راولپنڈی پولیس نے تحریکِ لبیک پاکستان (TLP) کے امیر سمیت مقامی قیادت اور کارکنوں کے خلاف دہشتگردی، اقدامِ قتل، ڈکیتی، عوام کو اکسانے اور مجرمانہ سازش کے الزامات پر مقدمہ درج کر لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق تھانہ روات پولیس نے پابندی کے باوجود شاہراہ عام بلاک کرنے، پولیس پر سیدھی فائرنگ کرنے، مزاحمت کے دوران ایمونیشن چھیننے اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں پر حملہ کرنے کے واقعات پر کارروائی کی ہے۔
مقدمہ سب انسپکٹر نجیب اللہ کی مدعیت میں درج کیا گیا، جس میں تحریکِ لبیک کے امیر، قاری بلال سمیت 21 نامزد رہنماؤں و کارکنان اور 35 نامعلوم افراد کو شاملِ تفتیش کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے تحریکِ لبیک پاکستان کے حالیہ احتجاجات، ریاست کا مؤقف اور زمینی حقائق
ایف آئی آر کے متن کے مطابق مدعی موقع پر ڈیوٹی پر موجود تھا جب اطلاع ملی کہ چک بیلی روڈ جٹھہ ہتھیال میں متعدد افراد ٹائر جلا کر سڑک بند کر کے احتجاج کر رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق تحریکِ لبیک کے امیر نے لاہور سے اسلام آباد تک روڈ بلاک کرنے کی کال دی تھی، جس کے پیش نظر پنجاب حکومت نے جلسے جلوسوں پر پابندی عائد کرتے ہوئے دفعہ 144 نافذ کر رکھی تھی۔
ایف آئی آر کے مطابق قاری بلال سمیت دیگر 21 کارکنان کلاشنکوف، پیٹرول بموں اور کیلوں والے ڈنڈوں سے لیس تھے اور عوام کو اکسا رہے تھے۔
پولیس کے قریب پہنچنے پر مسلح افراد نے سیدھی فائرنگ شروع کر دی۔ رپورٹ کے مطابق قاری ابرار نے کلاشنکوف سے فائرنگ کی جس سے گولی کانسٹیبل عدنان کو لگی، تاہم وہ بلٹ پروف جیکٹ کے باعث محفوظ رہے۔
یہ بھی پڑھیے ٹی ایل پی کے انتہاپسندوں کی پولیس کو یرغمال بنانے کی ویڈیو وائرل،’یہ کھلی دہشتگردی ہے‘
ایف آئی آر میں مزید بتایا گیا ہے کہ قاری دانش اور اس کے ساتھیوں نے کانسٹیبل نذیر پر تشدد کیا، وردی پھاڑ دی اور آنسو گیس کے 150 شیل چھین لیے۔
فائرنگ سے ایک سرکاری گاڑی بھی گولیوں کی زد میں آئی۔ پولیس نے اضافی نفری طلب کر کے مظاہرین کو منتشر کیا۔
موقع سے 10 کیلوں والے ڈنڈے، 4 پیٹرول بم، تحریکِ لبیک کے جھنڈے، چادر میں لپٹے پتھر اور چلائی گئی گولیوں کے خول قبضے میں لے لیے گئے۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ افراد نے اپنی قیادت کی ایما پر تشدد، فائرنگ اور مزاحمت کرتے ہوئے جرم کا ارتکاب کیا، لہٰذا ان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی گئی۔














