سائفر کیس پر ن لیگ کا رد عمل کیا ہے، اعظم نذیر تارڑ نے بتادیا

منگل 30 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو سائفر کیس میں سزا سنائے جانے پر پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اعظم نذیر تارڑ نے اپنی پارٹی کے رد عمل کے بارے میں بتاتے ہوئے مذکورہ مقدمے پر تبصرہ بھی کیا۔

وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ن لیگ نے بھی کیسز کا سامنا کیا ہے لیکن اگر کوئی اپنے خلاف مقدمات پر ججز کے ہاتھ باندھنے کی کوشش کرتا ہے تو پھر قانون حرکت میں تو آئے گا اور ویسے بھی ٹرائل کورٹ کو اختیار حاصل ہے کہ وہ حق جرح ختم کرسکتی ہے، سرکاری وکیل بھی مقرر کرسکتی ہے اور جو دستیاب شواہد ہیں ان کی بنیاد پر سزا بھی سنا سکتی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سابق وزیراعظم شہباز شریف نے سائفر پر ڈی مارش کرنے کا نہیں بلکہ یہ کہا تھا کہ اگر عمران خان کی سازش کی بات درست ہے تو ہم ہر ممکنہ اقدام کریں گے لیکن وہ نوبت ہی نہیں آئی کیوں کہ تحقیقات اور افسران کے انکشافات کے بعد معلوم ہوگیا ہے کہ سائفر کے ذریعے کسی سازش رچائے جانے والی بات درست تھی ہی نہیں۔

اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے بھی قومی اسمبلی کی بحالی کے فیصلے کے موقع پر کہا تھا کہ اسے بھی بادی النظر میں کوئی سازش دکھائی نہیں دی۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کسی دستاویز کو وزیراعظم نہیں بلکہ کابینہ ’ڈٖی کلاسیفائی‘ کرسکتی ہے لیکن کچھ دستاویزات تو ایسے ہوتے ہیں کہ جنہیں ’ڈی کلاسیفائی‘ کیا ہی نہیں جاسکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت ایک شوشا چھوڑا گیا تھا کہ مذکورہ سائفر ’ڈی کلاسیفائی‘ کردیا گیا ہے لیکن وہ بھی جھوٹ ہی نکلا۔

سابق وزیر قانون سے جب پوچھا گیا کہ سائفر کیس کے فیصلے پر ن لیگ کا کیا رد عمل ہے تو انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی کا اس حوالے سے کوئی رد عمل نہیں ہے نہ ہی وہ اس فیصلے پر خوش ہے اور نہ ہی ناخوش ہے بس ہم صرف یہ سمجھتے ہیں کہ جو بھی شخص قانون ہاتھ میں لے گا یا انتہائی لاپرواہی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملک کی سلامتی کے ساتھ کھیلے گا تو پھر قانون کی گرفت میں تو ضرور آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ یہ سمجھتی ہے کہ عدالتی معاملات آئین و قانون کے مطابق چلنے چاہییں۔

تحریک انصاف اور لیول پلیئنگ فیلڈ

جب اعظم نذیر تارڑ سے پوچھا گیا کہ ن لیگ تو آزادانہ طور پر انتخابی جلسے جلوسوں کا انعقاد کر رہی ہے لیکن ’پی ٹی آئی کو اس حوالے سے لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں مل رہی‘ تو سابق وزیرقانون کا کہنا تھا کہ ویسے تو جہاں اجازت نہیں ملی ہوگی وہاں کوئی امن و امان کا مسئلہ رہا ہوگا لیکن ایک بات اور ہے کہ جب ن لیگ جلسے کرتی ہے تو وہ انتظامیہ سے باقائدہ اجازت لیتی ہے لہٰذا پی ٹی آئی بھی اجازت لے کر اپنے پروگرامز کرلیا کرے لیکن وہ یہ زحمت نہیں کرتی۔

ن لیگ پر بلاول بھٹو کے چبھتے ہوئے تبصرے کیوں؟

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پی ڈی ایم کی 16 ماہ کی حکومت کے دوران چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو ہر میٹنگ و مقام پر اس وقت کے وزیراعظم شہباز شریف کی تعریف کرتے نہیں تھکتے تھے اور انہیں ایک محنتی وزیراعظم قرار دیا کرتے تھے۔

اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ ’پورے دور حکومت میں پیپلز بارٹی اور ن لیگ کے درمیان انتہائی خوشگوار تعلقات تھے اور ہم ایک خاندان جیسے ہی تھے خوشیوں کے شادیانے بجا کرتے تھے، بہرکیف یہ سیاست ہے میں اس سے زیادہ کچھ نہیں کہوں گا‘۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp