ایپلٹ ٹربیونل نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما مراد سعید کی سینیٹ الیکشن کے لیے کاغذات کے خلاف دائر اپیل منظور کرکے سینٹ الیکشن کے لیے اہل قرار دیا۔
مزید پڑھیں
الیکشن ٹربیونل کے جج جسٹس شکیل احمد نے مراد سعید کی اپیل پر سماعت کی۔ جس کے دوران اعتراض کنندہ اور مراد سعید کے وکیل نے دلائل دیے۔ سماعت شروع ہوئی تو جسٹس شکیل احمد نے استفسار کیا کہ کیا مراد سعید ابھی بھی اشتہاری ہے؟ جس کے جواب میں مراد سعید کے وکیل نے عدالت کے سامنے موقف اپنایا کہ مراد سعید کے کاغذات جمع ہی اس لیے کروائے تھے کہ ان کی جان کو خطرہ ہے اور سینیٹر بن جانے کے بعد اس خطرے سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔
اشتہاری الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتے
مراد سعید کی کاغذات نامزدگی کے خلاف اعتراض کرنے والے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جب مراد سعید جنرل الیکشن کے لئے فارم جمع کیا اس میں 9 ایف آئی آرز کا ذکر کیا تھا۔ جبکہ سینیٹ الیکشن کاغذات نامزدگی میں اس کا ذکر نہیں ہے۔ عدالت کو بتایا کہ اشتہاری کے حوالے سے مختلف عدالتوں کے فیصلے موجود ہیں کہ الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتے۔ جبکہ کاغذات نامزدگی میں جوائنٹ اکاؤنٹ کا ذکر بھی نہیں کیا۔
الیکشن ٹرنیونل نے دنوں جانب کے دلائل سننے کے بعد مراد سعید کی اپیل منظور کرلی اور سینیٹ الیکشن کے لیے اہل قرار دیا۔
اعظم سواتی بھی جنرل نشست کے لیے اہل قرار
الیکشن ٹربیونل پی ٹی آئی کے رہنما اعظم سواتی کی اپیل بھی منظور کر لی۔ اور سینیٹ الیکشن میں جنرل نشست کے لیے اہل قرار دیا۔ جبکہ ٹیکنوکریٹ کی نشست کے لیے اپیل پر بعد میں فیصلہ جاری کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ اعظم سواتی کے کاغذات جنرل اور ٹیکنوکریٹ دونوں کے لیے مسترد ہوئے تھے۔ جس کے خلاف وہ بھی الیکشن ٹربیونل سے رجوع کیا تھا۔