بلوچستان میں 85 فیصد غیر فعال اسکولوں میں تدریس کا آغاز

بدھ 4 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بلوچستان میں غیر فعال اسکولوں کی بحالی کے سلسلے میں ایک اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔

ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن (اسکولز) بلوچستان کے مطابق صوبے بھر میں اب تک 3,387 میں سے 2,864 اسکولوں کو فعال بنایا جا چکا ہے، جو کہ مجموعی تعداد کا تقریباً 85 فیصد بنتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:بلوچستان میں بھارتی ایجنسی کی کٹھ پتلی تنظیم کے 7 دہشتگرد ہلاک، آئی ایس پی آر

باقی ماندہ 523 اسکول اب بھی غیر فعال ہیں، جنہیں جلد فعال کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔

یہ اعداد و شمار صوبائی وزیر تعلیم کو پیش کی گئی ایک باضابطہ رپورٹ میں سامنے آئے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسکولوں کو فعال بنانے کا یہ عمل سیکریٹری سیکنڈری ایجوکیشن اور ڈائریکٹر آف ایجوکیشن (اسکولز) کی مشترکہ کوششوں کے نتیجے میں ممکن ہوا۔

یہ بھی پڑھیں:بلوچستان کے زرعی شعبے میں سولرائزیشن اور بجلی چوری کی روک تھام سے متعلق بل پر سفارشات منظور

اسکولوں کو فعال کرنے کے لیے رینشلائزیشن، کنٹریکٹ اپائنٹمنٹس اور ایس بی کے کے تحت اساتذہ کی تعیناتی جیسے اقدامات کیے گئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق  موجودہ وزیر تعلیم نے وزارت کا چارج سنبھالا، تو صوبے بھر میں3,387 اسکول غیر فعال تھے۔ اب تک جن 2,864 اسکولوں کو فعال بنایا گیا ہے ان میں پرائمری اسکول۔2,835، مڈل اسکول 26، ہائی اسکول فعال کیے گئے۔

رپورٹ کے مطابق، پشین وہ ضلع ہے جہاں سب سے زیادہ غیر فعال اسکول تھے کل 245 جن میں سے 222 کو فعال کر دیا گیا ہے۔

دوسری طرف، کیچ اور قلعہ سیف اللہجیسے اضلاع اب بھی چیلنج کا سامنا کر رہے ہیں، جہاں بالترتیب 102 اور 157 اسکول تاحال غیر فعال ہیں۔کچھی، قلات، خضدار، کوہلو، واشک، زیارت اور دیگر کئی اضلاع میں 100 فیصد اسکول بحال کر دیے گئے ہیں۔

ڈائریکٹر ایجوکیشن (اسکولز) بلوچستان کے مطابق باقی رہ جانے والے 523 اسکولوں کو بھی جلد از جلد فعال بنانے کا منصوبہ زیر عمل ہے تاکہ ’ہر بچہ اسکول میں‘ کے وژن کو عملی شکل دی جا سکے۔

رپورٹ کے ساتھ فعال اور غیر فعال اسکولوں کی تفصیلی فہرست بھی منسلک کی گئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp