لندن: برطانیہ میں 2021 میں کئی گئی مردم شماری میں سب سے تیزی سے مقبول ہونے والا مذہب اسلام ہے جب کہ 13 فیصد کمی کے بعد عیسائی پہلی بار ملک کی نصف آبادی سے کم رہ گئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ کے ادارہ برائے قومی شماریات نے ملک بھر 2021 میں کی گئی مردم شماری کے اعداد و شمار جاری کردیئے جس میں دلچسپ اور حیران کن انکشافات ہوئے ہیں۔
مذہب کا سوال 2001 میں برطانیہ کی مردم شماری میں شامل کیا گیا تھا جس کا جواب دینا لازمی نہیں تھا تاہم 94 فیصد لوگوں نے جواب دیا۔ جواب دہندگان نے دیا تقریباً 27.5 ملین افراد نے خود کو عیسائی کہا جو کُل آبادی کا 42 فیصد بنتا ہے۔
پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ عیسائیوں کی آبادی ملک کی کُل آبادی کے نصف سے بھی کم رہ گئی یعنی عیسائیوں کی تعداد میں 13 فیصد کمی آئی تاہم اب بھی برطانیہ میں سب سے زیادہ افراد کا مذہب عیسائیت ہی ہے۔
دوسرے نمبر پر لادین ہیں یعنی جنھوں نے کسی مذہب کو اختیار نہیں کیا۔ ان کی تعداد 22.2 ملین ہوگئی جو کُل آبادی کا 37 فیصد بنتے ہیں۔
اس مردم شماری میں 3.9 ملین افراد نے اپنا مذہب اسلام بتایا جو آبادی کا 6.5 فیصد ہے۔ خیال رہے کہ اس سے قبل برطانیہ میں مسلمانوں کی آبادی شرح 4.9 فیصد تھی اس طرح اسلام سب سے تیزی سے پھیلنے والے مذہب کے طور پر سامنے آیا۔
مردم شماری کے مطابق برطانیہ میں ہندوؤں کی تعداد دس لاکھ، سکھ 5 لاکھ 24 ہزار، بدھ مت کے ماننے والوں 2 لاکھ 73 ہزار اور یہودیوں کی تعداد 2 لاکھ 71 ہزار ہے۔
سفید فاموں کے بعد دوسرا سب سے زیادہ عام نسلی گروہ “ایشیائی، ایشین برٹش یا ایشین ویلش” تھا جو 7.5 فیصد سے بڑھ کر 9.3 فیصد ہوگئے۔
اس گروپ کے اندر، زیادہ تر جواب دہندگان نے اپنے خاندانی ورثے کی شناخت بالتریب بھارتی، پاکستانی اور دیگر ایشیائی جیسے بنگلہ دیشی اور چینی کے طور پر کرائی۔
ان کے علاوہ برطانیہ میں تیزی سے بڑھتا ہوا نسلی گروہ افریقی اور پھر کیریبین ہیں۔