پولیو  کے وار برقرار، پاکستان سے معدوم ہوجانے والا وائرس لوٹ آیا

جمعہ 22 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان کے 5 اضلاع سے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس پایا گیا ہے۔ قومی ادارہ صحت میں قائم انسداد پولیو لیبارٹری کے مطابق 4سے 5 مارچ کے درمیان کراچی کیماڑی سے لیے گئے 2 ماحولیاتی نمونوں اور حیدرآباد، ملتان، کوئٹہ اور فیصل آباد سے لئے گئے سیوریج کے پانی کے ایک ایک نمونے میں پولیو وائرس پایا گیا ہے۔

کلسٹر وائے بی تھری اے

ان نمونوں میں پائے جانے والے وائرس کا تعلق پولیو وائرس کے جینیاتی کلسٹر وائے بی تھری اے سے ہے، جو 2021 میں پاکستان سے ختم ہوگیا تھا، تاہم افغانستان میں موجود تھا، اور جنوری 2023 میں سرحد پار سے ایک بار پھر پاکستان میں آگیا۔

پولیو ایک لاعلاج بیماری ہے

وفاقی سیکرٹری صحت افتخار علی شلوانی نے کہا کہ پولیو ایک لاعلاج بیماری ہے جو بچوں کو عمر بھر کے لیے معذور کر سکتی ہے،اس سے بچنے کا واحد طریقہ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطروں کی متعدد خوراکیں پلانا ہے۔

پولیو ورکرز کے لیے اپنا دروازہ کھولیں

انہوں نے والدین پر زور دیا کہ وہ پولیو ورکرز کے لیے اپنا دروازہ کھولیں اور بچوں کو پولیو ویکسین پلائیں اور اس کے ساتھ ساتھ ان کے حفاظتی ٹیکوں کا کورس بھی مکمل رکھیں تاکہ انفیکشن سے لڑنے کے لئے ان کی قوت مدافعت مضبوط رہے۔

پاکستان پولیو پروگرام اب تک 2 ملک گیر پولیو مہمات کا انعقاد کر چکا ہے جن میں جنوری میں 5سال سے کم عمر کے 4.3 کروڑ سے زائد بچوں اور فروری میں 4.5 کروڑ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے گئے۔

8کروڑ سے زائد بچوں کو ویکسین پلائی جائے گی

اس کے علاوہ 25 مارچ سے 26 اضلاع میں 8کروڑ سے زائد بچوں کو ویکسین پلائی جائے گی اور اپریل میں بھی مہم کا انعقاد کیا جائے گا۔رواں سال میں اب تک ملک میں 2 پولیو کیس اور 71 مثبت ماحولیاتی نمونے رپورٹ ہو چکے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp