تحریک لبیک پاکستان جو بظاہر دین اور شریعت کا پرچار اس انداز میں کرتی ہے کہ سود کو حرام قرار دے کر اپنے ہی بینکنگ نظام پر شدید تنقید کرتی ہے، ان کی حقیقت کھل کر سامنے آگئی۔
ذرائع کے مطابق اس جماعت کی حقیقت یہ ہے کہ جب ان پر قانونی کارروائی ہوئی تو تحقیقات میں سامنے آیا کہ ان کے قریباً 100 ایسے اکاؤنٹس ہیں جہاں وہ بینک سے منافع حاصل کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ٹی ایل پی نے مجھے ریپ اور قتل کی دھمکیاں دیں، صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری
ایک سال میں ان اکاؤنٹس میں قریباً 15 کروڑ روپے کی ٹرانزیکشنز ہوئیں۔ یہ بات واضح کرتی ہے کہ جس چیز سے یہ عوام کو روک رہے ہیں، خود اسی سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ یہ منافقت عوام کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے۔
ہمیں یہ سبق سیکھنا چاہیے کہ جو لوگ دین کے نام پر سیاست چمکاتے ہیں، وہ خود دنیا داری کے تمام مزے لے رہے ہیں، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ان کے عمل اور ان کی باتوں میں کتنا تضاد ہے۔
واضح رہے کہ تحریک لبیک پاکستان کا قیام 2015 میں عمل میں آیا، تاہم یہ کھل کر اس وقت سامنے آئی جب 2017 میں اس وقت کی مسلم لیگ ن حکومت کے خلاف راولپنڈی کے علاقے فیض آباد میں دھرنا دیا گیا۔
تحریک لبیک پاکستان نے اس کے بعد ملک میں بڑے احتجاج کیے، جماعت کے بانی مولانا خادم رضوی کا 2020 میں کورونا کے باعث انتقال ہوگیا تھا، جس کے باعث قیادت ان کے بیٹے سعد رضوی کو سونپ دی گئی۔
حال ہی میں تحریک لبیک پاکستان نے لاہور سے اسلام آباد کی طرف مارچ کیا اور ان کا مؤقف تھا کہ وہ اسلام آباد میں امریکن سفارتخانے کے باہر جا کر احتجاج ریکارڈ کرائیں گے، جس کو روکنے کے لیے انتظامیہ نے مریدکے میں ایک آپریشن کے دوران احتجاج کے شرکا کو منتشر کردیا۔
اس دوران تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ حافظ سعد رضوی اور ان کے بھائی انس رضوی فرار ہوگئے، جن کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہ اس وقت آزاد کشمیر میں موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری کو فون پر دھمکیاں دینے والا ٹی ایل پی کارکن گرفتار
دوسری جانب حکومت پنجاب نے تحریک لبیک پاکستان پر پابندی لگانے کے لیے وفاقی حکومت کو سفارش کردی ہے۔