں کو ریسکیو کیا گیا، قابل تحسین ہے۔ اس عمل کی جتنی بھی تعریف کی جائے، کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری میں سے جس نے اس واقعے کی مذمت کی ہے، ریاست پاکستان کی حمایت کی ہے، میں امریکا، چین، روس، برطانیہ، ایران، ترکیہ، اردن، یو اے ای، بحرین سمیت تمام دیگر ممالک اور اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری کا بلوچستان کے لوگوں کی طرف سے شکرگزار ہوں۔

دہشتگردی کا یہ حملہ جو نہتے مسافروں پر کیا گیا، ایسا بلوچ روایات سے کوئی تعلق نہیں۔ بحیثیت بلوچ ہم بہت سی روایات کے امین ہیں۔ ہماری تاریخ ایسی روایات سے مالا مال ہے۔ ان دہشتگردوں نے ان تمام روایات کو پامال کیا۔

دنیا میں جنے بھی ٹرین ہائی جیکنگ کے واقعات ہوئے ہیں ان مین سب سے کامیاب آپریشن ہوا جو انتہائی کٹھن علاقے میں 36 گھنٹے چلا۔

’علیحدگی پسندوں سے دہشتگردوں جیسا برتاؤ کرنے کا فیصلہ کیا ہے‘

 وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ صوبے میں علیحدگی پسندوں سے دہشت گردوں جیسا برتاؤ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور بدامنی پھیلانے والے عناصر سے کوئی رعایت نہیں برتی جائےگی۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ بلوچستان کو سمجھنے کی ضرورت ہے یہاں ہزاروں کلومیٹر سڑکیں ایسی ہیں جہاں نہ کوئی آبادی ہے نہ  کوئی گاؤں 200،300 کلومیٹر دور آپ کو ایک گھر نظر آئے گا تو ایسی صورتحال میں ٹرین کو سیکیورٹی دینی ہوتی ہے۔

سرفراز بگٹی نے کہا کہ میں گواہ ہوں کہ ہماری انٹیلیجنس ایجنسیز کس طرح کام کررہی ہیں۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ تربت میں 280 کلوگرام دھماکہ خیر مواد  ایف سی ہیڈکوارٹر کے پاس ملا اور اگر وہ پھٹ جاتا تو کتنی تباہی ہوتی لیکن ہماری انٹیلیجنس ایجنسیز نے دہشتگردی کا منصوبہ ناکام بنادیا۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے جعفر ایکسرپس پر ہونے والے دہشتگرد حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاک فوج نے جس طرح یرغمالیوں کی رہائی ممکن بنائی وہ قابل تعریف ہے اور میں سیکیورٹی فورسز کو کامیاب کارروائی پر انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ چند دہشتگردوں نے بلوچوں کی روایات کوپامال کردیا ہے، یہ دہشتگرد ہیں جو پاکستان کو غیرمستحکم کرنا چاہتے ہیں اور اس کو توڑنا چاہتے ہیں لہٰذا بدامنی پھیلانے والے ان عناصر سے کوئی رعایت نہیں برتی جائےگی۔

ان کا کہنا تھا کہ جس طرح اسلام کے نام پر دہشت گردی کرنے والے خوارج کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے اسی طرح بلوچیت کے نام پر دہشتگردی کرنے والوں کا بلوچیت سے کوئی تعلق نہیں ہے، یہ خالصتاً شیطانی قوتیں اور دہشتگرد ہیں جو پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرکے اسے توڑنا چاہتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp