گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا ہے کہ اگلے 10 سال جدت کے ہیں جو بیننگ سیکٹر کو اپنانا ہوں گے، بیکنگ سیکٹر ڈپازٹ بڑھانے اور نوکریوں میں اضافے کے لیے کوشش کرے۔
پاکستان بینکنگ ایوارڈ 2025 کی تقریب جاری سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہمارا مقصد بینکنگ انڈسٹری کو مضبوط اور جدید بنانا ہے۔ اس خواب کو حقیقت میں بدلنے کے لیے محنت کرنا ہوگی۔
مزید پڑھیں: حکومت کی بڑی کامیابی، قرض میں 852 ارب روپے کمی
انہوں نے کہاکہ حکومت نے اپنے مالیاتی اہداف پورے کیے اور گزشتہ سال سرپلس میں رہی۔ مسلسل دو سال پرائمری سرپلس حاصل کر کے حکومت نے مالیاتی ہدف عبور کر لیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ مشکل معاشی حالات کے باوجود فِسکل مینجمنٹ میں نمایاں بہتری آئی ہے اور ملک کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری کے باعث بیرونی فنانسنگ تک رسائی بڑھنے کی امید ہے، جس سے حکومتی قرض لینے کی ضرورت کم ہونے کا امکان ہے۔
گورنر نے بینکوں پر زور دیا کہ وہ گھریلو قرضوں پر انحصار کم کریں اور نئی حکمت عملی اپنائیں۔
انہوں نے خبردار کیاکہ حکومت کے بانڈز پر آسان منافع پر انحصار بینکوں کے لیے خطرہ بن سکتا ہے، اور بدلتے معاشی حالات سے ہم آہنگ نہ ہونے والے بینک پیچھے رہ جائیں گے۔
گورنر نے کہاکہ بینکوں میں جدید ٹیکنالوجیز جیسے اے آئی اور مشین لرننگ کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے، جو قرضہ دینے کے طریقے اور رسک مینجمنٹ میں انقلاب لائیں گے۔ اب بینک روایتی کریڈٹ فائل اور ضمانتوں سے آگے دیکھ سکتے ہیں اور ریئل ٹائم ڈیٹا سے صارف کی کریڈٹ اہلیت کا اندازہ ممکن ہوا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ڈیجیٹل ٹارگٹس، سپلائی چینز اور موبائل یا یوٹیلٹی ڈیٹا کے استعمال سے اے آئی بینکوں کی روایتی جانچ پڑتال میں خالی جگہیں پر کرے گا اور تیز رفتار منظوری کے ساتھ کم اخراجات ممکن ہوں گے۔
جمیل احمد نے کہا کہ اے آئی بیسڈ کریڈٹ اسکورنگ سے پہلی بار قرض لینے والوں کے لیے نئے مواقع پیدا ہوں گے اور نوجوانوں و خواتین کی مالی شمولیت میں نمایاں اضافہ متوقع ہے۔
مزید پڑھیں: معاشی اشاریے بہتر، لیکن کیا عوام کو بھی کوئی فائدہ ہوگا؟
گورنر نے کہاکہ اے آئی ٹولز کے ذریعے بینک ہدفی ڈپازٹ مصنوعات پیش کر سکیں گے، اور ’ون سائز فٹس آل‘ ماڈل اب مؤثر نہیں رہا۔ نئی ٹیکنالوجی کارپوریٹ اور بڑے صارفین کے لیے بہتر حل فراہم کرے گی، جبکہ مستقبل کا بینکنگ ماڈل پائیدار اور زیادہ مؤثر ہونا چاہیے۔














