خیبر پختونخوا پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ پشاور میں سکھ برادری کی ٹارگٹ کلنگ میں کالعدم تنظیم داعش ملوث ہے۔ جس کے ایک کارندے کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ دوسرا پولیس کارروائی کے دوران ہلاک ہو گیا۔
مبینہ دہشت گرد کی گرفتاری پشاور پولیس اور سی ٹی دی کی مشترکہ کارروائی میں عمل میں آئی ہے۔
مزید پڑھیں
پیر کو ملک سعید پولیس لائن پشاور میں ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی شوکت عباس اور پشاور پولیس چیف سید اشفاق انور نے مشترکہ میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ ایک اہم کارروائی کے دوران کالعدم تنظیم داعش کا ایک دہشت گرد ہلاک جبکہ دوسرے کو گرفتار کر لیا ہے جس سے تفتیش جاری ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گرفتار اور ہلاک دہشت گرد کا تعلق کالعدم داعش کے پی کے سے ہے جو ٹارگٹ کلنگ میں ملوث تھے۔ بتایا گیا کہ دہشت گرد پشاور میں سکھ برادری سمیت علما کی ٹارگٹ کلنگ میں بھی ملوث تھے۔
شوکت عباس نے مزید بتایا کہ مبینہ دہشتگردوں نے مارچ سے جون تک 4 علما، 3 سکھ برادری کے افراد، 2 مسیحی برادری کے لوگوں سمیت ایک اہل تشیع کی ٹارگٹ کلنگ کی۔
انہوں نے بتایا کہ ہلاک دہشت گرد کی شناخت ظفر کے نام سے ہوئی جس کا تعلق افغانستان سے تھا۔ ہلاک ملزم کے موبائل سے ملنے والے ثبوتوں اور دیگر شواہد سے مرکزی ملزم امین اللہ کو بھی گرفتار کیا گیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ دہشتگرد محرم الحرام کے دوران دہشتگرد کارروائیوں کی بھی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔
واضح رہے کہ خیبر پختونخوا میں کچھ عرصے سے دہشت گردوں نے سکھ برادری کو نشانے پر رکھا ہوا ہے۔ 24 جون کو پشاور میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے سکھ برادری سے تعلق رکھنے والا تاجر جان کی بازی ہار گیا تھا۔
اس سے قبل 31 مارچ کو پشاور کے علاقے دیر کالونی میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے سکھ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے دکاندار کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