پاکستانی نژاد ناسا انجینئر یاسر طفیل نے ’شاہ رخ خان کی کہانی‘ کو حقیقت میں بدل دیا

ہفتہ 18 اکتوبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

گجرات کے علاقے کریانوالہ سے تعلق رکھنے والے پاکستانی نژاد انجینئر یاسر طفیل نے ناسا کے مشہور ترین منصوبے جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ پر کام کیا۔ یہ وہ دوربین ہے جسے کائنات کی سب سے طاقتور آنکھ کہا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ٹیسلا سے برطرف پاکستانی نژاد خاتون اپنے مستقبل کے لیے پر امید کیوں؟

عرب نیوز کے مطابق یاسر طفیل نے بتایا کہ وہ 24 سال بعد اپنے پرانے اسکول لوٹے، جہاں کبھی وہ ایک عام طالب علم تھے۔ اب وہ ناسا کے ڈپٹی پورٹ فولیو مینیجر ہیں، جنہوں نے کئی بڑے خلائی منصوبوں میں اہم کردار ادا کیا۔

بچپن کا خواب اور ستاروں سے دوستی

یاسر طفیل نے بتایا کہ بچپن میں جب گاؤں میں بجلی چلی جاتی تو آسمان پر چمکتے ستارے دیکھ کر وہ حیران رہ جاتے تھے۔

ایک دن انہوں نے آسمان پر ایک حرکت کرتی روشنی دیکھی، جسے وہ ستارہ سمجھے، لیکن بعد میں معلوم ہوا کہ وہ ایک مصنوعی سیارہ تھا۔ اسی لمحے سے خلا سے ان کی دلچسپی شروع ہوئی۔

امریکا ہجرت اور نیا سفر

2001  میں ان کا خاندان امریکا منتقل ہوا۔ یاسر نے بتایا کہ نیویارک پہنچ کر انہیں ایک نیا جھٹکا لگا کیونکہ وہاں آسمان پر روشنیوں کے باعث ستارے دکھائی نہیں دیتے تھے۔ لیکن انہی دنوں ایک واقعے نے ان کے خواب کو نیا رخ دیا۔

سوادیس‘ فلم جیسی حقیقت

2003 میں اسپیس شٹل ’کولمبیا‘ کے حادثے کے بعد ان کی دلچسپی خلا میں مزید بڑھی۔ بعد میں جب وہ ناسا میں شامل ہوئے تو انہیں ’گلوبل پریسی پیٹیشن میژرمنٹ‘ (GPM) سیٹلائٹ مشن پر کام کرنے کا موقع ملا۔

یہ بھی پڑھیں:’۔۔۔ ہم ہیں تیار چلو‘، ناسا نے چاند پر گاؤں اور مریخ پر قدم جمانے کا وقت بتادیا

دلچسپ بات یہ ہے کہ بالی وڈ فلم ’سوادیس‘ میں شاہ رخ خان کا کردار اسی مشن پر کام کرتا دکھایا گیا تھا۔

یاسر نے مسکراتے ہوئے کہا کہ ’یقین کریں، 8 سال بعد میں واقعی اسی مشن پر کام کر رہا تھا۔ لگا جیسے زندگی فلم کی نقل کر رہی ہو۔‘

جیمز ویب ٹیلی اسکوپ پر کام

یاسر طفیل نے 7 سال تک جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کے مختلف حصوں پر کام کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ جب 2022 میں اس دوربین کی پہلی تصاویر سامنے آئیں تو انہیں بے حد فخر محسوس ہوا۔ ’یہ جان کر خوشی ہوئی کہ اس تاریخی منصوبے میں میرا بھی حصہ ہے۔‘

پاکستان کے نوجوانوں کے لیے پیغام

پاکستان کے اپنے دورے میں یاسر نے LUMS  اور NUST جیسی یونیورسٹیوں میں طلبہ سے ملاقات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’اگر آپ زندگی میں کچھ بڑا کرنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے محنت اور جنون ضروری ہے‘۔

خاندانی کامیابی اور اگلا خواب

یاسر طفیل کے چھوٹے بھائی ایاز طفیل بھی ناسا میں کام کر رہے ہیں اور وہ ’ڈرگن فلائی‘ مشن سے وابستہ ہیں، جو زحل کے چاند ٹائٹن کا مطالعہ کرے گا۔

یاسر اس وقت پائلٹ لائسنس اور اسکوبا ڈائیونگ کی تربیت حاصل کر رہے ہیں تاکہ مستقبل میں خلا باز بننے کے لیے اہل ہو سکیں۔

انہوں نے ہنستے ہوئے کہا کہ ’میرا خواب ابھی ختم نہیں ہوا، شاید ایک دن میں واقعی خلا میں جا سکوں‘۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

موٹروے ایم-5 پر غنودگی کے دوران بس ڈرائیور پکڑا گیا، موٹروے پولیس کی بروقت کارروائی

ٹرمپ کی H-1B ویزا حمایت پر اپنی ہی جماعت میں مخالفت کی لہر

فلسطینی قیدیوں پر تشدد، اقوام متحدہ نے اسرائیل کو کٹہرے میں کھڑا کردیا، سخت سوالات

زمبابوے کی ٹیم سہ ملکی ٹی20 سیریز کے لیے اسلام آباد پہنچ گئی

پاکستان کا بڑا اعزاز، سینکڑوں پاکستانی محققین دنیا کے ٹاپ سائنسدانوں میں شامل

ویڈیو

ورلڈ کلچر فیسٹیول میں فلسطین، امریکا اور فرانس سمیت کن ممالک کے مشہور فنکار شریک ہیں؟

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