3 اتوار، 3 بچیاں، ایک درندہ: پشاور میں سیریل ریپسٹ اور قاتل کو 5 مرتبہ سزائے موت

منگل 17 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پشاور کی چائلڈ پروٹیکشن کورٹ نے کمسن بچیوں کے ساتھ زیادتی اور قتل کے ہولناک مقدمے میں ملوث صوبہ خیبرپختونخوا کے پہلے سیریل ریپسٹ اور قاتل سہیل عرف حضرت علی کو 5 بار سزائے موت، 3 بار عمر قید اور مجموعی طور پر 27 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔

پشاور پولیس کے مطابق یہ فیصلہ خیبرپختونخوا کی عدالتی تاریخ کے سنگین ترین مقدمات میں سے ایک میں سنایا گیا، جس نے نہ صرف پشاور بلکہ پورے صوبے کو لرزا کر رکھ دیا تھا۔

پس منظر: 3 اتوار، 3 بچیاں، ایک مجرم

پشاور پولیس کی جانب سے عدالت میں جمع کرائے گئے ریکارڈ کے مطابق، یہ لرزہ خیز واقعات جولائی 2022 میں پشاور کے کینٹ ڈویژن کے مختلف علاقوں میں پیش آئے، جہاں 3 الگ الگ اتوار کو 3 کمسن بچیوں کو اغوا کیا گیا، ان کے ساتھ زیادتی کی گئی اور بعد ازاں بے رحمی سے قتل کر دیا گیا۔

بالترتیب تھانہ شرقی، تھانہ گلبرگ، اور تھانہ غربی کی حدود میں رونما ان ہولناک جرائم کے سلسلہ کا پہلا واقعہ 3 جولائی، دوسرا 10 جولائی، اور تیسرا 17 جولائی 2022 کو پیش آیا، تینوں واقعات کی نوعیت یکساں تھی، جس کے باعث پولیس نے ایک سیریل مجرم کی موجودگی کا شبہ ظاہر کیا۔

ان واقعات کے بعد شہر بھر میں خوف کی فضا قائم ہو گئی۔ والدین نے بچوں کو اکیلے باہر بھیجنا بند کر دیا، جبکہ پولیس کے لیے یہ کیسز ایک بڑا چیلنج بن گئے۔

تفتیش: جدید تکنیک اور مربوط حکمتِ عملی

پولیس کے مطابق، پیچیدہ اور حساس نوعیت کے ان کیسز کی تفتیش کے لیے ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی، جس میں سائبر کرائم ماہرین، فورینزک ایکسپرٹس، جیو فینسنگ اور کال ڈیٹا انالیسز کے ماہرین شامل تھے۔

تحقیقات کے دوران پولیس نے 3000 منٹ سے زائد کی سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لیا، متعدد مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کی، اور ڈیجیٹل شواہد کا باریک بینی سے تجزیہ کیا اور اسی دوران سہیل عرف حضرت علی کو مشتبہ قرار دے کر حراست میں لیا گیا۔

پولیس کے مطابق، ملزم کے ڈی این اے نمونے متاثرہ بچیوں سے حاصل شدہ مواد سے میچ کر گئے، فورینزک رپورٹ اور دیگر شواہد کی روشنی میں یہ بات ناقابلِ تردید طور پر ثابت ہو گئی کہ تینوں واقعات میں ایک ہی شخص ملوث تھا، جو بعد ازاں گرفتار ہوا۔

اعترافِ جرم اور عدالتی فیصلہ

پروسیکیوشن کے مطابق، ملزم نے علاقہ مجسٹریٹ کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا، عدالت میں پیش کیے گئے ٹھوس شواہد اور اعترافی بیان کی بنیاد پر چائلڈ پروٹیکشن کورٹ نے ملزم سہیل کو تینوں مقدمات میں مجرم قرار دیا۔

پبلک پروسیکیوٹر عارف بلال نے عدالت کو بتایا کہ ملزم نے 3 معصوم بچیوں کو نہ صرف زیادتی کا نشانہ بنایا بلکہ ان کی جان بھی لے لی۔

عدالت نے جرم ثابت ہونے پر مجرم کو مجموعی طور پر 5 بار سزائے موت، 3 بار عمر قید، اور 27 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سناتے ہوئے جرمانے کی رقم متاثرہ بچیوں کے لواحقین کو ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

ججز ٹرانسفر کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت عدالت میں چیلنج

انٹرنیشنل مقابلۂ قرأت کے لیے مختلف ممالک کے قرّاء کی پاکستان آمد شروع

ٹرمپ کے بارے میں ڈاکومنٹری کی متنازع ایڈیٹنگ، بی بی سی کا ایک اور عہدیدار مستعفی

وفاقی حکومت کا سونے کی درآمد و برآمد پر پابندی ختم کرنے کا فیصلہ

یورپی یونین انڈو پیسفک فورم: اسحاق ڈار کی سنگاپور کے وزیرِ خارجہ اور بنگلادیشی سفیر سے غیررسمی ملاقات

ویڈیو

میڈیا انڈسٹری اور اکیڈیمیا میں رابطہ اور صحافت کا مستقبل

سابق ڈی جی آئی ایس آئی نے حساس ڈیٹا کیوں چوری کیا؟ 28ویں آئینی ترمیم، کتنے نئے صوبے بننے جارہے ہیں؟

عدلیہ کرپٹ ترین ادارہ، آئی ایم ایف کی حکومت کے خلاف چارج شیٹ، رپورٹ 3 ماہ تک کیوں چھپائی گئی؟

کالم / تجزیہ

ثانیہ زہرہ کیس اور سماج سے سوال

آزادی رائے کو بھونکنے دو

فتنہ الخوارج، تاریخی پس منظر اور آج کی مماثلت