کس پارٹی کے دور حکومت میں سرکاری بینکوں سے سب سے زیادہ قرضے معاف کرائے گئے؟

جمعرات 28 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان میں اپنے کاروبار کو وسعت دینے کے لیے بڑی کاروباری شخصیات سرکاری بینکوں سے قرض لیتی ہیں۔ یہ قرضے مختلف اوقات میں واپس کر دیے جاتے ہیں، تاہم کاروبار کے ترقی کرنے کے باوجود کچھ افراد اپنا اثرورسوخ استعمال کرکے یہ قرض معاف کرا لیتے ہیں۔ جبکہ کچھ ایسے کاروباری افراد بھی ہوتے ہیں جو بینک سے قرض لیکر کاروبار کا آغاز کرتے ہیں اور بعد ازاں کاروبار میں نقصان ہو جانے پر یہ قرض معاف کرا لیتے ہیں۔

ماضی میں سرکاری بینکوں سے قرض حاصل کرنا انتہائی آسان تھا، یہی وجہ ہے کہ کچھ ایسے کاروباری افراد بھی ہیں جنہوں نے اربوں روپے کے قرض لیے اور بعدازاں اثرورسوخ استعمال کرکے معاف کرا لیے۔

گزشتہ 32 سال میں کتنے قرضے معاف کیے؟

گزشتہ 32 سال کے دوران سرکاری بینکوں سے مجموعی طور 65 ارب روپے کے قرضے معاف کرائے گئے ہیں۔ اعدادوشمار کے مطابق، قرض معاف کرانے والوں کی کل تعداد 3200 ہے، تاہم 150 افراد یا کمپنیوں نے قرضے کی مجموعی رقم کے 70 فیصد کے مساوی یعنی 45 ارب 50 کروڑ روپے کے قرضے معاف کرائے جبکہ 3 ہزار 50 افراد یا کمپنیوں نے ساڑھے 19 ارب 50 کروڑ کے قرضے معاف کرائے۔

مشرف دور حکومت سب سے آگے

پاکستان میں ہر دور حکومت میں سرکاری بینکوں سے لیے گئے قرضے معاف کرائے گئے، تاہم سب سے زیادہ سابق صدر پرویز مشرف کے دور حکومت میں 21 ارب روپے کے قرضے معاف کرائے گئے۔ اس کے بعد ن لیگ کے 3 ادوار حکومت میں مجموعی طور پر 16 ارب روپے کے قرضے معاف کرائے گئے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے 3 ادوار میں سرکاری بینکوں سے لیے گئے قرض میں سے 14 ارب روپے کے قرض معاف کرائے گئے، جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں سرکاری بینکوں سے لیے گئے قرض میں سے 7 ارب کے قرضے معاف کرائے گئے ہیں۔

کس بینک نے سب سے زیادہ قرضے معاف کیے

سرکاری بینکوں سے معاف کرائے گئے قرضوں میں سے سب سے زیادہ قرضے نیشنل بینک آف پاکستان سے معاف کرائے گئے۔ سندھ بینک اور فرسٹ ویمن بینک نے گزشتہ 32 سال میں کوئی قرض معاف نہیں کیا۔

گزشتہ 32 سال کے دوران نیشنل بینک سے 38 ارب روپے کے قرضے معاف کرائے گئے، زرعی ترقیاتی بینک سے 11 ارب روپے، دی بینک آف پنجاب نے ساڑھے 9 ارب روپے اور بینک آف خیبر نے ایک ارب 60 کروڑ روپے کے قرضے معاف کیے۔

نادہندگان کون اور کتنے تھے؟

سرکاری دستاویز میں انکشاف ہوا ہے کہ 500 نادہندگان نے سرکاری بینکوں سے 4 کروڑ سے زائد رقم کے قرضے معاف کرائے، ان نادہندگان میں سیاستدان، ریٹائرڈ جرنیل، ریٹائرڈ سرکاری افسران، شوگر ملز مالکان، صنعتکار اور کسان شامل ہیں۔

سرکاری دستاویز میں قرض معاف کرانے والے جن افراد اور کمپنیوں کا ذکر ہے ان میں وطین ٹیلی کام، بلور انٹرنیشنل لمیٹڈ، کمالیہ شوگر ملز، دلیپ کمار فرٹیلائزرز، فیس مارک پراپرٹیز، سہگل گروپ کی پاکستان نیشنل ٹیکسٹائل ملز، میجر جنرل ریٹائرڈ فرحت برقی کوالٹی اسٹیل ورک اور دیگر کمپنیاں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ نیشنل بینک نے 2 غیرملکی چینی کمپنیوں کو بھی قرضے معاف کیے۔

’بیڈ لون‘ کیا ہے؟

بینک آف خیبر نے قرضے معاف کرنے کے حوالے سے مؤقف دیا ہے کہ یہ قرض اب ’bad loan‘ بن چکا تھا کیونکہ قرضے لینے والے ڈیفالٹ کرگئے تھے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ بینک اپنے قرضے (بیڈ لون) معاف کرنے میں آزاد ہیں، اسٹیٹ بینک نے تمام نجی و سرکاری بینکوں کو کاروبار کرنے میں آزادی دے رکھی ہے، تاہم یہ تمام بینک مانیٹری پالیسی اور بینکنگ قوانین پر عملدرآمد کے پابند ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp