سرحدی علاقوں میں خصوصی سرمایہ کاری زونز اور صنعتوں کے قیام کے لیے جامع منصوبہ بندی کی ہدایت

پیر 8 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

نگراں وزیرِاعظم انوارالحق کاکڑ نے وزارتِ تجارت اور صنعت کو ہدایت کی ہے کہ سرحدی علاقوں میں خصوصی سرمایہ کاری زونز اور صنعتوں کا قیام عمل میں لانے کے لیے جامع منصوبہ بندی کی جائے۔

پیر کو نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی زیرِ صدارت افغان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے کے تحت تجارت اور سرحدی اضلاع میں اسمگلنگ کے خاتمے کے حوالے سے جائزہ اجلاس کا منعقد ہوا۔

اجلاس میں نگراں وفاقی وزیرِ خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے چیف سیکریٹریز، فرنٹیئر کور کے متعلقہ آئی جیز، وفاقی سیکریٹریز اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

اجلاس کو افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور اسمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے رپورٹ پر پیشرفت سے آگاہ کیا گیا۔

اجلاس کو پاکستان کسٹمز، ایف سی، ضلعی انتظامیہ اور این ایل سی کی سرحدی علاقوں میں کارکردگی سے بھی آگاہ کیا گیا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ تمام ایجنسیاں مل کر سرحدی علاقوں میں اسمگلنگ کی روک تھام کے لئے اقدامات کر رہی ہیں جس کی بدولت لاکھوں ٹن غیر قانونی اشیا کی غیر قانونی درآمد روک کر ملکی خزانے کو بھاری نقصان سے بچایا گیا۔

اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے اقدامات تیز کیے جائیں، نگراں وزیراعظم

وزیرِاعظم نے ہدایت کی کہ اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے اقدامات کو مزید تیز کرکے آئندہ اس حوالے سے منعقد ہونے والے اجلاس میں آگاہ کیا جائے۔

وزیرِاعظم نے چیف سیکریٹری بلوچستان کو سرحدی علاقوں کے لوگوں کی تفصیلات مرتب کرکے ان کو ہنرمند بنانے اور روزگار کی فراہمی کے لیے ایک جامع لائحہ عمل جلد ترتیب دے کر پیش کرنے کی بھی ہدایت کی۔

وزیرِاعظم نے وزارتِ تجارت اور وزارتِ صنعت کو ہدایت کی کہ سرحدی علاقوں میں خصوصی سرمایہ کاری زونز اور صنعتوں کا قیام عمل میں لانے کے لیے جامع منصوبہ بندی کرے۔

نگراں وزیراعظم نے کہا کہ اسمگلنگ کی مکمل روک تھام کے لیے تمام ادارے بالخصوص فرنٹیئر کور، کسٹمز اور ضلعی انتظامیہ اپنے اقدامات میں تیزی لے کر آئیں، اسمگلنگ کے گھناؤنے کاروبار سے صرف چند بااثر افراد کو فائدہ پہنچتا ہے۔

اسمگلنگ کے مکمل خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا

انہوں نے کہاکہ اسمگلنگ کی وجہ سے پوری پاکستانی قوم نقصان اٹھا رہی تھی حکومت اس کے مکمل خاتمے تک آپریشن جاری رکھے گی، اسمگلنگ کے ذریعےمقامی لوگوں کو روزگار کے مواقع دینے کے بھونڈے جواز کی آڑ میں چند افراد کو ملک کی معیشت کو نقصان پہنچانے نہیں دیں گے، نگراں حکومت اپنی مدت کے آخری دن کے آخری لمحے تک اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے اقدامات کرتی رہے گی۔

وزیراعظم نے ہدایت کی کہ این ایل سی چمن بارڈر پر اپنے سکیننگ و چیکنگ کے منصوبے کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرے۔ انہوں نے یہ بھی ہدایت کی کہ پاکستان کسٹمز سرحدی علاقوں میں اپنی استعداد کار میں اضافہ کرے تاکہ اسمگلنگ میں پکڑے جانے والے عناصر کو قانون کے مطابق قرار واقعی سزا دی جا سکے، اسمگلنگ کی روک تھام کے ساتھ ساتھ شہری علاقوں میں اس مال کی طلب کو بھی کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے یہ بھی ہدایت کی کہ سرحدی اضلاع بالخصوص حساس علاقوں میں اچھی شہرت کے افسران تعینات کیے جائیں اور پوسٹنگ ٹرانسفر کے شفاف سسٹم کو بحال کیا جائے۔

سرحدی علاقوں میں قانونی تجارت کو فروغ دیا جائے

وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان سمیت دیگر ممالک جن کے ساتھ پاکستان کے ذریعے ٹرانزٹ ٹریڈ ہوتی ہے، وزارت تجارت اس کی کڑی نگرانی کرے اور متعلقہ حکام کو اشیا کی برآمد کے رجحانات کے حوالے سے آگاہ کرے۔

انہوں نے سرحدی علاقوں میں قانونی تجارت کو فروغ دینے اور مکمل دستاویزی کارروائی کو یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی۔

وزیراعظم نے یہ بھی ہدایت کی کہ کارگو کی مانیٹرنگ کے لیے ایف بی آر کا ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم فعال کیا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp