پاکستان، آزاد کشمیر سمیت دُنیا بھر میں جموں کشمیر پر بھارتی قبضے کے خلاف یوم سیاہ منایا گیا، ریلیاں، کانفرنس اور سیمینارز منعقد کیے گئے اور دُنیا سے مطالبہ کیا گیا کہ عالمی پائیدار قیام امن کے لیے مسئلہ کشمیر کو فوری حل کیا جائے اور بھارت کا کشمیر پر نا جائز قبضہ فوری ختم کرایا جائے۔
مزید پڑھیں
سلامتی کونسل تنازع کشمیر فوری حل کروائے، اُو آئی سی کامطالبہ
اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے جنرل سیکرٹریٹ نےعالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیرکو حل کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔
جمعہ کو او آئی سی کے جنرل سیکرٹریٹ نے کشمیر یوم سیاہ کے موقع پر جاری بیان میں بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں کشمیر کے عوام کے حق خودارادیت سمیت ان کے حقوق کے لیے او آئی سی کی حمایت کا اعادہ کیا۔
جنرل سیکرٹریٹ نے اسلامی سربراہی اجلاس اور او آئی سی کونسل آف وزرائے خارجہ کے فیصلوں اور قراردادوں کا حوالہ دیتے ہوئے بھارت پر زور دیا کہ وہ اپنے غیر قانونی زیر تسلط جموں کشمیر کے لوگوں کے بنیادی انسانی حقوق کا احترام کرے اور اس علاقے کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازع حیثیت کو تبدیل کرنے کے سلسلے میں 5 اگست 2019 سے کئے گئے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو واپس لے۔
ماسکو میں بھارتی مظالم پر مبنی دستاویزی فلم دکھائی گئی
ادھر روس کے دارالحکومت ماسکو میں پاکستان کے سفارت خانہ میں مقبوضہ کشمیر پر بھارت کے غاصبانہ تسلط کے خلاف 27 اکتوبر کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کے لیے خصوصی تقریب کا اہتمام کیا گیا ۔
تقریب میں رشین فیڈریشن میں پاکستان کے سفیر محمد خالد جمالی، روس میں پاکستانی کمیونٹی کے ارکان اور سفارتخانے کے حکام نے شرکت کی۔
سیکنڈ سیکرٹری محمد طیب اور سیکنڈ سیکرٹری ڈاکٹر جیٹھا نند نے بلترتیب صدر پاکستان اور وزیر اعظم پاکستان کے پیغامات پڑھ کر سنائے۔
اس موقع پر جموں و کشمیر میں بھارتی غیر قانونی قبضے کے خلاف کشمیری عوام کی مزاحمت کے حوالے سے ایک دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی قابض افواج کے مظالم اور جدوجہد آزادی کی تصویری نمائش کا بھی اہتمام کیا گیا۔
یوم سیاہ کے موقع پر دفتر خارجہ کے زیر اہتمام ریلی کا انعقاد
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 27 اکتوبر کے کشمیر یوم سیاہ کے موقع پر کانسٹی ٹیوشن ایونیو پر واک اور ریلی کا انعقاد کیا گیا۔ دفتر خارجہ کے مطابق سیکرٹری خارجہ سائرس سجاد قاضی کی قیادت میں دفتر خارجہ کے حکام نے بڑی تعداد میں واک میں شرکت کی اور بھارتی قبضے کے شکار کشمیری بہنوں اور بھائیوں سے اظہار یکجہتی کیا۔
کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے نکالی جانے والی ریلی میں نگراں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی، سیکرٹری خارجہ سائرس سجاد قاضی، وفاقی سیکرٹری اطلاعات و نشریات ظہور احمد، غلام محمد صفی سمیت کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمائوں ، سیاسی اور دینی رہنمائوں، اہم شخصیات، وزارت خارجہ کے افسران اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ ریلی کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ کشمیری عوام پر ظلم کی تاریخ دہائیوں پر محیط ہے، بھارتی مظالم کے باوجود کشمیریوں کے جذبہ آزادی میں اضافہ ہوا ہے۔
دُنیا کی کوئی طاقت کشمیری کے حق خودارادیت کو ختم نہیں کر سکتی، مرتضیٰ سولنگی
دنیا کی کوئی طاقت کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی جدوجہد اور جذبے آزادی کو ختم نہیں کرسکتی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے 27 اکتوبر 1947 کو جموں و کشمیر پر غیر قانونی قبضہ کیا اور وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کشمیر کے بارے میں پاس شدہ قراردادوں کی خلاف ورزی اور اپنے آئین سے روگردانی کا مرتکب ہورہا ہے۔
