پاکستان میں اسٹار لنک کی سروسز شروع ہونے میں کتنا وقت درکار ہے؟

اتوار 28 ستمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وفاقی وزیر آئی ٹی شزہ فاطمہ نے جولائی میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ عالمی سیٹلائٹ انٹرنیٹ کمپنی اسٹار لنک کو جلد پاکستان میں کام کرنے کا لائسنس جاری کر دیا جائے گا اور توقع ہے کہ یہ سروس نومبر یا دسمبر 2025 تک عوام کے لیے دستیاب ہو گی۔

تاہم، پاکستان اسپیس ایکٹیویٹیز ریگولیٹری بورڈ (PSARB) اور دیگر متعلقہ اداروں کے مطابق اس سے پہلے اسٹار لنک کو تمام ضروری رجسٹریشن اور منظوری درکار ہیں۔ اگرچہ پی ایس اے آر بی نے کمپنی کو زمینی تنصیبات اور منصوبہ بندی کے لیے عارضی اجازت دی تھی، لیکن اب تک باقاعدہ این او سی جاری نہیں ہو سکا۔

مزید پڑھیں: اسٹار لنک کو لائسنس حاصل کرنے میں کیوں تاخیر ہو رہی ہے؟

پی ٹی اے کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے وی نیوز کو بتایا کہ معاملہ فی الحال پی ایس اے آر بی کے زیر غور ہے۔ ان کے مطابق ریگولیشنز کا مسودہ تیار ہو چکا ہے لیکن ان کی باضابطہ اشاعت باقی ہے، اور انہی قواعد کے بعد سیٹلائٹ کمپنیوں کی رجسٹریشن اور لائسنسنگ ممکن ہو گی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اسٹار لنک کے ساتھ ساتھ چین کی کمپنی اسپیس سیل اور ایمیزون کائپر سمیت کئی دیگر ادارے بھی پاکستان میں دلچسپی رکھتے ہیں مگر سبھی ریگولیشنز کے اجرا کے منتظر ہیں۔

عہدیدار کے مطابق رجسٹریشن مکمل ہونے کے بعد کمپنی یا تو براہِ راست لائسنس حاصل کر سکتی ہے یا کسی پاکستانی شراکت دار کے ذریعے سروس فراہم کر سکتی ہے۔ پی ٹی اے اس مقصد کے لیے ایک نیا ’فکسڈ سروسز لائسنس‘ متعارف کرا رہا ہے، اور لائسنس کے اجرا میں زیادہ سے زیادہ 4 ہفتے لگیں گے۔

مزید پڑھیں: وزارت داخلہ نے اسٹار لنک کو کلیئرنس دے دی، لائسنس بھی جاری

دوسری جانب پی ایس اے آر بی کے سیکریٹری بلال خواجہ کا کہنا ہے کہ ریگولیشنز کا ابتدائی مسودہ تیار کر لیا گیا ہے اور یہ مرحلہ تمام پالیسی ساز اداروں اور اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد مکمل کیا جائے گا۔ ان کے مطابق یہ قواعد تکنیکی پہلوؤں کے ساتھ ساتھ قومی سلامتی، اسپیکٹرم مینجمنٹ اور کمرشل مفادات کو بھی مدنظر رکھیں گے۔

پی ٹی اے کے مطابق، لائسنس ملنے کے بعد بھی اسٹار لنک کو سامان درآمد، کسٹمز کلیئرنس، گراؤنڈ اسٹیشنز کی تنصیب، اور ٹیسٹنگ جیسے مراحل مکمل کرنے میں مزید 4 سے 6 ماہ لگ سکتے ہیں۔ اس حساب سے امکان ہے کہ کمپنی کی سروسز 2025 کے آخر سے پہلے پاکستان میں آپریشنل نہ ہو سکیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

’ججز کٹہرے میں ملزم جیسا محسوس کرتے ہیں‘، جسٹس محسن اختر کیانی

کوئٹہ کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں دھماکا، 9 افراد جاں بحق، 30 سے زائد زخمی

نریندر مودی کا غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے ٹرمپ کے 20 نکاتی منصوبے کا خیرمقدم

اسلام آباد میں ضبط شدہ ٹیمپرڈ 42 فیصد گاڑیاں ڈپٹی کمشنر آفس کے لیے مختص

اسلام آباد کے کون سے 30 مقامات پر مفت وائی فائی کی سہولت دستیاب ہوگی؟

ویڈیو

ٹرینوں کا اوپن آکشن: نجکاری یا تجارتی حکمت عملی؟

نمک منڈی میں چپلی کباب نے بھی جگہ بنالی

9 ٹرینوں کا اوپن آکشن اور نئی ریل گاڑیوں کا منصوبہ بھی، ریلویز کا مستقبل کیا ہے؟

کالم / تجزیہ

یہ حارث رؤف کس کا وژن ہیں؟

کرکٹ کی بہترین کتاب کیسے شائع ہوئی؟

سیزیرین کے بعد طبعی زچگی اور مصنوعی دردِ زہ