جنرل ( ر ) باجوہ اور فیض حمید نے آئین توڑا؟ شاہد خاقان عباسی کا نیا موقف سامنے آگیا

پیر 25 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

 سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ان کا نہیں خیال کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید نے آئین توڑا ہے، ان  دونوں نے اگر کوئی غلط کام کیا ہے تو سامنے لایا جائے اور پھر حکومت قانونی کارروائی کرے۔

نجی ٹیلی ویژن چینل ’سماء نیوز‘ کے پروگرام ’دو ٹوک‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اگر حکومت اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کا احتساب ہو تو اس کے لیے کسی کو شکایت کرنا پڑے گی، پھر قانون کے مطابق ان کا احتساب ہوگا۔

شاہد خاقان عباسی سے سوال کیا گیا کہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کو پارلیمان میں طلب کرنے کے لیے قومی اسمبلی میں قرارداد پیش کرنے کی بات کی ہے، قرارداد پیش کرنے سے کیا ہوگا اور اس سے حکومت کی صحت کتنی متاثر ہوگی؟

ایک سوال کے جواب میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ خواجہ آصف نے یہ بات ٹی وی پروگرام میں گفتگو میں کہی ہے، کوئی وزیر بھی ٹی وی پر بات کرے تو وہ اس کی اپنی بات ہوتی ہے، وزیر اس وقت حکومتی نمائندگی نہیں کررہے ہوتے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اگر حکومت اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کا احتساب ہو تو اس کے لیے کسی کو شکایت کرنا پڑے گی کہ ان دو افراد نے ملک کا یہ قانون توڑا ہے، پھر حکومت قانونی کارروائی کرے گی۔

’چاہے آپ مقدمہ درج کریں، ریفرنس فائل کریں، مقدمے میں کیا دفعات لگیں گی یہ سب چیزیں دیکھنا ہوں گی، یا پھر انکوائری کمیشن قائم کیا جا سکتا ہے، پارلیمانی کمیٹی بھی اس معاملے کو دیکھ سکتی ہے لیکن یہ پیچیدہ معاملہ ہوتا ہے، اس کا دائرہ اختیار بھی چیلینج ہوجاتا ہے، پارلیمانی کمیٹی کے پاس سزا دینے کے اختیار نہیں ہوتے۔‘

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ خواجہ آصف نے جو بات کی ہے اس کے بجائے حقائق عوام کے سامنے لانے کے لیے ٹروتھ کمیشن بنایا جائے اور اس کمیشن کے ذریعے حقائق سامنے لائے جائیں کہ ملک میں کیا ہوتا رہا، ہرآدمی جس معاملے کو جتنا جانتا ہے اس پر بیان ریکارڈ کروا دے۔

انہوں نے کہا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ 6 سال آرمی چیف رہے، اگر کوئی جانتا ہے کہ جنرل باجوہ یا جنرل فیض نے کوئی غلط کام کیا ہے تو وہ کمیشن میں آکر بیان ریکارڈ کروا دے تاکہ بات عوام کے سامنے آجائے کہ کیا ہوتا رہا۔

’پھر بہت سے پردہ نشینوں کے نام آنا شروع ہوجائیں گے، پورے ملک میں پھر ہلچل شروع ہوجائے گی، میں نے نہیں دیکھا کہ جنرل باجوہ یا فیض حمید نے کبھی آئین توڑٖا ہو یا قانون کی خلاف ورزی کی ہو۔‘

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہر آدمی احتساب کی بات کرتا ہے لیکن آج تک کسی کا احتساب ہوا نہیں ہے، ججوں نے غلط فیصلے کیے، جنرلوں نے آئین توڑا، سیاستدانوں نے ملک کی تباہی پھیر دی، ملک دولخت ہوگیا مگر کسی کا احتساب نہیں ہوا۔

’ اگرکوئی کرپشن کرتا ہے تو ہم قانون کے تقاضے پورے نہیں کرتے، مجھ سے پہلے وزیر پیٹرولیم پر 458 ارب روپے کی کرپشن کا کیس لگا تھا، بعد میں کچھ ثابت نہیں ہوا تھا اور کیس بند ہوگیا تھا۔‘

سابق وزیراعظم نے کہا کہ احتساب کی بات کرنا آسان ہے لیکن احتساب کرنا کافی مشکل کام ہے، کیوں کہ الزام ثابت کرنے کے لیے قانونی تقاضے پورے نہیں ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کو بند کریں اور ہر ایک کا ٹیکس ریکارڈ چیک کریں۔ جو بھی پیسے خرچ کرتا ہے اس کی آمدن ہونی چاہیے،  اگر آمدن ہے تو دیکھا جائے ٹیکس ادا کیا ہے یا نہیں ، اگر آمدن نہ ہو اور اخراجات کروڑوں میں ہوں تو جواب تو دینا پڑے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp