نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ فلسطین کے حوالے سے پاکستان کی پالیسی بالکل واضح ہے اور اس میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ انہوں نے واضح کیا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے بھی اپنی حالیہ تقریر میں دو ریاستی حل پر پاکستان کے واضح مؤقف کو دہرایا ہے۔
اسلام آباد میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ کچھ حلقے فلسطین امن منصوبے پر بلاجواز تنقید کر رہے ہیں۔ سیاست کرنے والے کیا چاہتے ہیں کہ فلسطین میں لوگ مرتے رہیں؟
یہ بھی پڑھیں: غزہ جنگ بندی معاہدہ، حماس کا نیا مطالبہ سامنے آگیا
وزیر خارجہ نے کہاکہ فلسطین امن منصوبے کا خیرمقدم صرف پاکستان نے نہیں بلکہ 8 دیگر ممالک نے بھی کیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت فلسطین میں ایک امن فورس تعینات کی جائے گی، جس میں انڈونیشیا نے پہلے ہی 20 ہزار فوجی بھیجنے کی پیشکش کی ہے، اور امید ہے کہ پاکستان بھی اس حوالے سے فیصلہ کرے گا۔
انہوں نے کہاکہ فلسطین میں ایک ٹیکنوکریٹ سیٹ اپ قائم کیا جائے گا، جو بنیادی طور پر فلسطینیوں پر مشتمل ہوگا۔ اس سیٹ اپ کو بین الاقوامی معاونت حاصل ہوگی اور قوی امکان ہے کہ اس معاونت کی قیادت سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر کریں گے۔
’امن معاہدے پر عملدرآمد کا واحد مؤثر ذریعہ امریکا ہے‘
اسحاق ڈار کے مطابق فلسطین کو 142 ممالک پہلے ہی تسلیم کر چکے ہیں اور اس امن معاہدے پر عملدرآمد کا واحد مؤثر ذریعہ امریکا ہے۔ ’امریکا کو اس منصوبے میں شامل کرنے کا مقصد یہی تھا کہ وہ اسرائیل سے معاہدے پر عمل کروائے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی اچھا کام ہو رہا ہے تو اسے متنازع نہ بنایا جائے۔ ایسے حساس بین الاقوامی معاملے کو سیاست کی نذر کرنا کسی طور مناسب نہیں۔
انہوں نے کہاکہ اس سارے معاملے میں ہم نے اسرائیل کے ساتھ ڈیل نہیں کیا ہم نے امریکا کے ساتھ بات چیت کی کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ امریکا ہی ان سے بات منوا سکتا ہے۔
اسحاق ڈار کے مطابق حماس کی جانب سے ایک ملک نے یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ اس معاہدے کو خراب نہیں کرے گا۔ مجھے نہیں لگتا کہ حماس کی جانب سے اس معاہدے کی مخالفت کی جائےگی۔
’وزیراعظم نے اقوام متحدہ میں فلسطین کا ذکر زور و شور سے کیا‘
انہوں نے کہاکہ وزیراعظم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں فلسطین کا ذکر زور و شور سے کیا، مسئلہ کشمیر کا ذکر کیا، ان کے خطاب کو 10 لاکھ سے زیادہ ویوز ملے۔ اور فلسطین سمیت کئی ممالک نے ان کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہاکہ شہباز شریف نے دورہ امریکا کے دوران صدر ٹرمپ سمیت آئی ایم ایف کے حکام سے بھی ملاقات کی، جبکہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے بھی ملے۔
اسحاق ڈار نے کہاکہ وزیراعظم شہباز شریف نے جنرل اسمبلی میں امت مسلمہ کے جذبات کی ترجمانی کی، اور پاکستان کی نمائندگی کا حق ادا کیا۔
انہوں نے کہاکہ وزیراعظم نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کا معاملہ بھی عالمی فورم پر اٹھایا، جبکہ کشمیر کے مسئلے پر بھی بات کی۔
’ہمارا فوکس تھا کہ غزہ میں بہتے ہوئے خون کو کیسے روکا جائے‘
اسحاق ڈار نے کہاکہ اس دورے کے دوران میں نے 9 ہائی لیول اور 22 دوطرفہ ملاقاتیں کیں، ہمارا فوکس تھا کہ اس وقت غزہ میں بہتے ہوئے خون کو کیسے روکا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: ’صدر ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے میں پاکستان نے بڑا اہم کردار ادا کیا ہے‘
پاک سعودی عرب باہمی دفاعی معاہدہ کے بارے میں بات کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہاکہ یہ کوئی آناً فاناً نہیں ہوا، ہم 2 سال سے اس پر کام کررہے تھے، جوہری ہتھیار صرف ڈیٹرنس کے لیے ہیں، پاک بھارت فوجی کشیدگی کے دوران بھی صرف ڈیٹرنس ہی رہا۔
انہوں نے کہاکہ 1998 میں ایٹمی دھماکوں کے بعد سعودیہ نے 2 سال تیل دیا، اب بہت سارے ممالک چاہ رہے کہ ان کے ساتھ بھی ایسا معاہدہ ہو۔