شاہ رُخ خان کی سالگرہ کے موقع پر 2 ہفتوں پر مبنی خصوصی فلم فیسٹول کے انعقاد کا اعلان

ہفتہ 18 اکتوبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بالی ووڈ کے بادشاہ شاہ رخ خان کی سالگرہ کے موقع پر بھارت کی سب سے بڑی سنیما چین ‘پی وی آر انوکس’ نے ایک خصوصی ‘شاہ رخ خان فلم فیسٹیول’ کا اعلان کیا ہے۔

یہ فیسٹیول 31 اکتوبر سے شروع ہو کر 2 ہفتے تک جاری رہے گا، جس میں 30 سے زائد شہروں کے 75 سینما گھروں میں شاہ رخ خان کی مقبول ترین فلمیں دوبارہ بڑی اسکرین پر دکھائی جائیں گی۔

یہ بھی پڑھیے: وینیٹی وینز یا شاہی محلات؟ شاہ رخ خان اور رنویر سنگھ کی کروڑوں کی وینیٹی وین میں کیا خاص ہے؟

فلموں کی فہرست میں چنئی ایکسپریس، دیوداس، دل سے، کبھی ہاں کبھی نا، میں ہوں نا، اوم شانتی اوم اور حالیہ بلاک بسٹر جوان شامل ہیں۔   شاہ رخ خان نے کہا کہ یہ فلمیں صرف میری نہیں، بلکہ اُن ناظرین کی ہیں جنہوں نے انہیں برسوں محبت سے اپنایا۔ بڑی اسکرین پر واپس آنا ایک خوبصورت یادوں کا سفر ہے۔

پی وی آر انوکس کی نمائندہ نہاریکا بجلی نے کہا کہ شاہ رخ خان ایک جذبہ ہیں، اور یہ فیسٹیول ان کی فنکارانہ میراث کو خراجِ تحسین ہے۔

مداحوں کے لیے یہ فیسٹیول محض فلموں کا نہیں بلکہ اُن جذبات کا جشن ہے جو شاہ رخ خان کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

اسلام آباد پولیس جنید اکبر اور دیگر کی گرفتاری کے لیے کے پی ہاؤس پہنچ گئی

ہندو برادری کے افراد کو داخلے سے روکنے کی بات درست نہیں، پاکستان نے بھارتی پروپیگنڈا مسترد کردیا

کوئی چھوٹا بڑا نہیں ہوتا، ہم سب انسان ہیں، امیتابھ بچن نے ایسا کیوں کہا؟

پارلیمنٹ ہاؤس سے سی ڈی اے اسٹاف کو بیدخل کرنے کی خبریں بے بنیاد ہیں، ترجمان قومی اسمبلی

ترکی میں 5 ہزار سال پرانے برتن دریافت، ابتدائی ادوار میں خواتین کے نمایاں کردار پر روشنی

ویڈیو

کیا پاکستان اور افغان طالبان مذاکرات ایک نیا موڑ لے رہے ہیں؟

چمن بارڈر پر فائرنگ: پاک افغان مذاکرات کا تیسرا دور تعطل کے بعد دوبارہ جاری

ورلڈ کلچرل فیسٹیول میں آئے غیرملکی فنکار کراچی کے کھانوں کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟

کالم / تجزیہ

ٹرمپ کا کامیڈی تھیٹر

میئر نیویارک ظہران ممدانی نے کیسے کرشمہ تخلیق کیا؟

کیا اب بھی آئینی عدالت کی ضرورت ہے؟