16 ویں قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راجا پرویز اشرف کی صدارت میں ایک گھنٹہ 13 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا۔ نو منتخب ارکان اسمبلی نے حلف اٹھایا پھر تمام ارکان نے فرداً فرداً رجسٹر (رول آف ممبر) پر دستخط کیے، چند اراکین کی جانب سے تقاریر کے بعد اجلاس کل صبح دن 10 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔
حلف لینے والوں میں سابق صدر آصف علی زرداری، سابق وزیر اعظم نواز شریف، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف، سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان، خورشید شاہ، سردار ایاز صادق۔ سنی اتحاد کونسل کے عمر ایوب، بیرسٹرگوہر اور علی محمد خان۔ محمود خان اچکزئی اور سردار اختر مینگل سمیت دیگر نو منتخب اراکین شامل ہیں۔
چور آیا چور آیا اور لوٹا لوٹا کے نعرے
نوازشریف رول آف ممبر پر دستخط کرنے آئے تو آزاد (پی ٹی آئی) ارکان کی جانب سے چور آیا چور آیا کے نعرے لگائے گئے جبکہ ایک رکن نے عمران خان کا ماسک بھی نوازشریف کی طرف اچھال دیا۔ تاہم نواز شریف دستخط کرتے ہی روانہ ہوگئے۔ استحکام پاکستان پارٹی کے علیم خان کو دستخط کرنے بلایا گیا تو سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے لوٹا لوٹا کے نعرے لگائے۔ بیرسٹر گوہر نے رول آف ممبر پر دستخط کرنے کے بعد ریلیز عمران خان کا بینر لہرا دیا۔
کارروائی شروع ہونے سے قبل ایوان میں شور شرابا اور ہنگامہ آرائی
16ویں قومی اسمبلی کے افتتاحی اجلاس میں شرکت کے لیے نو منتخب اراکین اسمبلی کی آمد کا سلسلہ جاری ہے، حلف برداری کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس کچھ دیر بعد شروع ہوگا۔ تاہم کارروائی شروع ہونے سے قبل ایوان میں شور شرابا اور ہنگامہ آرائی جاری ہے، آزاد ارکان اور مسلم لیگ ن کے رکن ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کر رہے ہیں۔ آزاد ارکان عمران خان کے پوسٹر لہرا کر قیدی نمبر 804 کے نعرے بھی لگا رہے ہیں جبکہ شیر افضل مروت اور علی محمد خان عمران خان کا ماسک پہن کر قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لیے پہنچے ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز بھی پرویز رشید اور مریم اورنگزیب کے ہمراہ پارلیمنٹ ہاؤس میں موجود ہیں۔ مولانا فضل الرحمان بھی قومی اسمبلی پہنچ گئے۔
قومی اسمبلی ہال کی تزئین و آرائش اور تمام انتظامات مکمل کیے جاچکے ہیں، اجلاس کے آغاز پر تلات کلام پاک و حمد وثنا کے بعد قومی ترانہ پڑھا جائے گا۔ اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نومنتخب ارکان اسمبلی سے حلف لیں گے، اجلاس کے اختتام پر اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کے الیکشن کے شیڈول کا اعلان ہوگا۔
قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لیے اراکین کی آمد کا سلسلہ جاری ہے، مسلم لیگ (ن) اور اتحادیوں کے نامزد وزیراعظم شہبازشریف، رہنما مسلم لیگ (ن) خواجہ آصف، عطا اللہ تارڑ اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے نامزد وزیراعظم عمر ایوب، اور رہنما تحریک انصاف شیر افضل مروت بھی قومی اسمبلی پہنچ چکے ہیں۔پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور دیگر رہنما بھی اسمبلی پہنچ گئے ہیں۔
مزید پڑھیں
