کردار، دوستی اور بھائی چارے میں پاکستان اپنی مثال آپ ہے، ایرانی صحافی

جمعرات 26 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان میں ایرانی نیوز ایجنسی اِرنا کے بیورو چیف افضل رضا نے وی نیوز کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں حالیہ اسرائیل۔ایران جنگ کے تناظر میں پاکستان کے کردار کو سراہا ہے، ان کاکہنا ہے کہ اگر آپ کردار اور دوستی اور بھائی چارہ دیکھنا چاہتے ہیں تو اس ضمن میں پاکستان اپنی مثال آپ ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے مئی کے اواخر میں جو ایران کا دورہ کیا تو سپریم لیڈر سے ملاقات میں آیت اللہ خامنہ ای نے ایران کے پاکستان کے ساتھ خصوصی تعلقات کا تذکرہ کیا، جو نہایت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ ان کا بیان ایران کا پالیسی بیان ہوتا ہے۔

افضل رضا نے کہا کہ چین اور روس اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے مستقل جبکہ پاکستان ایک غیر مستقل رکن ہے لیکن پاکستان نے جنگ کے آغاز سے لے کر جنگ بندی تک ایران کا ساتھ دیا۔ روس اور چین نے ایران کے لیے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے میں اہم کردار ادا کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ‘جنگ کے دوران ملنے والی حمایت کبھی نہیں بھولیں گے،’ ایرانی سفیر کا پاکستانی حکومت اور قوم کے لیے اظہار تشکر

’سلامتی کونسل ہو، جنرل اسمبلی ہو یا ویانا میں، او آئی سی میں، شنگھائی تعاون تنظیم سمیت ہر جگہ پاکستان نے ایران کی حمایت کی جو پاکستان کا اعلٰی کردار ہے۔‘

افضل رضا سمجھتے ہیں کہ اسرائیل کی کامیابی یہ تھی کہ وہ امریکا کو اِس جنگ میں ملوّث کرنے میں کامیاب رہا،  ایران نے کبھی بھی مذاکرات سے انکار نہیں کیا لیکن اسرائیل کی ہمیشہ سے یہ خواہش رہی ہے کہ ایران کے ساتھ مذاکرات کو ختم کیا جائے، اُس پر پابندیوں کو سخت کر کے اُس پر حملہ کیا جائے۔

’ایران کے مذاکرات میں بھرپور تعاون کی حقیقت کے پیش نظر ایران پر حملے کا کوئی اسرائیلی جواز موجود نہیں تھا۔‘

ایران کا کامیاب ڈیٹرنس

افضل رضا نے کہا کہ اس جنگ میں ایران کی کامیابی یہ تھی کہ وہ اپنا ڈیٹرنس قائم کرنے میں کامیاب رہا، حالیہ رپورٹس کے مطابق بھی امریکی حملے میں ایران کی جوہری صلاحیت کو نقصان نہیں پہنچا اور یہ رپورٹس صدر ٹرمپ کے دعووں کے برعکس ہیں۔

کیا اسرائیل ایران جنگ کے دوبارہ امکانات ہیں؟

اس حوالے سے افضل رضا نے کہا کہ اسرائیل کی موجودہ حکومت کی غزہ پالیسیوں کو اگر دیکھا جائے تو یہ جنگ کو دعوت دینے والی پالیسیاں ہیں، ایران اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدہ کتنا دیرپا اور مستحکم ہے، اگر اسرائیل اور امریکا کے روّیے کو دیکھا جائے تو اُس کے دیرپا ہونے کے بارے میں شکوک ہیں۔

’ہمیں اس جنگ بندی معاہدے کو مستقل نہیں سمجھنا چاہیئے اور اپنی دفاعی صلاحیتوں، انٹیلی جنس نظام اور حکمتِ عملی میں بہتری لے کر آنی چاہیئے۔‘

افضل رضا کا کہنا ہے کہ ایران کو جنگ بندی پر ابھی بھی مکمل اطمینان نہیں اور ایران ابھی بھی چوکس ہے، گزشتہ روز ایرانی صدر نے کابینہ اجلاس میں اس بات کا عندیہ دیا تھا ایران کو اب بھی ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔

اسرائیل۔ایران جنگ میں ایران کی جنگی صلاحیت کس قدر متاثر ہوئی؟

افضل رضا کے مطابق ایرانی حکومتی ترجمان نے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ یہ جنگ اس بات کا موقع فراہم کرتی ہے کہ ہم اپنے نقصان کا بہتر انداز میں ازالہ کریں۔ ’جنگی سازوسامان کو پہنچنے والے نقصان سے ہٹ کر ایران کی جو اعلٰی فوجی شخصیات شہید ہوئیں، یہ وہ لوگ تھے جو ایران عراق جنگ کے حکمت کار تھے اور ایرانی انقلاب کے دوران اپنا کرادار ادا کر کے اس مقام تک پہنچے تھے۔‘

