پاکستان میں سال 2024 کا پہلا پولیو کیس بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی سے رپورٹ ہوا ہے۔
قومی ادارہ صحت میں قائم انسداد پولیو لیبارٹری کے مطابق پولیو وائرس ڈیرہ بگٹی کی تحصیل سوئی سے تعلق رکھنے والے ایک 30 ماہ کے بچے میں پایا گیا ہے۔
وائرس کلسٹر وائے بی تھری اے
بچے میں معذوری کی علامات 22فروری کو ظاہر ہوئیں اور بچے سے لیے گئے نمونوں میں پائے گئے پولیو وائرس کا تعلق سرحد پار کے وائرس کلسٹر وائے بی تھری اے سے ہے۔
اس حوالے سے سیکریٹری صحت نے کہا کہ پولیو وائرس خاص طور پر ان بچوں کو اپنا نشانہ بناتا ہے جن کی قوت مدافعت پولیو انفیکشن کا مقابلہ کرنے کے لیے مضبوط نہ ہو۔
پاکستان پولیو پروگرام اس کیس کی تحقیقات کررہا ہے، ڈاکٹر شہزاد بیگ
انسداد پولیو کے لیے قائم نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر شہزاد بیگ نے کہا کہ پاکستان پولیو پروگرام اس کیس کی تحقیقات کررہا ہے تاکہ پتہ لگایا جائے کہ وائرس کہاں سے آیا اور کونسی آبادیاں ہیں جہاں ممکنہ طور پر ویکسین نہیں پہنچ سکی۔
مزید پڑھیں
ان کا کہنا تھا کہ ڈیرہ بگٹی سے اب تک 2 ماحولیاتی نمونے پولیو وائرس کے لیے مثبت آ چکے ہیں۔ ہم رواں سال میں 2 ملک گیر پولیو مہمات کا انعقاد کر چکے ہیں جن میں 4 کروڑ سے زائد بچوں کو پولیو ویکسین دی گئی ہے۔ اس پولیو کیس کے پیش نظر ہم 26 مارچ سے ڈیرہ بگٹی سمیت تمام متاثرہ اضلاع میں پولیو مہم کا انعقاد کر رہے ہیں۔
بلوچستان میں 3 سال بعد پہلا پولیو کیس
محکمہ صحت کے مطابق بلوچستان میں آخری پولیو کا کیس 3 سال قبل فروری 2021 میں قلعہ عبداللہ سے رپورٹ ہوا تھا۔ بلوچستان کے ماحولیاتی نمونوں میں گذشتہ برس اگست کے مہینے سے پولیو وائرس کی موجودگی پائی جارہی ہے۔
سیوریج کے پانی میں پولیو وائرس
دوسری جانب ملک کے 6 اضلاع سے لیے گئے سیوریج کے پانی کے 10 نمونوں میں پولیو وائرس پایا گیا ہے، جس کے بعد ملک میں مثبت ماحولیاتی نمونوں کی تعداد 56 ہوگئی ہے۔ 19 فروری سے 21فروری کے درمیان کراچی شرقی سے لیے گئے 5 نمونوں، اور کراچی جنوبی، نصیرآباد، کوئٹہ، ڈیرہ بگٹی اور دیر لوئر سے لیے گئے ایک ایک نمونوں میں وائرس پایا گیا۔