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے مطابق اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے الیکشن کا شیڈول جاری کردیا گیا ہے، دونوں عہدوں کے لیے امیدوار اپنے کاغذات نامزدگی دن 12 بجے سے پہلے جمع کروا سکیں گے، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا الیکشن یکم مارچ بروز جمعہ کو ہوگا۔
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے مطابق وزیراعظم کے انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی 3 مارچ کو جمع ہوں گے جبکہ 4 مارچ کو وزیر اعظم کا انتخاب کیا جائے گا۔ شہباز شریف کو دوسری بار وزیر اعظم بننے کے لیے 169 ووٹ درکار ہیں، اس وقت مسلم لیگ ن اور اتحادیوں کو 200 سے زائد ارکان کی حمایت حاصل ہے۔
اس وقت قومی اسمبلی کا ایوان 336 ارکان پر مشتمل ہے جن میں سے 266 نشستوں پر براہ راست انتخابات کے ذریعے ارکان اسمبلی کو منتخب کیا جاتا ہے باقی ارکان مخصوص نشستوں پر ایوان کا حصہ بنتے ہیں۔
ریڈ زون میں سیکیورٹی سخت کردی گئی
غیر متعلقہ افراد کا پارلیمنٹ کے اطراف، شاہراہ دستور پر داخلہ بند کردیا گیا ہے۔ پولیس کی بھاری نفری پارلیمنٹ کے داخلی راستوں پر تعینات ہے، مخصوص کارڈز یا اسٹکرز والی گاڑیوں کو پارلیمنٹ کی حدود میں داخلے کی اجازت دی جارہی ہے۔ سنی اتحاد کونسل کے آزاد اراکین کی طرف سے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے۔
اسمبلی سیکرٹریٹ کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس میں مہمانوں کے دعوت نامے منسوخ کیے جاچکے ہیں، صرف خصوصی جاری کارڈ یا ممبران اسمبلی کو ہی داخلے کی اجازت ہوگی۔
ترجمان قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے مطابق مہمانوں کے لیے اپر وزیٹر گیلری کے کارڈ سیکیورٹی وجوہات کے پیش نظر منسوخ کیے گئے ہیں۔
اراکین قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری کردہ کارڈ اپنے ہمراہ لازمی لائیں اور اراکین کو متنبہ کیا کہ قومی اسمبلی ہال میں داخلے کے لیے قومی اسمبلی کی جانب سے اراکین کو جاری کردہ کارڈ ضروری ہے۔
آئی ایم ایف کو خط لکھنا ملک دشمنی کے مترادف ہے، نوازشریف
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کو خط لکھنا ملک دشمنی کے مترادف ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس پہنچنے کے بعد میڈیا سے میں سابق وزیر اعظم نے سیاسی جماعت کا نام لیے بغیر کہا کہ ایسے خط وہ لکھ سکتے ہیں یہ ان کا وتیرہ ہے، کوئی سیاسی جماعت ایسے خط نہیں لکھ سکتی، آپ خود ہی نتیجہ اخذ کرلیں۔
سابق وزیر اعظم نواز شریف رکن قومی اسمبلی کا حلف اٹھائیں گے۔
جمہوریت جیت چکی ہے،حمزہ شہباز
حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ 9 مئی کو جس طرح انہوں نے آگ لگائی تھی، اسی طرح معیشت کو آگ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں، ان کی یہ کوشش بھی ناکام ہوگی، ملک کے راستہ میں روڑے اٹکانے والے ناکام ہوں گے، کیونکہ جمہوریت جیت چکی ہے۔
کوئی لیڈر، جماعت یا ادارہ نہیں بلکہ مل کر ٹیم ورک کرنا ہوگا، احسن اقبال
مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ تقسیم مینڈیٹ موقع بھی ہے کہ سب مل کر کام کریں، پاکستانی عوام کی آواز کو تمام سیاسی جماعتوں کو سننا چاہیئے، کوئی ایک لیڈر، جماعت یا ادارہ نہیں سب کو مل کر ٹیم ورک کرنا ہوگا۔