ایران کی انٹیلیجنس ناکامی کی کیا وجوہات ہیں؟

صحافی افضل رضا ایرانی انٹیلیجنس نظام کی ناکامی کو تسلیم کرتے ہوئے اسے ازسرِنو مرتب کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ایرانی اسٹیبلشمنٹ اپنی سلامتی سے متعلق حکمت عملی کو ازسرِ نو استوار کرنے کی کوشش کرے گی۔

ایران اور بین الاقوامی جوہری تنظیم یعنی آئی اے ای اے کے درمیان تعاون کے آغازکے بعد سے ایرانی سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ نے جاسوسی کے الزام میں سینکڑوں غیر ملکی اور اندرونی عناصر کو گرفتار کیا تھا، آئی اے ای اے کے جو انسپکٹرز ایران آتے تھے، ایران اُن پر عدم اعتماد ظاہر کرتا اور اُن میں سے کچھ کو ایران نے ملک بدر بھی کیا۔

’۔۔۔کیونکہ وہ بطور انسپکٹر اپنا کردار ادا کرنے کی بجائے مشکوک سرگرمیوں میں ملوّث تھے، حالیہ واقعات میں اندرونی اور بیرونی عناصر کے تال میل سے ایران کو بہت بڑے نقصانات کا سامنا کرنا پڑا، جس کے بعد ایران نے موساد کے جاسوس بھی پکڑے اور کئی کو پھانسیاں بھی دی گئیں۔‘

اسرائیل ایران جنگ میں روس کا کردار

افضل رضا نے کہا کہ حال ہی میں ایرانی صدر مسعود پُزشکیاں نے روس کے دورے میں ایران اور روس نے تذویراتی شراکت داری کے معاہدے پر دستخط کیے تھے، حالیہ اسرائیل ایران جنگ میں جب ایرانی وزیرِ خارجہ آغا عباس عراقچی روس گئے تو ایرانی دفترِ خارجہ نے بیان جاری کیا کہ ایران اور روس کے درمیان تذویراتی شراکت داری کا معاہدہ موجود ہے اور اس ضمن میں ایرانی توقعات پر روس کو اغور کرنا چاہیے۔

ایرانی وزیر خارجہ کے اسی دورے کے دوران روس نے اسرائیل کو وارننگ دی تھی کہ وہ غلطی سے بھی ایرانی علاقے بوشہر پر حملے کی کوشش نہ کرے، بوشہر ایران کا وہ علاقہ ہے جہاں پر روسی افواج موجود ہیں۔ روس کی اس دھمکی کے بعد اسرائیل نے کہا کہ اُس نے بوشہر پر حملے سے متعلق بیان نہیں دیا۔

اسرائیل ایران جنگ میں چین کا کردار

افضل رضا سمجھتے ہیں کہ چین بھی ایران کا دیرینہ دوست ہے جیسا کہ سب نے دیکھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ ایران پر حملے کے بعد بیان دے رہے ہیں کہ اب چین بھی ایران سے تیل خرید سکتا ہے اور وہ اُمید کرتے ہیں کہ چین امریکا سے بھی تیل خریدے۔

’۔۔۔حالانکہ امریکا کے اس بیان کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ ایران تجارتی پابندیوں کے باوجود چین کو تیل فروخت کر رہا ہے۔ روس کی طرح چین کا کرادار بھی ایران کے حق میں رہا ہے۔‘

ایران پر بین الاقوامی تجارتی پابندیاں نہیں بلکہ امریکی پابندیاں ہیں

پاکستان اور ایران کے درمیان تجارت کا مستقبل کیا ہے؟ افضل رضا کا کہنا ہے کہ اس وقت پاکستان اور ایران اپنے آنے والے مشترکہ اکنامک کمیشن کی تیاری کر رہے ہیں، اور بہت جلد پاک ایران مشترکہ اکنامک کمیشن کا اجلاس تہران میں منعقد ہو گا، جس میں پاکستانی وزیرِ تجارت جام کمال کی شرکت متوقع ہے۔

اپریل 2024 میں ایران کے شہید صدر ابراہیم رئیسی نے پاکستان کا دورہ کیا تھا جس میں دونوں ملکوں کے درمیان باہمی تجارت کا حجم 10 ارب ڈالر تک لے جانے کی بات کی گئی تھی۔ ’ایران اور پاکستان اگر بارڈر مارکیٹس کو مؤثر انداز میں چلائیں تو بہت اچھا ہو گا اور یہ بہت اچھا موقع ہے کہ دونوں ملک ایک دوسرے کے ساتھ تجارتی حجم کو بڑھائیں۔

پاکستان کے ایران کے ساتھ ملحقہ سرحدی علاقوں میں پیٹرول اور ڈیزل تو غیر روایتی طریقے سے پہنچتا ہے لیکن اُس کے ساتھ ساتھ وہاں پر ایران سے ہر قسم کی اشیائے ضروریہ پہنچتی ہے۔ ’حالیہ جنگ کے دوران سننے میں آیا کہ پاکستان کے ایران کے ساتھ منسلک بعض تجارتی راستے بند ہو گئے تھے۔ جس کے بعد میں رپورٹنگ کے لیے بلوچستان گیا تو دیکھا کہ کوئی ایسی چیز نہیں جو ایران سے وہاں نہ آتی ہو۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp