بھارت سے مذاکرات میں پاکستان کن 3 اہم موضوعات پر زور دے گا؟ وزیر دفاع خواجہ آصف نے بتادیا

پیر 12 مئی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بھارت سے دہشت گردی، کشمیر اور پانی کے معاملے پر بات چیت ہوگی۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہشت گردی نسبتاً نیا مسئلہ ہے لیکن باقی دوسرے مسائل بہت پرانے مسائل ہیں، ان پر بحث ہونی چاہیے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ ماضی میں افغان جنگوں میں ہمارے کردار کو لے کر بھارت ہم پر الزام لگائے کیوں کہ دنیا میں ہم دہشت گردی کا سب سے بڑا نشانہ ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: بھارتی طیارے گرانا جنگی تاریخ میں سنگ میل ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کا جو داغ امریکا اور  مغرب کی وجہ سے ہم پر لگا ہے اس کا ہم بے شمار نقصان اٹھارہے ہیں، ایک ملک جو دہشت گردی کا سب سے زیادہ شکار ہے اس پر دہشت گردی کا الزام لگا کر حملہ کرنا ستم ظریفی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: امریکا کوملنے والی’خطرناک خفیہ اطلاع‘ کیا تھی جس نے انڈیا کو جنگ بندی پر مجبور کیا؟

بھارت کے ساتھ پانی کی تقسیم کے بارے میں وزیر دفاع نے کہا کہ پانی کا مسئلہ 60 کی دہائی میں حل ہوچکا ہے، سندھ طاس معاہدے میں کوئی ابہام ہے نہ اسے معطل کرنے کی گنجائش ہے۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ بھارت سے ہماری جنگیں کشمیر کے مسئلے پر ہوئی ہیں، مودی نے ہمارے خطے کو جہنم میں دھکیلنے کی کوشش کی جس سے اللہ نے ہمیں بچا لیا، میں سمجھتا ہوں کہ یہ مسئلے حل ہونے چاہئیں۔ اس خطے کی 2 ارب کی آبادی ہے اس کے غریب لوگوں کو امن سے رہنے کا حق دیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کل کہا ہے کہ مسئہ کشمیر پر بھی بات ہونی چاہیے اور اس کا حل ہونا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیے: اقوام متحدہ کے سربراہ کی جانب سے جنگ بندی کا خیرمقدم

وزیر دفاع نے کہا کہ انڈیا کے خلاف تیاری کی شہادت پچھلے دنوں کی لڑائی کے طور پر موجود ہے، جس طرح کا جواب ہم نے دیا اور جس طرح ان کی پارلیمان میں وزیر اعظم کو برا بھلا کہا جا رہا ہے اس سے واضح ہے کہ ابھی تک وہ اپنے زخم چاٹ رہے ہیں۔ سفارتی طور پر بھی یہ ہماری کامیابی ہے کہ اسرائیل سمیت کسی بھی اتحادی ملک نے بھارت کا ساتھ نہیں دیا، انڈیا نے اب کوئی پیش قدمی کی تو پوری دنیا ہمارے ساتھ کھڑی ہوگی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp