اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی توشہ خانہ فوجداری کیس کے خلاف تینوں اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے توشہ خانہ فوجداری کیس کے حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3 اپیلیں دائر کر رکھی ہیں، گواہ پر جرح کے دوران دستاویزات طلبی کی استدعا مسترد ہونے کے خلاف اپیل پر سماعت چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی، عمران خان کے وکیل خواجہ حارث کے دلائل دیے۔
آج صبح جب سماعت شروع ہوئی اور خواجہ حارث روسٹرم پر آئے تو چیف جسٹس عامر فاروق نے مسکراتے ہوئے بے ساختہ کہا:
’خواجہ صاحب! گڈ ٹو سی یو‘
چیف جسٹس نے خواجہ حارث سے استفسار کیا کہ آپ کی 3درخواستیں ہیں؟ خواجہ حارث نے کہا ’آج ہماری 3درخواستیں آپ کے سامنے ہیں۔‘
’ 21 جولائی کا ٹرائل کورٹ کا آرڈر چیلنج کیا ہے، گواہ پر جرح کے دوران ہمارا اعتراض تھا توشہ خانہ پروسیڈنگز کا ریکارڈ منگوائیں، اس کیس میں ہمارے خلاف الیکشن کمیشن کی توشہ پروسیڈنگز کو استعمال کیا جا رہا ہے۔‘
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ یہ کہہ رہے ہیں الیکشن کمیشن کے سامنے توشہ خانہ کیس کی جو پروسیڈنگز ہوئیں؟ خواجہ حارث نے بتایا کہ جی توشہ خانہ کیس میں الیکشن کمیشن کے سامنے جو کاروائی ہوئی۔
مزید پڑھیں
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہونا تو یہ چاہیے جو بھی اعتراضات ہوں، اس پر فیصلہ ہو۔ خواجہ حارث نے کہا کہ ہمارے خلاف جب ریکارڈ استعمال ہو رہا ہے تو پھر اس کو طلب بھی کرنا چاہیے، یا تو ہمارا اعتراض منظور کیا جاتا اور ریکارڈ طلب کیا جاتا، یا پھر الیکشن کمیشن کی تمام کارروائی مقدمے سے علیحدہ کردی جانی چاہیے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ بنیادی طور پر گواہ سے الیکشن کمیشن کی کارروائی سے متعلق پوچھ رہے ہیں؟
خواجہ حارث نے کہا کہ ’ آدھی بات تو وہ بتا رہے ہیں باقی نہیں بتا رہے کاروائی کیا ہوئی، ریفرنس سے لیکر الیکشن کمشن کے فیصلے تک کا ریکارڈ نہیں لائے، میں نے یہی کہا گواہ الیکشن کمشن کی کاروائی کی بات کر رہا ہے وہ ریکارڈ بھی منگوا لیں۔‘
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے مکمل ریکارڈ یا اس کا کچھ حصہ طلب کرنے کا کہا ؟ خواجہ حارث نے بتایا کہ ہم نے ریفرنس سے لیکر فیصلے تک کا ریکارڈ طلب کرنے کی استدعا کی ہے، میں الیکشن کمیشن کے آرڈر کو چیلنج نہیں کر رہا، ریکارڈ طلب کرنے کی استدعا کر رہا ہوں۔
الیکشن کمیشن کے گواہ کے کمپلیننٹ اور بیان حلفی ہر دستخط مختلف ہونے کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر بھی چیف جسٹس عامر فاروق نے سماعت کی۔
عمران خان کے وکیل نے عدالت میں بتایا کہ گواہ سے سوال ہوا کہ کیا بیان حلفی اور کمپلینٹ پر آپ کے دستخط مختلف ہیں؟
الیکشن کمیشن کے گواہ نے کہا کمپلینٹ اور بیان حلفی پر اس کے دستخط مختلف ہیں۔ جرح کے دوران پھر گواہ نے کہا ایک جگہ میرے مختصر دستخط تھے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ یہ کہہ رہے ہیں گواہ نے جرح کے دوران جو کہا اس کی تصدیق کرنی ہے ؟
خواجہ حارث نے کہا کہ جی بالکل ! اس نے تصدیق کرنی ہے یا وہ جھوٹ بول رہا ہے۔
خواجہ حارث کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے عمران خان کی تینوں درخواستوں پر فیصلہ محفوط کر لیا۔