تحریکِ انصاف کے بانی چیئرمین اور سابق وزیرِاعظم عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے تازہ بیان میں اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ نئی صوبائی حکومت ان کے ویژن کے مطابق پائیدار امن، قبائلی روایات اور عوامی امنگوں کے تحت وفاقی حکومت کے ساتھ مل کر صوبے میں دائمی استحکام کا مؤثر فریم ورک تشکیل دے گی۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ایک بیان میں عمران خان آخر میں عمران خان نے امید ظاہر کی کہ خیبر پختونخوا میں قیادت کی تبدیلی ایک نئے باب کا آغاز ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا: علی امین کے استعفیٰ کے بعد سیاسی درجہ حرارت میں اضافہ، پشاور میں کیا ہو رہا ہے؟
انہوں نے کہا کہ عوامی نمائندوں، قبائلی عمائدین اور مقامی جرگوں کی مدد سے تمام فریقین کو اعتماد میں لے کر دہشت گردی کے خاتمے اور دیرپا امن کے قیام کے لیے جامع مذاکراتی عمل شروع کیا جائے گا۔
I have full confidence that the newly appointed Chief Minister of Khyber Pakhtunkhwa, Sohail Afridi, will work in line with my vision of sustainable peace, our tribal traditions, and the aspirations of the people, to help the federal government implement an effective framework…
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) October 9, 2025
عمران خان نے اورکزئی کے علاقے میں ہونے والے دہشت گرد حملے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار بھی کیا۔
انہوں نے کہا کہ چاہے وہ عام شہری ہوں، پولیس اہلکار یا فوجی جوان، سب ہمارے اپنے لوگ ہیں جو ان فوجی کارروائیوں میں شہید ہو رہے ہیں۔
’آج شہید ہونے والوں میں ایک کرنل اور ایک میجر بھی شامل ہیں، جو انتہائی افسوسناک ہے۔‘
مزید پڑھیں:بشریٰ بی بی کے حمایت یافتہ خیبر پختونخوا کے نامزد وزیراعلیٰ، سہیل آفریدی کون ہیں؟
عمران خان نے شہدا کے درجات کی بلندی اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعا کی۔
انہوں نے موجودہ حکومت کی پالیسیوں کو ’غلط ترجیحات اور مافیا کے مسلط کردہ فیصلے‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان پالیسیوں نے ملک، خصوصاً خیبر پختونخوا، کو دہشت گردی کی خطرناک اور بے مثال لہر میں دھکیل دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سال ملک میں دہشت گردی کے واقعات کی ریکارڈ تعداد سامنے آئی ہے، جس سے بے شمار قیمتی جانیں ضائع ہوئیں۔
مزید پڑھیں:’دہشتگرد تنظیموں سے تعلقات‘، سہیل آفریدی کی بطور وزیراعلیٰ نامزدگی پر ہنگامہ
سابق وزیرِاعظم نے زور دیا کہ دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے چار اہم فریقوں کے درمیان مذاکرات ناگزیر ہیں۔
“I am deeply saddened by the loss of precious lives in today’s terrorist incident in the Orakzai region. Whether they are civilians, police officers, or army personnel, it is our own people, who are being martyred in these military operations. Among those martyred today were a…
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) October 9, 2025
ان کے مطابق یہ فریق خیبر پختونخوا کی حکومت، قبائلی عوام، افغان حکومت اور افغان عوام ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں کی تصادم اور محاذ آرائی کی پالیسی صورتحال کو مزید بگاڑ رہی ہے۔
مزید پڑھیں:خیبرپختونخوا کے نامزد وزیراعلیٰ سہیل آفریدی پر مقدمہ چلنے کا انکشاف
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی حکومت کے دور میں امن بحال ہوا تھا، مگر موجودہ صوبائی حکومت ان کے امن وژن پر عملدرآمد میں ناکام رہی اور وفاقی حکومت اور سیکیورٹی اداروں کی جنگی پالیسیوں سے خود کو الگ نہ کر سکی۔
عمران خان نے واضح کیا کہ انہی حالات کے باعث صوبائی قیادت میں تبدیلی ضروری ہو گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف ڈرون حملوں، فضائی بمباری اور مارٹر گولہ باری کی پالیسی انتہائی احمقانہ حکمتِ عملی ہے، جو ملک کو دہشت گردی کے شیطانی چکر میں پھنسا رہی ہے۔
مزید پڑھیں:سہیل آفریدی خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ نہیں بن سکیں گے، ندیم افضل چن کا دعویٰ
انہوں نے کہا کہ ان کی ساڑھے 3 سالہ دور حکومت کے دوران پاکستان میں دہشت گردی تاریخی طور پر کم ترین سطح پر تھی، حالانکہ اُس وقت افغانستان میں اشرف غنی کی بھارت نواز حکومت موجود تھی۔
عمران خان کے مطابق انہوں نے ذاتی طور پر کابل کا دورہ کر کے اشرف غنی کو پاکستان آنے کی دعوت دی تاکہ دوطرفہ تعلقات بہتر ہوں، جس کے نتیجے میں پاکستان اُس عدم استحکام سے محفوظ رہا جس کا سامنا آج ہے۔
مزید پڑھیں:علی امین گنڈاپور کے متبادل سہیل آفریدی ہی کیوں؟ شیر افضل مروت نے سوال اٹھا دیا
انہوں نے موجودہ حکمرانوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے نئی افغان حکومت سے تعلقات بہتر بنانے میں مکمل ناکامی دکھائی ہے اور 40 سال کی مہمان نوازی کے بعد افغان پناہ گزینوں کی جبری بے دخلی سے پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچایا۔
عمران خان نے سابق وزیرِخارجہ بلاول بھٹو زرداری کو بھی ہدفِ تنقید بناتے ہوئے کہا کہ وہ دنیا بھر کے دورے کرتے رہے لیکن کابل کا ایک دورہ تک نہیں کیا۔