غزہ جنگ میں اسرائیل کی حمایت کرنے والے بڑے برانڈز کے بائیکاٹ میں دن بدن اضافہ جنوب مشرقی ایشیا میں ان کے کاروبار کو خاطر خواہ نقصان پہنچا رہا ہے، حالانکہ ان برانڈز کے مقامی مالکان اسرائیل سے روابط سے بھی انکاری ہیں، پھر بھی بڑی تعداد میں مسلم ممالک خاص طور پر انڈونیشیا اور ملائیشیا کے لوگ ان کا بائیکاٹ کر رہے ہیں۔
الجزیرہ کی ایک رپورٹ کے مطابق عام طور پر رمضان کے مقدس مہینے کے دوران لوگ اپنے خاندان اور دوستوں کے ساتھ مختلف فوڈ آؤٹ لیٹس پر افطار کرتے ہیں، لیکن اس بار بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ رمضان المبارک میں ایک آؤٹ لیٹ ان کے مینو پر نہیں ہوگا اور وہ میک ڈونلڈز ہے۔
مزید پڑھیں
انڈونیشیا کے لوگوں کا کہنا ہے کہ جب سے میک ڈونلڈ اسرئیل نے سوشل میڈیا پر اعلان کیا ہے کہ انہوں نے غزہ جنگ کے دوران اسرائیلی فوجیوں کو ہزاروں کی تعداد میں مفت کھانے عطیہ کیے ہیں اس کے بعد سے انڈونیشیا میں لوگوں نے میک ڈونلڈ کا بائیکاٹ کرنا شروع کردیا جو ابھی تک جاری ہے۔
وہاں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ ان برانڈز کے بائیکاٹ کرنے کا مقصد اسرائیل سے نفرت کا اظہار کرنا ہے۔ یہاں تک کہ اسرائیل کی نفرت میں وہاں کے لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ انہوں نے میک ڈونلڈ کے ڈسکاؤنٹ واؤچرز اور ڈرائیو تھرو اسٹکرز بھی بھاڑ دیے اور یونی لیور کی تمام پراڈکٹس کا بائیکاٹ کر دیا۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ ہم غزہ جا کر مسلمان بھائیوں کی مدد نہیں کرسکتے جہاں اسرائیلیوں کے ہاتھوں آئے روز مسلمانوں کو قتل کیا جا رہا ہے، لیکن ہم اسرائیل سے وابستہ مصنوعات کا استعمال نہ کرکے اپنی حمایت تو ظاہر کرسکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انڈونیشیا میں اسرائیل سے منسوب برانڈز کی سالانہ سیل میں آدھے سے بھی زیادہ کمی ہوئی ہے۔
ملائیشیا میں بھی اسٹاربکس نے اپنے اوقات کار میں تبدیلی کر دی ہے، پہلے آؤٹ لیٹس رات 10 بجے بند ہوا کرتے تھے اب رات 8 بجے بند کردیے جاتے ہیں، کیونکہ کاروبار بہت سست ہے۔ اسٹاربکس کی جانب سے گزشتہ سال کی چوتھی سہ ماہی میں آمدنی میں 38.2 فیصد کمی کی اطلاع بھی دی گئی، جس کی وجہ ملائیشیا میں جاری بائیکاٹ کو قرار دیا گیا۔
واضح رہے عمان، کویت اور متحدہ عرب امارات سمیت کئی مسلم اکثریتی ممالک میں میک ڈونلڈز کی فرنچائزز نے فلسطینیوں کی حمایت کا اظہار کیا اور غزہ میں امدادی سرگرمیوں میں مدد کے لیے رقم دینے کا وعدہ بھی کیا ہے۔