پاکستان کشمیری عوام کے ساتھ کھڑا ہے اور کھڑا رہے گا، مقررین
ریلی کے موقع پر دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام 76 برس سے بھارتی جبر اور ظلم برداشت کررہے ہیں، پاکستان کشمیری عوام کے ساتھ کھڑا ہے اور کھڑا رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ 1947 سے شروع ہونے والا ظلم آج بھی جاری ہے، بھارت مقبوضہ کشمیر میں لوگوں کو ماورائے عدالت قتل کررہا ہے۔انہوں نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ مسئلہ کشمیر حل کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے، بھارت مقبوضہ علاقہ میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے لیے غیر قانونی اقدامات کررہا ہے۔
مقررین نے کہا کہ بھارت نے 27 اکتوبر 1947 کو سرینگر میں اپنی فوجیں اتار کرکشمیر پر غیر قانونی قبضہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج سے 76 سال قبل بھارت نے کشمیر پر جبری قبضہ کیا، یہ جبر اور ظلم اس وقت سے جاری ہے۔
یوم سیاہ: کابل میں کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں پاکستانی سفارتخانے نے جمعہ کو مقبوضہ جموں کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کےخلاف یوم سیاہ منایااور غیر قانونی بھارتی قبضے کے خلاف مزاحمت میں جموں و کشمیر کے عوام کی قربانیوں کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا گیا۔تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کے بعد پاکستان کا قومی ترانہ بجایا گیا۔
صدر، وزیراعظم اور وزیر خارجہ کے خصوصی پیغامات بھی پڑھ کر سنائے گئے۔اس موقع پر بھارتی قابض افواج کی جانب سے مقبوضہ جموں کشمیر میں نہتے مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم پر ایک دستاویزی فلم بھی چلائی گئی۔ اپنے خطاب میں مشن کے سربراہ سفیر عبید الرحمان نظامانی نے کشمیریوں کی حق خودارادیت کی منصفانہ جدوجہد میں ان کی غیر متزلزل سفارتی، اخلاقی اور سیاسی حمایت کا اعادہ کیا۔
کشمیر پر سے بھارتی قبضہ کا خاتمہ نوشتہ دیوار ہے، کشمیری قیادت
بھارت اور اسرائیل کی غاصب قوتوں کے خلاف جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے زیر اہتمام منعقدہ کشمیر فلسطین یکجہتی کانفرنس کے شرکاء نے کہا ہے کہ کشمیر پر بھارتی قبضے کا خاتمہ ’نوشتہ دیوار‘ ہے، کشمیریوں اورفلسطینیوں کوحق دینے کی بجائے ان کا قتل عام کرناظلم کی انتہا ہے۔ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے کردار ادا نہ کیا تو باقی دُنیا بھی محفوظ نہیں رہے گی، پوری کشمیری قوم فلسطینیوں کے شانہ بشانہ ہے۔
کانفرنس سے حسن ابراہیم ، محمود ساغر ، غلام محمد صفی مولانا امتیاز صدیقی، عبدالرشید ترابی ، نور الباری ، مشتاق احمد ایڈووکیٹ، تنویر الیاس، چودھری محمد یاسین، مقصود جعفری، نذیر قریشی سمیت دیگر قائدین شامل تھے۔
امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر ڈاکٹر محمد مشتاق خان نے کہا کہ امریکا کی جانبدارانہ پالیسیوں کے باعث دنیا امن سے محروم ہے، کشمیر اور فلسطین 75برسوں سے مظالم کا شکارہیں۔ کشمیر پر سے بھارتی قبضے کا خاتمہ نوشتہ دیوار ہے۔
ہندوستان اور اسرائیل کشمیریوں اور فلسطینیوں کا خون پانی کی طرح بہا رہے ہیں ، کشمیری تکمیل پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
کشمیری اور فلسطینی آزادی تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے، مقررین
