سیکرٹری ریلوے مظہر علی شاہ کے مطابق ریلوے وہ واحد ادارہ ہے جو اپنے ملازمین کی پینشن خود اپنی جیب سے ادا کرتا ہے جبکہ ریلوے کی بجلی کا بل 5 ارب روپے آتا ہے اور سارے بجٹ کا صرف 5 فیصد ہی بچتا ہے جس سے ریلوے کو چلایا جاتا ہے۔
سیکرٹری ریلوے مظہر علی شاہ نے ریلویز کی کارکردگی پرمیڈیا بریفنگ کے دوران کہاکہ ایم ایل ون کو جوائنٹ اکنامک کمیٹی سی پیک میں لے کرگئے، ایم ایل ون کا ٹریک ایسا بنا رہے ہیں جو ہر موسم میں بچا رہے گا۔
سیکرٹری ریلوے کے مطابق چائنہ پاکستان اکنامک کوریو ڈور (سی پیک) کے ذریعے مارکیٹ شیئر کو 4 سے 20 فیصد تک لایا گیا ہے جو کہ ریلوے کی بہتری کے لیے بڑا اقدام ہے۔
انہوں نے کہاکہ ریلوے واحد ادارہ ہے جسکی پینشن کا نظام خود ساختہ ہے، ریلوے کی بجلی کا بل جو خود ادا کرنا ہوتا ہے اس سب کے بعد 5 فیصد ہی بچ جاتا ہے جس سے ریلوے کو چلاتے ہیں۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہاکہ ریلوے میں 46 نئی کوچز اور 200 فلیٹ لائے ہیں، ایندھن کی مینجمنٹ پر بھی کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے ریلوے کی زمینوں پر قبضے کے حوالے سے بتایا کہ ریلوے کو زمینوں سے 3 ارب 32 کروڑکی تاریخ ساز آمدن ہوئی ہے۔
ان کے مطابق پنجاب حکومت کے ساتھ 43 ہزار ایکڑ زمین کی ملکیت کا تنازع طے ہوگیا ہے، اس کے علاوہ ریلوے کی 300 ایکڑ زمین قبضہ مافیا سے واگزار کرائی گئی ہے۔
سیکرٹری ریلوے کا کہنا تھاکہ افغانستان میں مزار شریف تک ریلوے لائن ہے، ازبکستان، افغانستان اورپاکستان ریلوے منصوبہ گیم چینجر ثابت ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ یہ منصوبہ پاکستان کو وسطی ایشیا، روس اوربالٹک ریاستوں سے ملائے گا، اس اہم منصوبے پر 18 جولائی کو دستخط کیے گئے ہیں۔
مظہر علی شاہ کا کہنا ہے کہ ریلوے کے بورڈ میں اب فیصلے ہوتے ہیں، چمن واہگہ تورخم پر ایف بی آر سے رابطہ کیا گیا ہے، ملٹی ماڈل بنا رہے ہیں۔ تاہم چمن بارڈر پر بھی کام جا ری ہے۔