پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکن اور عمران خان کے قریبی ساتھی علی نواز اعوان نے پاکستان تحریک انصاف کو چھوڑ کر استحکام پاکستان پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی ہے، علی نواز اعوان پی ٹی آئی کے کارکن تھے، 2015 کے بلدیاتی انتخابات میں اسلام آباد کی یونین کونسل کے چیئرمین منتخب ہوئے اور 2018 کے انتخابات میں عمران خان کی جانب سے جیت کر چھوڑی گئی اسلام آباد کی سیٹ پر الیکشن جیت کر ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے اور وزیراعظم کے معاون خصوصی رہے۔
علی نواز اعوان نے 2004 میں اپنے سیاسی سفر کا آغاز کیا اور پی ٹی آئی کے کارکن بنے، وہ اسلام آباد کے رہائشی ہیں اور گزشتہ 3 دہائیوں سے اسلام آباد میں کاروبار کر رہے ہیں، علی نواز اعوان پی ٹی آئی کے جلسوں، دھرنوں اور ریلیوں میں کافی سرگرم نظر آتے رہے۔
مزید پڑھیں
علی نواز اعوان نے 2015 میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں یونین کونسل 40 سے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا اور بڑی کامیابی حاصل کی۔ علی نواز اعوان کو میٹرو پولیٹن کارپوریشن اسلام آباد کا اپوزیشن لیڈر منتخب کیا گیا جہاں انہوں نے شہر کی فلاح و بہبود کے لیے کلیدی کردار ادا کیا۔
عام انتخابات 2018 میں اسلام آباد کے حلقے این اے 53 سے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو شکست دی تھی، تاہم عمران خان نے یہ نشست چھوڑ دی تھی جس کے بعد علی نواز اعوان کو پی ٹی آئی نے ٹکٹ دیا، 14 اکتوبر کو ضمنی انتخابات میں علی نواز اعوان الیکشن جیت کر ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔
عمران خان نے 7 نومبر 2018 کو علی نواز اعوان کو اپنی کابینہ میں شامل کیا اور انہیں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امور سی ڈی اے کا عہدہ دیا۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ سے رینجرز کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے ہونے والے حملوں کے بعد سے علی نواز اعوان منظر عام سے غائب ہو گئے تھے۔
علی نواز اعوان نے روپوش ہونے کے بعد کیا ویڈیو پیغام جاری کیا تھا؟
علی نواز اعوان نے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ عمران خان کے کارکن تھے، عمران خان کے کارکن ہیں اور عمران خان کے کارکن رہیں گے۔
علی نواز اعوان نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ حلف اٹھاتا ہوں کہ مجھے تحریک انصاف سے منسلک ہوئے 21 سال ہو گئے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی نے کبھی بھی ملکی تنصیبات پر حملے یا جلاؤ گھیراؤ ، توڑ پھوڑ کی کوئی ہدایت یا مشورہ نہیں دیا وہ ہمیشہ امن کی بات کرتے تھے۔
علی نواز اعوان نے کہا تھا کہ ایک نیا طریقہ کار آیا ہے جس کے تحت پی ٹی آئی رہنماؤں کو گرفتار کر لیا جاتا ہے ’اگر مجھے گرفتار کر لیا جاتا ہے اور اس کے بعد پریس کانفرنس، انٹرویو یا پروگرام ہوتا ہے اور پی ٹی آئی سے لاتعلقی کا اظہار کروایا جاتا ہے، تو سمجھ لیجئے گا کہ یہ جبر کے نیچے ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ میں کل بھی تحریک انصاف میں تھا، میں آج بھی تحریک انصاف میں ہوں اور میں کل بھی تحریک انصاف میں رہوں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کو آگے لے کر جانا چاہتے ہیں، ہم پاکستان کے مسائل ختم کرنا چاہتے ہیں، آئیں مل کے ہمارا ساتھ دیں اور انشااللہ تعالیٰ وہ دن قریب ہے جب عمران خان عزت کے ساتھ باہر آئیں گے اور ہم ایک نیا پاکستان بنائیں گے۔