اسلام آباد میں نادرا نے شادی شدہ شہریوں کو ہدایت دی ہے کہ نکاح کے بعد اپنی ازدواجی حیثیت ریکارڈ میں اپڈیٹ کروائیں۔
اس اقدام کا مقصد شناختی اور خاندانی ریکارڈ کی درستگی کو یقینی بنانا اور مستقبل میں شناختی کارڈ، بچوں کے ب فارم اور خاندانی رجسٹریشن سرٹیفیکیٹ کے اجراء میں کسی رکاوٹ سے بچنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:نادرا کا شہریوں کے لیے بڑا اعلان، پہلا شناختی کارڈ مفت جاری کیا جائے گا
نادرا کے مطابق نکاح کے یونین کونسل میں رجسٹر ہونے کے باوجود یہ ریکارڈ خودکار طور پر نادرا میں شامل نہیں ہوتا، اس لیے شہریوں کی ذاتی موجودگی ضروری ہے۔
شہریوں کے سوالات اور وضاحت
شہری یہ سوال کرتے نظر آ رہے ہیں کہ نکاح رجسٹر ہونے کے بعد نادرا کے ریکارڈ میں داخلہ کیوں ضروری ہے اور کیا اس کے لیے کوئی آخری تاریخ یا جرمانہ مقرر ہے؟

اس حوالے سے نادرا نے وضاحت کی ہے کہ نکاح کے بعد ازدواجی حیثیت اپڈیٹ کروانے کی کوئی آخری تاریخ یا جرمانہ نہیں ہے، تاہم شہریوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ یہ عمل جلد مکمل کریں تاکہ مستقبل میں شناختی کارڈ، بچوں کے ب فارم اور فیملی رجسٹریشن سرٹیفیکیٹ بنوانے میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ پیش نہ آئے۔
نادرا اور رجسٹرار کی ذمہ داریاں
نادرا کے مطابق نکاح رجسٹرار کا کام صرف یونین کونسل میں اندراج کرنا ہے، جبکہ نادرا میں ازدواجی حیثیت کی تصدیق ہر شہری کی ذاتی ذمہ داری ہے۔ یہ اپڈیٹ خاندانی ریکارڈ اور دیگر دستاویزات کی درستگی کے لیے لازمی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:نادرا کا فیس وصولی کے لیے نیا اور آسان طریقہ کار کیا ہے؟
یونین کونسل کا ریکارڈ خودکار طور پر نادرا کے مرکزی ڈیٹا بیس میں شامل ہو جاتا ہے، لیکن حتمی تصدیق شہری کی موجودگی سے ہوتی ہے تاکہ ریکارڈ مکمل اور درست رہے۔
شہریوں کے لیے مشورہ
نادرا نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ نکاح رجسٹریشن کے بعد جلد از جلد نادرا کے مراکز کا دورہ کریں تاکہ ازدواجی حیثیت کو اپڈیٹ کروا سکیں۔ اس عمل سے نہ صرف شناختی کارڈ اور بچوں کے ب فارم کے اجرا میں آسانی ہوگی بلکہ خاندانی رجسٹریشن سرٹیفیکیٹ کے لیے بھی رکاوٹیں کم ہوں گی۔

اصلاحات اور سہولتیں
نادرا اس پورے عمل کو مزید مؤثر اور مربوط بنانے کے لیے اصلاحات پر کام کر رہا ہے۔ ان اصلاحات کا مقصد یونین کونسل، نکاح رجسٹرار اور نادرا کے درمیان ڈیٹا کے تبادلے کو خودکار اور غلطیوں سے پاک بنانا ہے، جس سے شہریوں کے لیے سہولت بڑھے گی اور شناختی و خاندانی ریکارڈ کی درستگی اور سیکیورٹی بھی مضبوط ہوگی۔
شہری ردعمل
نادرا کے اس اقدام پر شہریوں میں ملا جلا ردعمل پایا جاتا ہے۔ کچھ شہری اس ہدایت پر تحفظات ظاہر کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ شادی اور ازدواجی حیثیت کا معاملہ ہر فرد کی ذاتی زندگی سے متعلق ہے اور اسے لازمی قرار دینا مناسب نہیں۔
یہ بھی پڑھیں:نادرا کا اہم فیصلہ، بیرونِ ملک پاکستانیوں کے لیے شناختی کارڈ منسوخی فیس ختم
ان کے مطابق جو شہری اپنی معلومات اپڈیٹ کروانا چاہتے ہیں، وہ آزادانہ طور پر ایسا کریں، لیکن جو نہیں چاہتے، ان پر زبردستی نہیں ہونی چاہیے۔
نجی زندگی اور حقوق
شہریوں کا کہنا ہے کہ نکاح اور ازدواجی حیثیت جیسے ذاتی اور خاندانی امور ہر شخص کی نجی زندگی کا حصہ ہیں، اور ان کی حساسیت کے پیش نظر ہر شہری کے لیے لازمی ضابطے کا اطلاق درست نہیں۔

کسی پر ریکارڈ اپڈیٹ کروانے کا دباؤ یا پابندی اس کی نجی زندگی میں دخل اندازی کے مترادف ہے، جو آئینی حقوق اور ذاتی آزادی کے تصور سے متصادم ہو سکتا ہے۔
ماہرین کی رائے
ماہرین کے مطابق یہ تحفظات اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ شہری معلومات کی رازداری اور ذاتی حقوق کے تحفظ کے حوالے سے حساس ہیں۔
اس تناظر میں ضروری ہے کہ نادرا یا دیگر متعلقہ ادارے شہریوں کو اپنی ذمہ داری اور فوائد سے آگاہ کریں، لیکن ان پر سختی یا پابندی عائد نہ کی جائے، تاکہ قوانین اور شہری آزادی کے درمیان توازن برقرار رہے۔