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس نے کہا کہ جماعت اسلامی نے کشمیر فلسطین یکجہتی کانفرنس کا انعقاد کر کے احسن اقدام کیا ہے ، او آئی سی اپنا مثبت کردار ادا کرے اور کشمیریوں اور فلسطینیوں پر مظالم کا سلسلہ بند کرائے، ہندوستان اور اسرائیل جنگی جرائم کے مرتکب ہو رہے ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کے صدر چوہدری یاسین نے کہا کہ کشمیر اور فلسطین میں مظالم ڈھائے جا رہے ہیں، اسلامی ممالک اپناکردار ادا کریں۔
جموں کشمیر پیپلز پارٹی کے صدر حسن ابراہیم نے کہاکہ کشمیر اورفلسطین میں بچوں کو مارنے، خواتین سے زیادتی سمیت انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں۔
اس موقع پر حریت کانفرنس کے کنوینئر محمود ساغر ، تحریک حریت کے کنونیئر غلام محمد صفی ، جموں کشمیر جمعیت علمائے اسلام کے سیکرٹری جنرل مولاناامتیاز صدیقی سمیت دیگر قائدین نے بھی خطاب کیا ۔
اس موقع پر کانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ فلسطین اور کشمیر ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں ، دونوں تنازعات کی شروعات 1947سے ہوتی ہے، اقوام متحدہ نے 1948میں فلسطین اور کشمیر دونوں کے عوام کو حق خود ارادیت دینے کا وعدہ کیا تھا جو آج تک وفا نہیں ہو سکا۔
فلسطینی اپنی ریاست بحال نہیں کر ا سکے تو کشمیریوں کو بھی اقوام متحدہ کی سرپرستی میں ہونے والے استصواب رائے کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا موقع نہیں دیا گیا۔
عالمی ادارے اقوام متحدہ کی طرف سے فلسطین اور کشمیر سے متعلق اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کرانے میں ناکامی کی وجہ سے دونوں مغربی اور جنوبی ایشیائی خطے فوجی تنازعات کی صورت میں عدم استحکام کا شکار ہوئے ہیں۔
اعلامیہ میں کہاگیا کہ لاکھوں لوگ اپنی قیمتی جانیں گنوا چکے ، کروڑوں زخمی اور بے گھر ہو چکے ہیں، شہری انفراسٹرکچر اور لوگوں کی زندگیوں کو پہنچنے والے نقصانات کا حساب لگانا مشکل ہے۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ فلسطین اور کشمیر کے عوام کو حق خود ارادیت دلانے میں اقوام متحدہ اور عالمی برادری کی ناکامی دونوں خطوں میں موت اور بربادی لارہی ہے۔
اعلامیہ میں کہاگیا کہ فلسطین اور کشمیر کے لوگ اگرناجائز قبضوں کے خلاف بھرپور مزاحمت کرتے ہیں تو اس میں اچنبھے کی کیا بات ہے، یہ حق تو انہیں بین الاقوامی قانون نے دے رکھا ہے کہ وہ غیر ملکی سامراج کے خلاف جدوجہد کر سکتے ہیں۔
پروپیگنڈے اور نفسیاتی حربوں کے ذریعے فلسطینی اور کشمیری عوام کی زندگیاں اجیرن بنانا اور انہیں انسانوں کی طرح جینے کا حق نہ دینا نازی جرمنی کی پالیسیوں کی توسیع ہے۔
بھارت اور اسرائیل کو کشمیر اور فلسطین سے اپنا قبضہ ختم کرنا ہوگا، کانفرنس اعلامیہ
اعلامیہ میں کہاگیا کہ ہم اس بات کا عزم کرتے ہیں کہ بھارت اور اسرائیل کو کشمیر اور فلسطین سے اپنا قبضہ ختم کرنا ہوگا، بھارت اور اسرائیل کو بین الاقوامی قانون، جنیوا کنونشنز اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی پابندی کرنا ہوگی۔
مقبوضہ عوام کو حق خود ارادیت کے ذریعے اپنی سیاسی قسمت کا فیصلہ کرنے کا فوری حق دینا ہوگا، نیورمبرگ ٹرائلز کی طرح فلسطین اور کشمیر کے متاثرین کو آئی سی سی اور آئی سی جے کے ذریعے انصاف کی فراہمی یقینی بنانا ہوگی، نوآبادکار کالونیاں بسانے اور آبادی میں تناسب کو بگاڑنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات واپس لینا ہوں گے۔
خواتین اور بچوں سمیت تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی یقینی بنانا ہوگی۔ جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم، نسلی تطہیراور نسل کشی کی حدوں کو چھوتی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا جائزہ لینے کے لیے امدادی تنظیموں اور اقوام متحدہ کے مبصرین کو آزادانہ اور بلاروک ٹوک رسائی دینا ہوگی، بھارت اور اسرائیل کے ساتھ ان کے پشتیبانوں کے ساتھ تمام سفارتی اور اقتصادی تعلقات ختم کرنے ہوں گے۔