سائفر کیس: سلمان صفدر نے سفیر اسد مجید کا بیان پڑھ کر سنایا

جمعرات 28 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سائفر کیس میں سزا کے خلاف عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی اپیل پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی جس کے دوران درخواست گزاروں  کے وکیل سلمان صفدر نے امریکا میں پاکستانی سفیر اسد مجید کا بیان عدالت کے سامنے پڑھ کر سنایا۔

چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سماعت کی اور بانی پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر کے علاوہ ایف آئی اے کے اسپیشل پراسیکیوٹر حامد علی شاہ بھی عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

وکیل سلمان صفدر نے اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسد مجید کہتے ہیں میں نے نیشنل سیکیورٹی کمیٹی میٹنگ میں کہا ڈونلڈ لو کی بات پر اسٹرانگ ڈیمارش ہونا چاہیے، نیشنل سکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ میں کہا گیا مستقبل میں تعلقات خراب ہوسکتے ہیں، وزیراعظم نے اپنے حلف کی خلاف ورزی نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ ’ اسد مجید نے کہا کہ کورونا کے دوران میری اسسٹنٹ سیکرٹری ڈونلڈ لو سے آفیشل لنچ پر ملاقات ہوئی۔ اسد مجید نے کہا کہ اس ملاقات میں وزارت خارجہ کے اور بھی اہم افسران شامل تھے‘۔

وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ اسد مجید امریکا میں پاکستان کے سفیر تھے انہوں نے سائفر بھیجا، اسد مجید نے بتایا کہ وہ ڈونلڈ لو کے ساتھ کھانے پر بیٹھے تھے، اسد مجید نے اپنے بیان میں یہ نہیں کہا کہ کیا بات تھی جس کی بنیاد پر سائفر بھیجنا پڑا، اسد مجید نے اپنے بیان میں کہا کہ سائفر میں سازش کی کوئی بات نہیں لکھی، پراسیکیوشن کا کیس کسی موقع پر بھی صفحہ مثل پر نہیں آیا، اسد مجید بھی نہیں لائے، ٹرائل جج نے لکھا کہ سائفر ایپی سوڈ سے دونوں ممالک کے تعلقات کو بہت نقصان پہنچا۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پوچھا کہ سائفر ایپی سوڈ کا کیا مطلب ہے؟ چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ جج کو اس متعلق مزید مخصوص انداز میں لکھنا چاہیے تھا، اسد مجید نے بھی یہ نہیں بتایا کہ اس نے بھیجا کیا ہے؟

بانی پی ٹی آئی نے حلف کی خلاف ورزی نہیں کی، سلمان صفدر

سلمان صفدر نے کہا کہ ٹرائل جج نے لکھا کہ اس سائفر کے معاملے سے مستقبل کے تعلقات خراب ہوسکتے ہیں، بانی پی ٹی آئی نے عوام کو اعتماد میں لے کر اپنے حلف کی خلاف ورزی نہیں کی۔

وکیل نے کہا کہ اسد مجید نے اپنے بیان میں یہ نہیں کہا کہ کیا بات تھی جس کی بنیاد پر سائفر بھیجنا پڑا، اسد مجید نے اپنے بیان میں کہا کہ سائفر میں سازش کی کوئی بات نہیں لکھی، پراسیکیوشن کا کیس کسی موقع پر بھی صفحہ مثل پر نہیں آیا۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ اسد مجید وہ گواہ تھے جو سائفر کے متن سے آگاہ تھے۔ اس پر وکیل سلمان صفدر  نے کہا کہ جی بالکل وہ آگاہ تھے انہوں نے ہی ڈیمارش کرنے کی سفارش کی۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اسد مجید نے بھی یہ نہیں بتایا کہ اس نے بھیجا کیا ہے؟ چیف جسٹس نے کہا کہ جج کو اس متعلق مزید مخصوص انداز میں لکھنا چاہیے تھا۔

عدالت نے کہا کہ آئیڈیلی تو اعظم خان اور اسد مجید اسٹار گواہ ہو سکتے تھے ابھی اسد مجید نے تو کچھ نہیں کہا کہ وہ اسٹار گواہ بن سکتا۔

وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ اعظم خان لاپتا ہوئے اور مقدمہ درج ہوا، واپس آئے تو بیان دیا، اعظم خان کے 164 کے بیان اور کورٹ میں دیے گئے بیان میں بہت زیادہ فرق ہے۔

جسٹس گل حسن نے کہا کہ 164 کے بیان اور کورٹ کے سامنے اعظم خان کے بیان میں کیا فرق ہے؟ سلمان صفدر نے کہا کہ اعظم خان کہہ رہا ہے یہ ایک پیپر تھا جس کو لہرایا گیا۔

جسٹس گل حسن نے کہا کہ آپ بتائیں بانی پی ٹی آئی نے جلسے میں کیا لہرایا تھا ؟ اس پر وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ یہ تو پراسیکیوشن کو ثابت کرنا ہے وہ کیا لہرایا گیا؟َ

بعدازاں سائفر کیس کی سماعت منگل تک ملتوی کردی گئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp