کراچی میں اگر یہ کہا جائے کہ لنڈے کا کاروبار یا باہر سے لنڈا خریدنے کا بیوپار بہت ہوتا ہے، کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن میں جدہ کالونی ایک ایسا علاقہ ہے جہاں پر ڈھائی سو ایسے گودام ہیں جو صرف لنڈے کے پیوپار سے منسلک ہیں۔
لنڈا خریدا کیسے جاتا ہے؟
لنڈے کے کاروبار سے منسلک عبدالقدوس کہتے ہیں کہ ہم کئی دہائیوں سے اس کام سے منسلک ہیں اور پورے کے پورے کنٹینرز خریدتے ہیں، اس کے 2 طریقے ہیں یا تو براہ راست بین الاقوامی تجارتی سامان کے ساتھ لیا جائے یا پھر شیرشاہ سے کنٹینر خریدا جائے، ہم دونوں طریقے اپناتے ہیں۔
لنڈے کا کنٹینر خریدنے کے بعد اسے گودام تک پہنچایا جاتا ہے، جہاں مال کی چھانٹی ہوتی ہے جس کے بعد کیٹیگری بنائی جاتی ہے، اچھا مال باہر کے لیے یا پاکستان کی بڑی مارکیٹوں تک پہنچایا جاتا ہے جبکہ ہلکا مال لوکل مارکیٹ یا ٹھیلوں کو دیا جاتا ہے۔
ناقص اشیاء کے ساتھ کیا کیا جاتا ہے؟
عبدالقدوس کے مطابق ناقص مٹیریل سے بٹن الگ کر کے اسے فیکٹریوں کو بیچا جاتا ہے جہاں اس لنڈے کو ایندھن کے لیے استعمال کیا جاتا ہے کیوں کہ ان جیکٹوں کی آگ بہت تیز اور تپش زیادہ ہوتی ہے۔
لنڈا مہنگا کیوں ہوتا جا رہا ہے؟
عبدالقدوس کے مطابق ہمارے کنٹینرز کئی کئی ہفتے پورٹ پر روک دیے جاتے ہیں پوچھنے پر بتایا جاتا ہے کہ ڈاکومنٹس کلیئر نہیں ہو رہے اور جب کئی ہفتے بعد کنٹینرز کلیئر ہو جاتے ہیں تب اس پر لاکھوں روپے کا ٹیکس لگ چکا ہوتا ہے اور ظاہر ہے اس کے اثرات مال پر بھی پڑتے ہیں، قیمتیں مہنگی ہونے کے ساتھ ساتھ اب لوگ اس کاروبار سے دور ہو رہے ہیں اس کی ایک مثال یہ بھی ہے کہ اس علاقے میں 50 گودام بند ہوچکے ہیں۔