پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان نے کہا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) دنیا کے بہترین ٹی 20 مقابلوں میں سے ایک ہے۔ اس میں جس طرح کے معیاری میچ کھیلے جاتے ہیں اور جو کھلاڑی شامل ہیں، ان کی بدولت ہمیشہ آئی پی ایل کا چرچا رہتا ہے۔ آئی پی ایل کا موازنہ اکثر دنیا بھر کے مختلف اہم ٹی 20 ایونٹس سے کیا جاتا ہے۔ انہوں نے دونوں لیگز کے لیے کام کیا ہے، دونوں لیگز کا ایک دوسرے سے کوئی موازنہ نہیں۔ آئی پی ایل پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) سے بڑی لیگ ہے۔ اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ پی ایس ایل پاکستان میں بہت بڑی لیگ ہے لیکن یہ پاکستان کا منی آئی پی ایل ہے۔
سوئنگ کے سلطان اور سابق پاکستانی کپتان وسیم اکرم نے انڈین اسپورٹس ویب سائیٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اگر انہیں موقع ملا تو وہ پاکستان کے بجائے آسٹریلیا کی کوچنگ کرنے کو ترجیح دیں گے۔ آسٹریلیا کی کوچنگ فیملی (بیگم آسٹریلیا کی شہری ہیں) کی وجہ سے نہیں بلکہ کم پریشر کی وجہ سے کریں گے تاکہ وہ اپنی ذمہ داریاں اچھے طریقے سے نبھا سکیں۔
مزید پڑھیں
وسیم اکرم سے پوچھا گیا کہ کولکتہ نائٹ رائیڈرز یا کراچی کنگز میں سے کون سی ٹیم کا انتخاب کریں گے، اس پر انہوں نے کہا کہ دونوں کا انتخاب کروں گا۔ بابراعظم اور ویرات کوہلی میں سے کسی ایک کو انتخاب کرنے کے سوال پر وسیم اکرم نے ویرات کوہلی کا انتخاب کیا، انہوں نے کہا بابراعظم صحیح ٹریک پر جارہے ہیں لیکن ویرات کوہلی نے اپنی تاریخ میں سنہری حروف میں اپنا نام لکھوایا ہے۔
ان سے پوچھا گیا کہ آپ موبائیل فون پر کال کرنا پسند کرتے ہیں یا میسج؟ اس پر وسیم اکرم نے جواب دیا کہ وہ ٹیکسٹ کرنا پسند کرتے ہیں، انہوں نے کچھ دن قبل ہی سیکھا ہے کہ کس طرح بول کر میسج ٹائپ کیا جا سکتا ہے۔
انٹرویو کے دوران وسیم اکرم نے لاہور کو امرتسر پر، کافی کو چائے پر، ساحلِ سمندر کو پہاڑوں پر، ریڈ بال کو وائٹ بال پر، اداکاری کو کمنٹری پر، یارکر کو باؤنسر پر، برائن لارا کو سچن ٹینڈولکر پر، شاہ رخ خان کو فواد خان پر اور وقار یونس کو شعیب اختر پر ترجیح دی۔